( کتاب الھبة )
]١٤٩٠[(١) الھبة تصح بالایجاب والقبول وتم بالقبض
( کتاب الہبہ )
ضروری نوٹ ہبہ مفت دینے کو کہتے ہیں۔ اس آیت میں اس کا ثبوت ہے۔لا ینھاکم اللہ عن الذین لم یقاتلوکم فی الدین ولم یخرجکم من دیارکم ان تبروھم وتقسطوا الیہم ان اللہ یحب المقسطین (الف) (آیت ٨ سورة الممتحنة ٨) اس آیت میں ہے کہ کفار کے ساتھ بھی بر اور نیکی کا معاملہ کرو اور ہدیہ وغیرہ دو تو اللہ اس سے منع نہیں کرتا،بلکہ پسند کرتا ہے۔حضرت امام بخاری نے اس آیت سے مشرکین کو ہدیہ دینے پر استدلال کیا ہے۔حدیث میں ہے۔عن عائشة قالت کان رسول اللہ یقبل الھدیة و یثیب علیھا (بخاری شریف ، باب المکافات فی الہبة ،ص ٣٥٢ ،نمبر ٢٥٨٥) اس حدیث سے بھی ہبہ کا ثبوت ملتا ہے(٢)عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال تھادوا تحابوا (ب) (سنن للبیھقی ، باب التحریص علی الھبة والھدیة صلة بین الناس، ج سادس ،ص ٢٨٠،نمبر١١٩٤٦) اس حدیث سے بھی ہبہ کی ترغیب معلوم ہوتی ہے۔
]١٤٩٠[(١) ہبہ صحیح ہوتا ہے ایجاب اور قبول سے اور پورا ہوتا ہے قبضہ سے۔
تشریح ہبہ مکمل ہونے کے لئے تین اجزاء ہیں ۔ایک تو ہبہ کرنے والا ایجاب کرے اور ہبہ کرے۔
وجہ اس کا مال ہے ،بغیر دیئے ہوئے کوئی کیسے لے سکتا ہے۔اس لئے ایجاب کرنا ضروری ہے (٢) ہبہ عقد ہے اور کوئی بھی عقد ایجاب اور قبول کئے بغیر پورا نہیں ہوتا ہے ۔اس لئے ایجاب کرنا ضروری ہے۔دوسرا جز قبول کرنا۔
وجہ اوپر گزر گیا کہ ہبہ عقد ہے اس لئے اس مین قبول کرنے کی ضرورت ہوگی (٢) حدیث میں اس کا اشارہ ہے ۔عن انس قال انفجنا ارنبا بمر الظھران فسعی القوم فلغبوا فادرکتھا فاخذتھا فاتیت بھا ابا طلحة فذبحھا وبعث الی رسول اللہ بورکھا او فخذیھا،قال فخذیھا لا شک فیہ فقبلہ قلت واکل منہ؟ قال واکل منہ ثم قال بعد قبلہ (ج) (بخاری شریف ، باب قبول ہدیة الصید ص ٣٥٠ نمبر ٢٥٧٢) اس حدیث میں ہے کہ آپۖ نے خرگوش کا گوشت قبول فرمایا ۔جس سے معلوم ہوا کہ ہبہ میں قبول کرنا ضروری ہے (٢) اوپر کی حدیث عائشہ میں تھا کان رسول اللہ یقبل الھدیة ویثیب علیھا جس سے معلوم ہوا کہ ہدیہ میں قبول کرنا ضروری ہے۔اور تیسرا جز ہے کہ ہبہ پر قبضہ کرے گا یعنی ہبہ پر قبضہ کرے گا تو ہبہ مکمل ہوگا اور موھوب لہ کی ملکیت ہوگی۔اور قبضہ نہیں کیا تو اس کی ملکیت نہیں ہوگی اور ہبہ باطل ہو جائے گا ۔
حاشیہ : (الف) اللہ نیکی کرنے سے نہیں روکتا ان لوگوں کے ساتھ جو دین میں تم سے قتال نہیں کرتے اور تم کو گھروں سے نکالتا نہ ہو۔اور نہ ان کے ساتھ انصاف کرنے سے روکتا ہے،اور اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے(ب) آپۖ نے فرمایا یدیہ دو محبت بڑھے گی(ج) حضرت انس فرماتے ہیں کہ ہم نے مر الظہران میں ایک خرگوش دوڑ کر نکل رہا تھا ،قوم اس کے پیچھے دوڑی اور اس کو تھکا دیا ۔میں نے اس کو پا لیا اور پکڑ لیا، پس اس کو ابو طلحہ کے پاس لایا ۔انہوں نے اس کو ذبح کیااور حضورۖ کے پاس اس کی ران بھیجی،راوی کہتے ہیں کہ کوئی شک نہیں ہے کہ فخذ ہی بولا۔میں نے پوچھا حضورۖ نے اس کو کھایا ،کہا اس کو کھایا اور اس کو قبول کیا۔