ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
ہے وہاں ایسے لوگوں کا خاص طور سے ذکر کیا گیا ہے ،اِرشاد ہے : ( وَالْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ وَالْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ )(سُورة الِ عمران : ١٣٤ ) ''جو غصہ کو پی جانے والے ہیں اور لوگوں کے قصور معاف کرنے والے ہیں۔'' ایسے لوگوں کے حق میں رسول اللہ ۖ کی بشارت ہے : ''جو شخص اپنے غصہ کو روکے گا اللہ تعالیٰ اُس سے اپنا عذاب روک لے گا۔'' بڑے خوش نصیب ہیں اللہ کے وہ بندے جو غصہ آنے کے وقت اِن آیتوں اور حدیثوں کو یاد کر کے اپنے غصے کو روک لیں اور اِس کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ اُن سے اپنے عذاب کو روک لے۔ خوش کلامی اور شیریں زبانی : اِسلام کی اَخلاقی تعلیمات میں سے ایک خاص تعلیم یہ بھی ہے کہ بات چیت ہمیشہ خوش اَخلاقی سے اور میٹھی زبان میں کی جائے اور سخت کلامی اور بد زبانی سے پرہیز کیاجائے، قرآنِ مجیدمیں اِرشاد ہے : ( وَقُوْلُوْا لِلنَّاسِ حُسْنًا) (سُورة البقرہ : ٨٣) ''اور لوگوں سے اچھی بات کہو۔ '' اِسلام نے خوش کلامی کو نیکی قرار دیا ہے اور سخت کلامی کوگناہ بتلایا ہے۔ حدیث شریف میں ہے رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ : ''نرمی اور خوش اَخلاقی سے بات چیت کرنا نیکی ہے اور ایک قسم کا صدقہ ہے۔'' ایک اور حدیث میں ہے حضور ۖ نے فرمایا : ''بدزبانی ظلم ہے اور ظلم کا ٹھکانا جہنم ہے۔'' ایک اور حدیث میں ہے : ''بدزبانی نفاق ہے (یعنی منافقوں کی خصلت ہے)۔'' اللہ تعالیٰ بدزبانی اور سخت کلامی کی اِس ظالمانہ اور منافقانہ خصلت سے ہماری حفاظت فرمائے اور خوش کلامی اور نرم گفتاری ہم کو نصیب فرمائے جو اِیمان کی شان ہے اور اللہ کے نیک بندں کا طریقہ ہے۔