ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2015 |
اكستان |
|
( ھَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتَالُ اَلاَّ تُقَاتِلُوْا ) (سُورة البقرہ : ٢٤٦) ''کیا تم سے یہ بھی توقع ہے کہ اگرحکم ہو تم کو لڑائی کا تو تم اُس وقت نہ لڑو۔'' اُنہوں نے جواب دیا : ہم اُن سے کیوں نہیں قتال کریں گے، اُنہوں نے ہمیں ذلیل اور بے وطن کردیا چنانچہ اُن کے نبی نے اپنے رب سے دُعاکی اور اللہ تعالیٰ نے اُن کی دُعا قبول فرمائی اور اُن کی طرف وحی بھیجی کہ وہ بنی اِسرائیل سے فرمادیں : ( اِنَّ اللّٰہَ قَدْ بَعَثَ لَکُمْ طَالُوْتَ مَلِکًا ) (سُورة البقرہ : ٢٤٧) ''بے شک اللہ تعالیٰ نے مقرر فرمادیا تمہارے لیے طالوت کو بادشاہ۔'' اور طالوت علیہ السلام بہت قوی ہیکل لیکن پتلی حالت کے مالک تھے، وہ نہ تو مشہور آدمی تھے اورنہ ہی مالدار تھے چنانچہ بنی اِسرائیل اُن پراِعتراض کرنے لگے اور کہنے لگے : طالوت کیونکر بادشاہ بن سکتے ہیں جبکہ ہم میں بہت سے ایسے اَفراد ہیں جو صاحب ِ مرتبہ اور حکومت کے لیے بہت موزوں ہیں۔ اُن سے اُن کے نبی نے فرمایا اللہ کی پسند پر اِعتراض نہ کرو کیونکہ وہ زیادہ جاننے والا ہے کہ تم میں سے کس کی صلاحیت زیادہ ہے اور کون حکومت کے لیے موزوں ہے۔ ( اِصْطَفٰہُ عَلَیْکُمْ وَزَادَہ بَسْطَةً فِی الْعِلْمِ وَالْجِسْمِ وَاللّٰہُ یُؤْتِیْ مُلْکَہ مَنْ یَّشَآئُ) (سُورة البقرہ : ٢٤٧) ''پسند فرمایا اُس کو تم پر اور زیادہ فراخی دی اُس کو علم اور جسم میں ،اور اللہ دیتا ہے مُلک اپنا جس کو چاہے۔ '' بنی اِسرائیل کہنے لگے : ہم اُن کی وسعت ِعلم اور طاقت ِجسم کا کیا کریں ؟ نبی علیہ السلام نے فرمایا وہ اپنے علم سے ایسا نظام اور جنگی چالیں وضع کریں گے کہ تمہارے لیے دُشمن کو شکست دینا آسان ہوجائے گا اور اپنی قوت و شجاعت کی بدولت عمالقہ پر رُعب ڈال دیں گے کیونکہ اُنہیں تائید ِ خدا وندی حاصل ہے، اُنہوں نے یہ بھی فرمایا کہ وہ مقدس تابوت جو تم سے