Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015

اكستان

30 - 65
تمہارے دُشمنوں نے چھین لیا تھااللہ تعالیٰ تمہیں دوبارہ دِلوادیں گے، عنقریب فرشتے اُسے تمہارے پاس اُٹھا لائیں گے اور یہ طالوت کے لیے تائید ِخدا کی علامت ہوگی چنانچہ یہ معجزہ ہوا اور بنی اِسرائیل نے تابوتِ مقدس کو اپنے سامنے موجود دیکھا تو اُنہوں نے تسلیم کرلیا کہ یہی خدا تعالیٰ کا اِنتخاب ہے۔ 
جب حضرت طالوت علیہ السلام بادشاہ بن گئے تو اُنہوں نے فورًا اپنے دُشمن جالوت اور اُس کے لشکر کے ساتھ جنگ کی تیاری شروع کی اور اپنے لشکر کو لے کر صحرا میں چل پڑے لیکن جالوت کے  لشکر کا سامنا کرنے سے پہلے اُنہوں نے چاہا کہ بنی اِسرائیل کی شجاعت، سختیوں پرصبر اور اِطاعت کا اِمتحان لیں چنانچہ اُنہوں نے بنی اِسرائیل کومخاطب کیا اور فرمایا ہم دُشمن سے جنگ سے قبل ایک نہر پر سے گزریں گے، اُس نہر میں سے زیادہ پانی کوئی نہ پیے صرف چُلّوبھرپانی سے اپنا حلق ترکرے ہر گز  سیر ہوکر پانی نہ پیے،جب وہ نہر پر پہنچے تو اُنہوں نے حضرت طالوت علیہ السلام کی ہدایت پر عمل نہ کیا بلکہ وہ نہر میں کود پڑے اور خوب سیر ہوکر پانی پینے لگے حتی کہ اُن کے پیٹ بھر گئے تاہم ایک چھوٹی سی جماعت نے حضرت طالوت علیہ السلام کے فرمان کے مطابق فقط ہاتھوں سے چُلّو بھر پانی پیا اور صرف یہی جماعت اُن کے ہمراہ میدانِ جنگ تک پہنچ سکی۔ جنگ کا وقت آپہنچا اور بنی اِسرائیل نے صف بندی کرلی اور سب سے آگے حضرت طالوت علیہ السلام تھے۔جب بنی اِسرائیل نے جالوت کے لشکر کی تعداد اور سامانِ جنگ کی کثرت دیکھی تو اُن میں سے بعض نے بھاگنے کااِرادہ کیااور کہنے لگے  : 
( لَاطَاقَةَ لَنَا الْیَوْمَ بِجَالُوْتَ وَجُنُوْدِہ ) (سُورة البقرہ :  ٢٤٩)
''طاقت نہیں ہم کو آج جالوت اور اُس کے لشکروں سے لڑنے کی۔'' 
لیکن مومنین اور صابرین نے اُنہیں جواب دیا  : 
( کَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلِیْلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً کَثِیْرَةً بِاِذْنِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ ) (البقرہ :  ٢٤٩)
''بارہا تھوڑی جماعت غالب ہوئی بڑی جماعت پر اللہ کے حکم سے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔'' 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درس حدیث 9 1
5 اہلِ معرفت کی خصو صیت : 11 4
6 وسوسہ کی دُعا : 11 4
7 پیدائش کے وقت بچہ کا رونا : 12 4
8 حضرت موسٰی علیہ السلام کی خصوصیت : 12 4
9 وفیات 13 1
10 اِسلام کیا ہے ؟ 14 1
11 نواں سبق : اچھے اَخلاق اور عمدہ صفات 14 10
12 اَچھے اَخلاق کی فضیلت اور اہمیت : 14 10
13 برے اَخلاق کی نحوست : 15 10
14 چند اہم اور ضروری اَخلاق کا بیان : 15 10
15 اَمانت داری : 17 10
16 عدل و اِنصاف : 18 10
17 رحم کھانا اور قصوروار کو معاف کرنا : 20 10
18 نرم مزاجی : 21 10
19 تحمل اور برد باری : 21 10
20 خوش کلامی اور شیریں زبانی : 22 10
21 صبرو شجاعت : 24 10
22 اِخلاص اور تصحیح ِ نیت : 25 10
23 قصص القرآن للاطفال 28 1
24 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے 28 23
25 ( طالوت علیہ السلام اور جالوت کاقصہ ) 28 23
26 جناب اَثر جونپوری 32 1
27 اِسلامی معاشرت 33 1
28 میاں بیوی میںناچاقی ہو تو کیا کریں ؟ 33 27
29 مصالحتی چارٹ : 34 27
30 ''طلاق'' کا حکم اور اُس کا مقصد : 35 27
31 طلاق کا اِستعمال کب ؟ 36 27
32 طلاق دینے کا شرعی طریقہ : 37 27
33 کچھ غلط فہمیاں : 38 27
34 آخری بات : 39 27
36 حاصلِ مطالعہ 40 1
37 حِمص کے فقراء میں گورنر کا نام : 40 36
39 میرے ''حضرت جی '' 43 1
40 بزرگوں کی مجلس نصیب ہوئی تھی۔ او کمال قال ! '' 44 39
41 مکتوب نمبر ١ 50 39
42 مکتوب نمبر ٢ 51 39
43 مکتوب نمبر ٤ 52 39
44 قرآن سیمینار ٢٥-٢٧ نومبر٢٠١٤ئ 54 1
45 اِثباتِ الف یا حذفِ الف ؟ : 55 44
46 دُوسرا مقالہ : 56 44
47 سفارشات : 58 44
48 اَخبار الجامعہ 64 1
49 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
Flag Counter