ماہنامہ انوار مدینہ لاہور فروری 2014 |
اكستان |
|
پوری دُنیا میں یومِ اَطفال اور یومِ خواتین منائے جاتے ہیں اور اُن کو سماج میں طاقتور بنانے کے لیے مختلف عنوانات سے تحریکات بھی چلتی رہتی ہیں، تاہم اُن کی توقیر و تحفظ یقینی ہونے کے بجائے معرضِ خطر میں ہے۔ یہ ایک حد تک صحیح ہے کہ قانون جنسی جرائم کو روکنے اور صالح معاشرہ کی تشکیل میں معاون ہوتا ہے لیکن وہ پوری طرح آدمی کو جرم کے اِرتکاب سے روکنے اور صالح معاشرہ کے قیام کے لیے ذہن و دِل سے تیار نہیں کر سکتا ہے ، اِس کے لیے کسی ایسی ہستی کاخوف اور تصور ضروری ہے جس سے آدمی کا باطنی رشتہ اور جواب دہی کا اِحساس وابستہ ہوتا ہے اور یہ کام مذہب کے صحیح تصور اور اِحساس کا ہے۔ مذہب اِسلام نے خالقِ کائنات کے سامنے جزا و سزا کے حوالے سے جواب دہی کے تصور سے اِسی طرف توجہ دلائی ہے۔ دیگر مذاہب اور اِصلاحی تحریکات سے وابستہ اَفراد بھی جنسی اِستحصال، شراب نوشی، تعیش پرستی اور فحاشی کے مضر اَثرات کو شدت سے محسوس کرتے ہوئے اُن کا خاتمہ اور اِنسداد میں دلچسپی رکھتے ہیں، کچھ تحریکیں نشہ سے پاک سماج بنانے کے لیے بھی چل رہی ہیں۔ ہم اِس کانفرنس کے توسط سے جملہ مذاہب اور مصلحانہ تحریکات سے وابستگان کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ سماجی و جنسی جرائم کے خلاف ہمارے ساتھ آئیں۔ ہم اِس سلسلے کی چلائی جارہی تمام تحریکات کی حمایت کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون دینے کا یقین دِلاتے ہیں۔ ہم نے چند اُمور کی طرف بلا اِمتیاز مذہب و فرقہ تمام لوگوں کی توجہ مبذول کرانے کی کوشش کی ہے۔ وقتًا فوقتًا سامنے آنے والے دیگر ضروری مشترک مسائل میں بھی تعاون لینے دینے کا عمل جاری رہے گا۔ اللہ رب العزت سے دُعا ہے کہ ہماری کوششوں کے بہتر نتائج مرتب کرے اور عزم و خلوص سے کام کی توفیق مرحمت فرمائے، آمین۔ واخر دعوانا ان الحمد للّٰہ رب العالمین، والصلوة والسلام علٰی سیّد المرسلین و علٰی اٰلہ واصحابہ اجمعین، آمین۔ ض