ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2014 |
اكستان |
|
موجود ہے) پانی ،دُووھ، شرابِ طہور اور شہد کی نہریں۔ پس رسول اللہ ۖ نے جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا یہ نہریں کہاں سے نکلتی ہیں ؟ جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ حوضِ کوثر کی طرف جاتی ہیں اور کہاں سے نکلی ہیں یہ مجھے بھی معلوم نہیں ہے۔ پس اللہ تعالیٰ سے دُعا کیجئے تاکہ اللہ آپ کو بتلادے یا دِکھلادے پس نبی کریم ۖ نے اللہ سے دُعا فرمائی تو ایک فرشتہ آیا اور نبی کریم ۖ کو سلام کیا اور پھر کہا اے محمد ۖ اپنی آنکھیں بند کیجئے پس میں نے اپنی آنکھیں بند کیں پھر کہا کھولیے جب میں نے آنکھیں کھولیں تو ایک درخت کے پاس تھا اور دیکھا کہ سفید موتیوں کا ایک قبہ اور اُس پر سونے کا دَروازہ تھا اُس پر تالا لگا ہوا تھا۔ قبہ اِتنا بڑا تھا کہ تمام اِنسان و جنات اگر اِس قبہ پر رکھ دیے جائیں تو ایسا معلوم ہو کہ ایک خوبصورت پرند ایک پہاڑ پر بیٹھا ہے پھر میں نے دیکھا یہ چاروں نہریں اِس قبہ سے نکل رہی ہیں، میں نے اِرادہ کیا کہ وہاں سے واپس لوٹوں تو اُس فرشتہ نے کہا کیا آپ (ۖ) اِس قبہ میں داخل نہیں ہوں گے ؟ میں نے کہا میں کیسے داخل ہوں اِس کے دروازے پر قفل لگا ہوا ہے میرے پاس اِس کی کنجی نہیں ہے تو فرشتہ نے فرمایا کہ اِس کی کنجی ''بسم اللہ الرحمن الرحیم ''ہے۔ جب میں نے اُس کے قریب جا کر بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھی تو تالا کھل گیا، میں اُس قبہ میں داخل ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ چاروں نہریں اِس قبہ سے اِس طرح نکلی ہوئی ہیں کہ (١)بسم اللہ کی ''میم'' سے پانی کی نہر (٢) اللہ کی ''ھ'' سے دُودھ کی نہر (٣) الرحمن کی ''م'' سے شراب ِ طہور کی نہر (٤) الرحیم کی ''میم'' سے شہد کی نہر۔ معلوم ہوا کہ یہ چاروں نہریں بسم اللہ الرحمن الرحیم سے نکلتی ہیں اِس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے محمد (ۖ ) آپ کی اُمت اگر خلوصِ دِل سے بغیر ریا کاری کے میرے اِس نام سے مجھے یاد کرے گی تو ضرور اِن نہروں سے اُنہیں سیراب کروں گا۔ (رُوح البیان ص ٩) ۔(جاری ہے