Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

98 - 457
]٩٦٥[(١٤) ولا یجوز السلم فی الجواھر ولا فی الحرز]٩٦٦[(١٥) ولا بأس بالسلم فی اللبن والآجر اذا سمی ملبنا معلوما]٩٦٧[ (١٦) وکل ما امکن ضبط صفتہ ومعرفة مقدارہ جاز السلم فیہ وما لا یمکن ضبط صفتہ ومعرفة مقدارہ لا یجوز السلم فیہ۔ 

فی السلم بالثیاب، ج رابع ،ص ٣٩٨ سنن للبیھقی ، باب السلف فی الحنطة والشعیر والزبیب والزیت والثیاب وجمیع ما یضبط بالصفة ،ج سادس، ص ٤٢،نمبر١١١٢٣) اس اثر میں موجود ہے کہ کپڑے کی لمبائی چوڑائی اور کس قسم کا ہے وہ متعین ہو جائے تو بیع سلم جائز ہے۔
  نوٹ  پچھلے زمانے میں کپڑا ہاتھ سے بنتے تھے اور ہر گز الگ الگ انداز کا ہوتا تھا اس لئے کپڑے کی صفات متعین کرنا مشکل تھا اس لئے بیع سلم کے جواز میں اندیشہ تھا۔لیکن اس مشینی دور میں یہ بات نہیں ہے۔
]٩٦٥[(١٤)اور نہیں جائز ہے سلم جواہر میں اور نہ موتیوں میں۔  
وجہ  جواہر اور موتی بڑے اور چھوٹے ہوتے ہیں۔اور ان میں بہت تفاوت ہوتا ہے۔اور وزن سے نہیں بکتے بلکہ گن کر بکتے ہیں اس لئے ان کی صفات کو منضبط نہیں کر سکتے۔اس لئے ان میں بیع سلم جائز نہیں۔  
اصول  جن چیزوں کے صفات منضبط نہیں کر سکتے ان کی بیع سلم جائز نہیں ہے۔  
لغت  الجواہر  :  جمع ہے جوھر کی۔  الخرز  :  خزرة کی جمع ہے سوراخ دار چیز، موتی۔
]٩٦٦[(١٥) اور کوئی حرج کی بات نہیں ہے سلم کرنے میں کچی اینٹ میں اور پکی اینٹ میں جبکہ متعین کیا جائے اس کا سانچہ۔  
تشریح  اینٹ بنانے کا سانچہ متعین ہو تو اس سے اندازہ ہو جائے گا کہ کتنی بڑی اینٹ ہے۔اس سے اس کی مقدار کی معلومات ہو جائے گی۔اس لئے سانچہ متعین ہو جائے چاہے پکی اینٹ ہو یا کچی اینٹ ہو تو ان کا بیع سلم کرنا جائز ہے۔  
لغت  اللبن  :  کچی اینٹ۔  الاجر  :  پکی اینٹ۔  ملبنا  :  اینٹ بنانے کا سانچہ،فرما،لبن سے اسم آلہ ہے۔
]٩٦٧[(١٦) ہر وہ چیز جس کی صفت منضبط کرنا ممکن ہو اور اس کی مقدار معلوم کرنا ممکن ہو اس میں سلم جائز ہے۔اور ہر وہ چیز جس کی صفت ضبط کرنا ممکن نہ ہو اور اس کی مقدار معلوم کرنا ممکن نہ ہو اس میں بیع سلم جائز نہیں ۔
 تشریح  اس مسئلہ میں مصنف علیہ الرحمة نے بیع سلم کا قاعدہ کلیہ بیان فرمایا ہے کہ جن چیزوں کو صفات متعین کرنے کے ذریعہ اور مقدار متعین کرنے کے ذریعہ منضبط کر سکتا ہو ان کی بیع سلم جائز ہے۔اور جن چیزوں کو صفات متعین کرنے کے ذریعہ اور مقدار متعین کرنے کے ذریعہ منضبط نہ کر سکتا ہو ان کی بیع سلم جائز نہیں ہے۔  
وجہ  (١)عن ابن عباس قال قدم النبی ۖ المدینة وھم یسلفون بالثمر السنین وثلاث فقال من اسلف فی شیء ففی کیل معلوم ووزن معلوم الی اجل معلوم (الف) (بخاری شریف ، باب السلم فی وزن معلوم ص ٢٩٨ نمبر ٢٢٤٠ مسلم شریف ، باب 

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ آپۖ مدینہ طیبہ تشریف لائے اور لوگ دو سال اور تین سال کے لئے پھلوں کی بیع کرتے تھے۔پس آپۖ نے فرمایا جو کسی چیز کی بیع سلم کرے تو کیل معلوم ہو،وزن معلوم ہو اور مدت معلوم ہو۔

Flag Counter