ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
( اِنَّ اللّٰہَ یَأْمُرُکُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمَانَاتِ اِلٰی اَھْلِھَا) (سُورة النساء : ٥٨) ''اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ اَمانتیں اَمانت والوں کو ٹھیک ٹھیک اَداکرو۔'' اور قرآن شریف ہی میں دو جگہ پرسچے اِیمان والوں کی صفات کے بیان میں فرمایا گیا ہے : ( وَالَّذِیْنَ ھُمْ لِاَمَانَاتِھِمْ وَعَھْدِھِمْ رَاعُوْنَ ) ١ ''وہ لوگ جو اَمانتوں کی اور اپنے عہدکی حفاظت کرتے ہیں (یعنی اَمانتیں اَدا کرتے ہیں اورعہد کوپورا کرتے ہیں)۔'' رسول اللہ ۖ اپنے اکثر خطبوں میں برسرِ منبر فرمایا کرتے تھے : ''لوگو ! جس میں اَمانت کی صفت نہیں اُس میں گویا اِیمان ہی نہیں۔'' ایک حدیث میں ہے حضور ۖ نے اِرشادفرمایا : ''کسی کی نیکی کااَندازہ کرنے کے لیے صرف اُس کے نماز روزہ ہی کو نہ دیکھو (یعنی کسی کے صرف نماز روزہ ہی کودیکھ کر اُس کے معتقد نہ ہوجاؤ) بلکہ یہ چیز دیکھو کہ جب بات کرے تو سچ بولے اور جب کوئی اَمانت اُس کے سپرد کی جائے تو اُس کو ٹھیک ٹھیک اَدا کرے اور تکلیف اورمصیبت کے دِنوں میں بھی پرہیز گاری پر قائم رہے'' عزیزو ! اگر ہم اللہ کے نزدیک سچے مومن اور اُس کی رحمتوں کے مستحق ہونا چاہتے ہیں تو لازم ہے کہ ہرمعاملہ میں اَمانت داری اور اِیماندای اِختیار کریں اور عہد کی پابندی کو اپنی زندگی کا اُصول بنائیں۔ یاد رکھو کہ ہم میں سے جس کسی میں یہ اَوصاف نہیں وہ اللہ و رسول ۖ کے نزدیک سچامومن اور پورا مسلمان نہیں ۔ عدل و اِنصاف : اِسلام نے ہرمعاملہ میں عدل و اِنصاف کی بھی بڑی سخت تاکید فرمائی ہے، قرآن شریف میں اِرشاد ہے : ١ سُورة المؤمنون : ٨ و سُورة المعارج : ٣٢