Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

27 - 457
( باب خیار الشرط)
]٨٤٨[(١) خیار الشرط جائز فی البیع للبائع والمشتری]٨٤٩[ (٢) ولھما الخیار ثلثة ایام فما دونھا ولا یجوز اکثر من ذلک عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی وقال ابو یوسف و 

(  باب خیار الشرط  )
ضروری نوٹ  خیار شرط کا مطلب یہ ہے کہ ایجاب و قبول ہونے کے بعد مجلس میں رہتے ہوئے بائع یا مشتری دونوں یہ کہے کہ ہمیں تین دن کا اختیار دیں اس تین دن میں چاہوں تو مبیع لو اور چاہوں تو بیع رد کردوں۔اور سامنے والا اسپر ہاں کہہ دے تو  اس کو خیار شرط کہتے ہیں۔ اب اس کو اختیار ہوگا کہ چاہے تو بائع جائز قرار دے اور چاہے تو بیع توڑ دے۔البتہ اگر تین دن تک بیع کو نہیں توڑا تو بیع بر قرار رہے گی۔اس کی دلیل یہ حدیث ہے  عن ابن عمر عن النبی ۖ قال ان المتبایعین بالخیار فی بیعھما مالم یتفرقا او یکون البیع خیارا (الف)(بخاری شریف، باب کم یجوز الخیار ص ٢٨٣ نمبر ٢١٠٧ مسلم شریف ، باب ثبوت خیار المجلس للمتبایعین ج ثانی ص ٦ نمبر ١٥٣١ ابو داؤد شریف ، باب فی خیار المتبایعین ج ثانی ص ١٣٣ نمبر ٣٤٥٤)اس حدیث کے لفظ  او یکون البیع خیارا  سے معلوم ہوا کہ بائع اور مشتری کو خیار شرط ملے گا۔
]٨٤٨[(١)خیار شرط جائز ہے بیع میں بائع کے لئے اور مشتری کے لئے۔  
تشریح  ایجاب اور قبول ہونے کے بعد اگر دونوں یا ایک خیار شرط لے لے تو اس کو خیار شرط ملے گا۔  
وجہ  اوپر حدیث گزر گئی ہے کہ متبایعین یعنی بائع اور مشتری دونوں کو خیار شرط لینے پر خیار شرط ملے گا۔
]٨٤٩[(٢) بائع اور مشتری دونوں کو تین دن یا اس سے کم کا اختیار ہوگا۔اور نہیں جائز ہے اس سے زیادہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک اور کہا امام ابو ابو یوسف اور امام محمد نے کہ جائز ہے جبکہ مدت معلوم متعین کردے۔  
تشریح  تین دن سے زیادہ کا اختیار لے تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک تین دن سے زیادہ کا اختیار نہیں ملے گا۔  
وجہ  (١) تین دن سے زیادہ کا اختیار لینے میں سامنے والے آدمی کو نقصان ہوگا کہ بہت دنوں تک اس کو انتظار کرنا ہوگا کہ بیع ہوئی یا نہیں۔ اس لئے تین دن سے زیادہ اختیار نہیں دیا جائے (٢) حدیث میں تین دن کے ہی اختیار کا ثبوت ہے  عن ابن عمر عن النبی ۖ قال الخیار ثلاثة ایام (ب) (دار قطنی ، کتاب البیوع ج ثالث ص ٤٨ نمبر ٢٩٩٣ سنن للبیھقی ، باب الدلیل علی ان لا یجوز شرط الخیار فی البیع اکثر من ثلاثة ایام ج خامس ص ٤٥٠، نمبر١٠٤٦١ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی المصراة ص ٢٣٦ نمبر ١٢٥٢)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صرف تین دن کا اختیار ملے گا۔
صاحبین فرماتے ہیں کہ خیار شرط کا معاملہ بائع اور مشتری کے اختیار پر ہے اس لئے اگر وہ دونوں زیادہ دنوں تک اختیار دینے پر راضی ہیں تو کسی 

حاشیہ  :  آپۖ نے فرمایا بائع اور مشتری کو اختیار ہے بیع میں جب تک کہ دونوں جدا نہ ہو جائیں یا بیع میں خیار شرط ہو(ب) آپۖ نے فرمایا خیار شرط تین دن تک ہوتا ہے۔

Flag Counter