ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
سے اُن مناہج (سکول آف تھاٹ) پرتفصیلی روشنی ڈالی ہے جواِس وقت عالمِ اِسلام میں رائج اور متعارف ہیں۔ منہجِ مشارقہ، منہجِ مغاربہ اور منہجِ اِمام دانی و شاطبی۔ پھر ڈاکٹر صاحب نے اِن مناہج کے اُصول و ضوابط پر مدلل بحث کی ہے۔ فصلِ اَوّل کی پہلی بحث میں مصحف ِتاج کاتعارف اور مجمع ملک فہد میں اِس کی طباعت کا پس منظر بیان کیا ہے جبکہ دُوسری، تیسری، چوتھی اور پانچویں بحث میں پاکستانی مصاحف میں رسمِ عثمانی کے منہج اور دلائل بیان کیے گئے ہیں اور مثالوں کے ذریعے اِس کی وضاحت کردی گئی ہے۔ اِس مقالے کی فصلِ ثانی میں مصحف ِتاج، مصحف ِمدینہ اور بعض دیگر مصاحف کوسامنے رکھ کر ایک تقابلی جائزہ اور کچھ اَعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔ (ندوة طباعة القرآن الکریم ٣ /١٢١٩) مقالے کے آخر میں کچھ نتائج اورسفارشات پیش کی گئی ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے : (١) رسمِ عثمانی کے جن کلمات میں اِمام اَبو عمرو دانی اور اِمام اَبو داؤد میں باہمی اِتفاق ہے وہاں مصحف ِتاج میں اُسی رسمِ عثمانی کی پابندی کی گئی ہے۔ (٢) رسمِ عثمانی کے جن کلمات میں اِمام اَبو عمرو دانی اور اِمام اَبو داؤد میں اِختلاف ہے اُن میں اِمام دانی کی تصریحات پر اِعتماد کیا گیا ہے جو اُنہوں نے اپنی کتاب المُقنع میں نصًا یا سکوتًا ذکر کی ہیں۔ (٣) چندکلمات میں اِمام شاطبی کے نصوص کوبنیادبنایا گیا ہے جو اُنہوں نے اپنی کتاب عقِیلة میں ذکر کیے ہیں۔ اُن کلمات میں اُن کا موقف اِمام دانی سے جدا ہے۔ (٤) مصحف ِتاج میں دس کے قریب ایسے کلمات ہیں جو اِس منہج سے ہٹ کر ہیں اوراُن میں اِمام اَبو داود یا رسمِ عثمانی کے کسی دُوسرے اِمام کے قول کو اِختیار کیا گیاہے جبکہ چند کلمات میں بعض قراء ٰت ِ متواترہ کی بناء پر حذف ِالف کو اِختیار کیا گیا ہے۔ (٥) مصحف ِتاج (طبع مجمع) اور مصحف ِمدینہ میں باہمی موازنے کے بعد تقریبًاسو کلمات