ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2014 |
اكستان |
|
الحمد للّٰہ نحمدہ ونستعینہ و نستغفرہ ونؤمن بہ ونتوکل علیہ ونعوذ باللّٰہ من شرور انفسنا ومن سیئات اعمالنا من یھدہ اللّٰہ فلا مضل لہ ومن یضللہ فلا ھادی لہ ونشھد ان لا الہ الا اللّٰہ وحدہ لا شریک لہ ، ونشھد ان سیّدنا ومولانا محمدا عبدہ و رسولہ ، صل اللّٰہ تعالٰی علیہ و علی الہ واصحابہ وذریاتہ اجمعین امابعد ! ہم تمام علمائے کرام اور دانشورانِ ملک و ملت کا دین و دانش کے تاج محل، فکرو و آگہی کی علامت اور عالمگیر شہرت کے حامل دارُالعلوم دیوبند کی سرزمین اور شہرِ علم، دیوبند میں دِل کی گہرائیوں سے پر تپاک اِستقبال کرتے ہیں۔ ہم اُن تمام لوگوں کا بھی اِستقبال کرتے ہیں جو کسی بھی طریقے سے اِس اَمن ِ عالم کانفرنس بسلسلہ تحریک شیخ الہند صدسالہ تقریبات میں دامے درہمے سخنے شریک ہیں، آپ کا خیر مقدم کرتے ہوئے جہاں مسرت و ذمہ داری کا اِحساس ہو رہا ہے، وہیں حالات کے مدِّ نظر کچھ ایسے اِحساسات بھی ہمارے دل و دماغ میں اَنگڑائی لے رہے ہیں جو عالمی اور ملکی سطح پر ملت ِ ِاِسلامیہ کے مسائل و مشکلات پر سنجیدہ توجہ دے کر اُن کے حل کے طریقوں پر فکر مندی کے ساتھ توجہ بھی مبذول کرارہے ہیں۔ یہ اَمن ِ عالم کانفرنس کوئی عام قسم کے جلسے یا اِجلاس نہیں ہیں جو محض خانہ پوری اور رسم کی اَدائیگی کے لیے کرائے جاتے ہیں بلکہ اپنے فکر و کردار کا جائزہ لیتے ہوئے اُن فرائض کے متعلق اِحساسِ ذمہ داری پیدا کرنا ہے جن پر اپنی کاہلی، کوتاہیوں کے سبب توجہ نہیں دے پاتے ہیں حالانکہ عملاً فرض کے درجے میں اُن کی اَدائیگی و تکمیل ضروری ہے۔ محترم حضرات ! آپ بھی دیوبند کی تاریخ سے اچھی واقف ہیں کہ اِس کے باشندوں خصوصًا اُن کے رہنماؤں اور اَکابر ملک و قوم نے مختلف میدانوں میں جو خدمات اور کارنامے اَنجام دیے ہیں، وہ تاریخ کے صفحات اور جریدۂ عالَم پر ثبت ہیں، اِس لیے ہم اُن کے تعلق سے کچھ زیادہ نہیں کہنا چاہتے ہیں۔ بزرگوں کے تاریخی کارنامے اور ہمارا شاندار ماضی یقینا ہمارے لیے روشنی اور راہنمائی کا کام کرتے ہیں