Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

137 - 457
( کتاب الحجر )
]١٠٥٢[(١) الاسباب الموجبة للحجر ثلثة الصغر والرق والجنون۔

(کتاب الحجر  )
ضروری نوٹ  حجر کے معنی روکنے کے ہیں۔یہاں حجر کا مطلب یہ ہے کہ آدمی کو بیع و شراء اور معاملات کرنے سے روک دے تاکہ دوسرے کو نقصان نہ ہو مثلا بچے کو خریدو فروخت کرنے سے روک دے تاکہ اس کی بے وقوفی سے ولی کو نقصان نہ ہو۔ حجر کا ثبوت اس آیت میں ہے  وابتلوا الیتمی حتی اذا بلغوا النکاح فان اٰنستم منھم رشدا فادفعوا الیھم اموالھم (الف) (آیت ٦ سورة النساء ٤) اس آیت میں کہا گیا ہے کہ نا بالغ یتیم کو آزما لو ۔اگر اس میں عقل اور سمجھ کو محسوس کرو تو اس کو مال دو اور محسوس نہ کرو تو اس کا مال حوالے مت کرو۔اسی مال حوالے نہ کرنے کا نام حجر ہے۔اس سے اوپر کی آیت میں یوں ہے  ولا تؤتوا السفھاء اموالکم(ب) (آیت ٥ سورة النسائ٤) اس آیت میں ہے کہ جو لوگ بے وقوف ہیں ان کو مال مت دو (٣) اور حدیث میں ہے ۔عن کعب بن مالک ان رسول اللہ ۖ حجر علی معاذ مالہ و باعہ فی دین کان علیہ (دار قطنی ، کتاب فی الاقضیة والاحکام، ج رابع ،ص ١٤٨ ،نمبر ٤٥٠٥ سنن للبیھقی ، باب الحجر علی المفلس و بیع مالہ فی دیونہ، ج سادس ،ص ٨٠،نمبر١١٢٦٠) اس حدیث میں ہے کہ حضرت معاذ بن جبل کو دین کی وجہ سے ان پر حجر کیا تھا۔
]١٠٥٢[(١)حجر واجب کرنے والے اسباب تین ہیں بچپنا، غلام ہونا اور جنون ہونا۔  
تشریح  یہ تین اسباب ایسے ہیں جن سے حجر ہوتا ہے اور آدمی کو خریدو فروخت کرنے سے روک دیا جاتا ہے۔ ان میں سے بچپن میں عقل کی کمی ہوتی ہے اس کو پتہ نہیں ہوتا ہے کہ اچھی چیز خرید رہا ہوں یا بری اس لئے اس کو خریدو فروخت کرنے سے روکا جائے گا۔البتہ مستقبل میں امید کی جاتی ہے کہ بالغ ہونے کے بعد عقل آجائے اور معاملہ درست کر لے۔ اس لئے ولی کی اجازت سے خریدو فروخت درست ہو سکتا ہے۔غلام میں عقل ہوتی ہے لیکن اس کے خریدو فروخت کرنے سے مولی کو نقصان ہونے کا خطرہ ہے اس لئے اس کو بھی معاملہ کرنے سے روکا جائے گا۔اور مجنون میں بھی عقل نہیں ہے اس لئے اس کو بھی معاملہ کرنے سے روکا جائے گا۔ روکنے کی دلیل اوپر کی آیت ہے۔وابتلوا الیتٰمی حتی اذا بلغوا النکاح فان آنستم منھم رشدا فادفعوا الیھم اموالھم (ج)(آیت ٦ سورة النساء ٤) آیت میں ہے کہ اگر معاملہ کرنے کی صلاحیت دیکھو تو یتیموں کو مال سپرد کرو ورنہ نہیں۔ اس لئے آیت سے ان لوگوں کو روکنے کا ثبوت ہے (٢) حدیث میں ہے۔عن ابن عباس قال مر علی علی ابن ابی طالب بمعنی عثمان قال او ما تذکر ان رسول اللہ ۖ قال رفع القلم عن ثلاثة عن المجنون المغلوب علی عقلہ حتی یفیق وعن النائم حتی یستیقظ و عن الصبی حتی یحتلم قال صدقت (د) (ابو 

حاشیہ  :  (الف) یتیموں کو آزماؤ،یہاں تک کہ جب بالغ ہو جائے اور نکاح کے قابل ہو جائے ۔پس اگر اس میں صلاحیت دیکھو تو ان کو ان کا مال دیدو (ب) بے وقوفوں کو ان کامال مت دو(ج) یتیموں کو آزماؤ،یہاں تک کہ جب بالغ ہو جائے اور نکاح کے قابل ہو جائے ۔پس اگر اس میں صلاحیت دیکھو تو ان کو ان کا مال دیدو(د)کیا آپ کو یاد نہیں کہ حضورۖ نے فرمایا کہ قلم تین آدمیوں سے اٹھا لیا گیا ہے(یعنی اس کی بات کا اعتبار نہیں) مجنون سے جس کی عقل مغلوب(باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter