Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

115 - 457
( کتاب الرھن )
]٩٩٩[(١) الرھن ینعقد بالایجاب والقبول ویتم بالقبض فاذا قبض المرتھن الرھن 

(  کتاب الرہن  )
ضروری نوٹ  کوئی آدمی کسی سے کچھ پونڈ قرض لے اور وثیقہ اور اعتماد کے لئے کوئی چیز قرض دینے والے کے پاس رہن رکھے تو اس معاملے کو رہن کہتے ہیں۔اس میں غریب جس نے اپنامال رہن پر رکھا اس کو راہن کہتے ہیں،اور جس کے پاس رہن رکھا اس کو مرتہن کہتے ہیں،اور جو چیز رہن رکھی گئی اس کو شیء مرہون کہتے ہیں۔ رہن رکھنے کا ثبات اس آیت سے ہے۔وان کنتم علی سفر ولم تجدوا کاتبا فرھان مقبوضة (الف) (آیت ٢٨٣ سورةالبقرة ٢) اس آیت میں رہن رکھنے کا ذکر ہے۔اور حدیث میں ہے۔ عن عائشة ان النبی ۖ اشتری من یھودی طعاما الی اجل ورھنہ درعہ (ب) (بخاری شریف ، باب من رھن درعہ ص ٣٤١ نمبر ٢٥٠٩ مسلم شریف ، باب الرھن وجوازہ فی الحضر کالسفرص ٣١ نمبر ١٦٠٣) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رہن رکھنا جائز ہے۔اور حضورۖ نے رہن رکھا ہے۔
]٩٩٩[(١) رہن منعقد ہوتا ہے ایجاب اور قبول سے اور پوارا ہوتا ہے قبضہ سے۔پس جبکہ مرتہن نے رہن پر قبضہ کرلیا محوز،مفرغ اور ممیز ہونے کی حالت میں تو اس میں عقد پورا ہو گیا ۔
 تشریح  رہن ایجاب اور قبول سے منعقد ہوتا ہے۔اور اس پر مرتہن کے قبضہ کرنے سے پورا ہوتا ہے۔  
وجہ  رہن معاملہ ہے اور پیچھے گزر چکا ہے کہ معاملہ ایجاب کرنے اور دوسرے کے قبول کرنے سے منعقد ہوتا ہے۔ اس لئے رہن ایجاب کرنے اور دوسرے کے قبول کرنے سے منعقد ہوتا ہے۔ لیکن چونکہ قرض کے بدلے رہن رکھنا ضروری نہیں ہے۔بہت مرتبہ لوگ قرض دیتے ہیں اور اس کے بدلے رہن نہیں رکھتے ہیں۔ اس لئے رہن رکھنا تبرع ہے۔اس لئے جب تک مرتہن اس پر قبضہ نہیں کرے گا رہن مکمل نہیں ہوگا۔ایجاب اور قبول کے بعد بھی راہن رکھنے سے پھرنا چاہے تو پھر سکتا ہے(٢) آیت میں اس کا اشارہ ہے کہ قبضہ کرنے سے رہن مکمل ہوگا۔آیت میں ہے۔فرھان مقبوضة (آیت ٢٨٣ سورة البقرة٢) اس میں مقبوضة سے اشارہ ہے کہ قبضہ کرنے سے رہن مکمل ہوگا۔  
نوٹ  مرتہن کے قبضہ ہونے کے لئے بھی رہن کا تین باتوں سے خالی ہونا ضروری ہے(١) محوز ہو یعنی رہن کی چیز دوسروں کی شرکت میں نہ ہو ۔دوسروں کی شرکت سے تقسیم ہو کر الگ ہو چکی ہو۔مثلا دو آدمیوں کے درمیان میں گھر مشترک تھا تو دونوں شریکوں نے گھر تقسیم کرکے الگ الگ کرچکا ہو۔ اب جو راہن کا حصہ ہے اس پر مرتہن قبضہ کرے (٢) مفرغ ہو یعنی راہن کے مال و سامان سے شیء مرہون فارغ اور خالی ہو۔مثلا گھر رہن پر رکھنا ہے تو گھر میں رہن رکھنے والے کا کوئی سامان نہ ہو تاکہ راہن کے آنے جانے کا تعلق نہ رہے۔ایسے گھر پر مرتہن قبضہ کرے تب قبضہ مکمل ہوگا(٣) اور تیسری شرط یہ ہے کہ شیء مرہون ممیز ہو یعنی تخلیقی طور پر راہن کے سامان کے ساتھ متصل نہ ہو۔جیسے درخت پر لگا ہوا پھل رہن پر رکھے تو اس پر مرتہن کا قبضہ مکمل نہیں ہوگا۔کیونکہ پھل قدرتی اور تخلیقی طور پر راہن کے درخت سے چپکا ہوا ہے اور اس سے

حاشیہ  :  (الف) اگر تم سفر میں ہو اور کوئی لکھنے والا نہ پاؤ تو قبضہ کیا ہوا رہن لے لو (ب) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضورۖ نے ایک یہودی سے ایک مدت کے لئے کھانا خریدا اور اس کی وجہ سے زرہ رہن پر رکھی۔

Flag Counter