ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
(٧) محترم اَلحاج ذکرالرحمن صاحب مرحوم (سوت والے) (٨) جناب حافظ محمد یامین صاحب پراچہ مرحوم (اِبن اَلحاج محمد یٰسین صاحب پراچہ) (٩) جناب حافظ سراج اَحمد صاحب پراچہ مرحوم (١٠) جناب حافظ محمد عتیق صاحب پراچہ مرحوم (١١) جناب حافظ سعید اَحمد صاحب ڈیروی مرحوم (مؤذن مسجد سٹی اسٹیشن) حضرت اور حضرت قاری صاحب کے درمیان خط و کتابت ہوتی تھی۔ حضرت اپنے ہرمکتوب میں مجھ جیسے بے علم کو یاد فرماتے تھے، یہ اُن کی شفقت تھی۔ رمضان المبارک ١٤٠٠ھ/ جولائی ١٩٨٠ء میں والدین مدظلہما نے میرا پہلا روزہ رکھوایا تھا، حضرت قاری صاحب نے حضرت کو خط میں اِس کا ذکر کیا ہوگا تو جواب میں (١٩ رمضان ١٤٠٠ھ/ یکم اگست ١٩٨٠ء )آپ نے تحریر فرمایا : عزیزم تنویر صاحب کے روزے مبارک ہوں، یہاں بھی خدا وند کریم نے روزے ہلکے کر دیے اور چھوٹی بچی سلیمہ نے جو ٹیپو سے بڑی ہے اِس سال پہلا روزہ رکھ ڈالا۔'' حضرت جی جب علیل رہنے لگے تو سفر بند کردیا تھا، مدرسہ (جامعہ مدنیہ لاہور) کی چار دیواری سے باہر بھی تشریف نہیں لے جاتے تھے۔ راقم الحروف کے ختم ِ قرآن کے موقع پر حضرت قاری صاحب نے اپنے مرشد حضرت جی کو لکھا تھا کہ آپ تشریف لائیں تو ہمارے لیے بڑی سعادت ہوگی،اِس پر حضرت جی نے جو جواب تحریر فرمایا وہ یہ ہے : ''گرامی نامہ موصول ہوا جس میں عزیزم تنویر اَحمد سلمہ کے ختم ِ قرآن پاک کا ذکر ہے کہ اِنشاء اللہ عنقریب ہونے والا ہے ،یہ بڑی نعمت ہے آپ کو اور حافظ رشید اَحمد صاحب کو بہت بہت مبارک ہو اللہ تعالیٰ اِسے آپ کے لیے صدقہ جاریہ بنائے، آمین ! میں تو آپ کے بلانے پر ہزار دفعہ آتا بلکہ آپ جھوٹ کو بلاتے میں سچ مچ پہنچ جایا کرتا، آپ حضرات جیسے مخلص اور جان سے زیادہ عزیز سمجھنے والے حضرات کی صورتیں بھی نہ دیکھ سکوں، یوں محروم نہ بیٹھا رہتا، لیکن اِس قدر مجبور ہوں کہ اِس