Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

280 - 457
( کتاب الوکالة )
]١٣٧٠[(١) کل عقد جاز ان یعقدہ الانسان بنفسہ جاز ان یوکل بہ غیرہ ]١٣٧١[(٢) ویجوز التوکیل بالخصومة فی سائر الحقوق وباثباتھا ویجوز بالاستیفائ۔

(  کتاب الوکالة  )
ضروری نوٹ  وکالت کے معنی سپرد کرنا، خود کوئی کام نہ کرے اور دوسرے کو کام کرنے کا وکیل بنائے اس کو وکالت کہتے ہیں۔ اس کا ثبوت اس آیت میں ہے۔بابعثوا احدکم بورقکم ھذہ الی المدینة فلینظر ایھا ازکی طعاما فلیأتکم برزق منہ (الف) (آیت ١٩ سورة الکہف ١٨) اس آیت میں اصحاب کہف کے ساتھیوں نے کھانا خریدنے کا وکیل بنایا ہے (٢) حدیث میں ہے۔عن علی  قال امرنی رسول اللہ ۖ ان اتصدق بجلال البدن التی نحرت وبجلودھا (ب) (بخاری شریف ، باب وکالة الشریک الشریک فی القسمة وغیرھا ص ٣٠٨ نمبر ٢٢٩٩) اس حدیث میں اونٹ ذبح کرنے اور اس کی کھال کو صدقہ کرنے کا وکیل حضرت علی کو آپۖ نے بنایا۔
]١٣٧٠[(١) ہر وہ عقد جو انسان خود کر سکتا ہو،جائز ہے کہ اس کا دوسرے کو بھی وکیل بنائے۔  
تشریح  جو کام خود کر سکتا ہے اس کام کے کرنے کا دوسروں کو بھی وکیل بنا سکتا ہے۔  
وجہ  (١) اوپر کی حدیث میں حضورۖ نے حضرت علی کو اونٹ ذبح کرنے اور کھال صدقہ کرنے کا وکیل بنایا۔اور یہ کام حضورۖ خود بھی کر سکتے تھے(٢) بعض مرتبہ آدمی خود ایک کام نہیں کر سکتا ہے تو مجبوری ہوتی ہے کہ دوسروں سے وہ کام کروائے (٣) اوپر کی آیت میں بھی کہف کے ساتھیوں نے دوسرے کو کھانا خریدنے کا وکیل بنایا ہے۔
]١٣٧١[(٢) اور جائز ہے وکیل بنانا تمام حقوق میں جھگڑا کرنے کا اور ان کے ثابت کرنے کا اور جائز ہے حقوق حاصل کرنے کے لئے۔  تشریح  تمام حقوق میں خصومت کرنے کا وکیل بنا سکتا ہے۔ خصومت کا مطلب یہ ہے کہ قاضی کے سامنے اچھے انداز میں مقدمہ پیش کرے،پھر اس کو ثابت کرے،گواہ پیش کرے اور اپنے حق میں فیصلہ کے لئے زور لگائے۔ ان تمام کاروائیوں کو وکیل بالخصومت کہتے ہیں۔اسی طرح حق کو ثابت کرنے اور حق کو وصول کرنے کے لئے بھی وکیل بنا سکتا ہے۔
 وجہ  (١) ہر آدمی قاضی کے سامنے اچھے انداز میں مقدمہ پیش کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا،اس لئے خصومت کا وکیل بنانا جائز ہے (٢) حضورۖ نے مسیلمہ کذاب کو جواب دینے کے سلسلے میں ثابت بن قیس کو وکیل بنایا ہے۔اس لمبی حدیث کا ٹکڑا پیش خدمت ہے۔عن ابن عباس قال قدم مسیلمة الکذاب علی عھد النبی ۖ ... وھذا ثابت بن قیس یجیبک عنی ثم انصرف عنہ (ج) (بخاری شریف ، باب وفد بنی حنیفة وحدیث ثمامة بن اثال،کتاب المغازی ص ٦٢٧ نمبر ٤٣٧٣) (٣)مقدمہ پیش کرنے کے لئے عبد الرحمن بن سہل آگے 

حاشیہ  :  (الف) تم میں سے ایک کو ان سکوں کو لیکر شہر بھیجیں تو وہ دیکھے کہ کون سا کھانا پاک ہے تو اس سے کچھ کھانے کا لائے (ب) حضورۖ نے مجھے حکم دیا کہ اونٹ کی جل کو صدقہ کروں جس کو میں نے ذبح کیا ہے اور اس کی کھال کو صدقہ کروں(ج) مسیلمہ کذاب حضورۖ کے زمانے میں آیا ... یہ ثابت بن قیس ہیں،یہ میری جانب سے تم کو جواب دیںگے،پھر آپۖ واپس چلے آئے۔

Flag Counter