Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

304 - 457
( کتاب الکفالة )
]١٤١٨[(١)الکفالة ضربان کفالة بالنفس وکفالة بالمال]١٤١٩[ (٢) فالکفالة بالنفس 

(  کتاب الکفالة  )
ضروری نوٹ  کفالہ کا مطلب یہ ہے کہ مثلا زید پر قرض ہے تو میں اس کے قرض کا زمہ دار ہوں،وہ نہیں دے گا تو میں دوں گا۔کفالت کی صورت میں دونوں آدمی قرض ادا کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔اور قرض دینے والا دونوں میں سے کسی ایک سے قرض وصول کر سکتا ہے۔ اس کے قریب قریب حوالہ ہے۔اس میں یہ ہوتا ہے کہ اصل مدیون اب قرض ادا نہیں کرے گا۔اس کے بدلے اب صرف میں قرض ادا کروں گا۔اس صورت میں قرض دینے والا صرف ذمہ دار سے قرض وصول کرسکتا ہے۔کفالت صحیح ہونے کی دلیل یہ آیت ہے۔قالوا نفقد صواع الملک ولمن جاء بہ حمل بعیر وانا بہ زعیم (الف) (آیت ٧٢ سورۂ یوسف ١٢) اس آیت میں زعیم کا لفظ ہے جس کے معنی ذمہ دار اور کفیل کے ہیں۔آیت کا مطلب ہے کہ جو بادشاہ کا پیالہ لا دے گا اس کو ایک اونٹ کا بوجھ ملے گا اور میں اس کا کفیل ہوں ۔اس سے کفالت کا ثبوت ہوا۔حضرت مریم علیہاالسلام کے بارے میں ہے۔وکفلھا زکریا (ب) (آیت ٣٧ سورۂ آل عمران ٣) کہ زکریا علیہ السلام نے حضرت مریم کی کفالت لی۔اس سے کفالت کا ثبوت ہوا۔
کفالت میں چار الفاظ ہیں (١) کفیل : جو خود ذمہ دار بنا،ضامن،اس کو زعیم اور حمیل بھی کہتے ہیں (٢) مکفول عنہ : مقروض جس کی جانب سے قرض ادا کرنے کی ذمہ داری کفیل لے رہا ہے (٣) مکفول لہ : قرض دینے والا ،جس کے لئے کفیل بن رہا ہے (٤) مکفول بہ : وہ مال جس کے ادا کرنے کا کفیل بن رہا ہے،یا وہ آدمی جس کو مجلس قضاء میں حاضر کرنے کیذمہ داری لے رہا ہے کہ ابھی اس کو ضمانت پر چھوڑ دیں۔وقت مقررہ پر اس کو میں مجلس قضاء میں حاضر کرنے کا ذمہ دار ہوں بشرطیکہ وہ زندہ ہو۔
]١٤١٨[(١)کفالہ کی دو قسمیں ہیں،کفالہ بالنفس اور کفالہ بالمال۔  
تشریح  کفالت کی قسمیں : کفالت کی دو قسمیں ہیں۔کفالہ بالنفس اور کفالہ بالمال۔کفالہ بالنفس کا مطلب یہ ہے کہ فلاں آدمی مجلس قضاء میں مقدمہ کے لئے مطلوب ہے اس کو ابھی چھوڑ دیں،میں اس کو وقت مقررہ پر مجلس قضاء میں حاضر کرنے کا ذمہ دار ہوں۔اس کو کفالہ بالنفس کہتے ہیں ۔کیونکہ ذات اور نفس حاضر کرنے کا کفیل بنا۔
دوسرا ہے کفالہ بالمال : اس کا مطلب یہ ہے کہ فلاں آدمی پر اتنا قرض ہے اس کو ادا کرنے کامیں کفیل اور ذمہ دار ہوں ،وہ ادا نہیں کرے گا تو میں اس قرض کو ادا کردوںگا۔اس کو کفالہ بالمال کہتے ہیں۔کیونکہ مال ادا کرنے کی ذمہ داری لے رہا ہے۔
]١٤١٩[(٢) پس کفالہ بالنفس جائز ہے اور اس کی ذمہ داری مکفول بہ کو حاضر کرنا ہے۔  
تشریح  کفالہ بالنفس کا مطلب یہ ہے کہ مکفول بہ یعنی جس کی ذمہ داری لی ہے اس کو مقررہ وقت میں مجلس قضاء میں حاضر کرنا ہے۔ اس کا 

حاشیہ  :  (الف) ہم لوگ بادشاہ کا پیالہ گم پاتے ہیں ۔اور جو اس کو لائے گا اس کو ایک اونٹ مال ملے گا اور میں اس کا کفیل ہوں(ب) حضرت زکریا حضرت مریم کے کفیل بنے۔

Flag Counter