ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
سے ایک مرتبہ فرمایا کہ مسجد کے اِس حصہ میں نیچے سے اُوپر تک جنات کا اَثر ہے۔ عصر کے بعد حضرت جی کی عام مجلس ہوتی تھی، حضرت قاری صاحب کے ایک شاگرد جو اُس وقت حفظ کر رہے تھے، حافظ عنایت الرحمن صاحب کلکتہ والے بتلاتے ہیں کہ میرے ذمے تھا کہ حضرت جی کے لیے عصر کے بعد چائے لے کر جاتا تھا۔ حضرت جی سال میں کم اَز کم ایک مرتبہ تو ضرور کراچی تشریف لاتے تھے کراچی میں حضرت جی کا ایک حلقہ تھا۔ بہت خوش نصیب تھے جو رشتہ ٔ بیعت واِرادت میں اُن سے منسلک تھے ۔ حضرت قاری صاحب کے بہت سے متعلقین حضرت جی سے بیعت تھے، اُن میں سے جو نام یاد ہیں وہ اِن سطور میں محفوظ کیے دیتا ہوں : (١) محترم حاجی محمد عثمان خاں صاحب پراچہ مرحوم :(حضرت قاری صاحب کے ساتھ شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد مدنی نور اللہ مرقدہ سے بیعت ہوئے تھے۔ حضرت شیخ الاسلام کے وصال کے بعد حضرت جی سے تعلق ِسلوک قائم کیا۔ اِنہوں نے تحریک ِ آزادی میں بھی حصہ لیا۔) (٢) محترم اَلحاج محمد یٰسین صاحب پراچہ مرحوم ( موصوف تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان آگئے تھے توحضرت قاری صاحب نے بذریعہ ٔ خط حضرت شیخ الاسلام سے بیعت کرایا تھا، حضرت کے وصال کے بعد حضرت جی سے بیعت ہوئے۔) (٣) محترم حاجی محمد شفیق صاحب پراچہ مرحوم عرف حاجی چھوٹے (تحریک ِ آزادی میں حصہ لیا)۔ (٤) جناب حافظ محمد فاضل خاں صاحب پراچہ مرحوم (جمعیت علمائے ہند کے کارکن کی حیثیت سے تحریک ِآزادی میں حصہ لیا)۔ (٥) جناب حافظ کاملین صاحب پراچہ مرحوم۔ (٦) جناب حافظ اَخلاق اَحمد صاحب پراچہ مرحوم (حضرت جی کی وفات کے بعد مرشدی فدائے ملت حضرت مولانا سیّد اَسعد صاحب مدنی سے تعلق قائم کیا)۔