( کتاب الاباق )
]١٦٥٧[(١)اذا ابق المملوک فردہ رجل علی مولاہ من مسیرة ثلثة ایام فصاعدا فلہ علیہ جُعلہ وہو اربعون درھما وان ردہ لاقل من ذلک فبحسابہ]١٦٥٨[(٢) وان کانت
ضروری نوٹ غلام مولی کے قبضے سے بھاگ جائے اس کو اباق کہتے ہیں۔جو آدمی اس کو لائے گا اس کو لانے کا انعام ملے گا جس کو جُعل کہتے ہیں۔ اس کا ثبوت اس حدیث میں ہے۔عن ابن عمر قال قضی رسول اللہ ۖ فی العبد الابق یوجد فی الحرم بعشرة دراہم (الف) (سنن للبیہقی ، باب الجعالة ،ج سادس ،ص ٣٢٩، نمبر ١٢١٢٣ مصنف عبد الرزاق ، باب الجعل فی الابق، ج ثامن، ص ٢٠٨ ،نمبر ١٤٩٠٧) اس حدیث سے معلوم ہوا بھاگے ہوئے غلام کو حرم سے لائے تو دس درہم ملیںگے۔اس سے جعل کا ثبوت ہوا۔
]١٦٥٧[(١)اگر مملوک بھاگ جائے اور کوئی آدمی اس کے مولی کے پاس تین دن کی مسافت سے لائے یا اس سے زائد سے لائے تو اس کے لئے اس کی مزدوری ہے اور وہ چالیس درہم ہے۔اور اگر اس سے کم مسافت سے واپس کیا تو اس کے حساب سے ہوگا۔
تشریح اثر میں اختلاف ہے۔بعض اثر سے پتہ چلتا ہے کہ چالیس دیئے جائیں اس لئے حنفیہ کے یہاں یہ ہے کہ تین دن کی مسافت یا اس سے زائد سے لائے تو چالیس درہم دیئے جائیں۔ اور اس سے کم سے لائیں تو اس کے حساب سے دیئے جائیں۔
وجہ دس درہم دینے کی حدیث ضروری نوٹ میں گزری۔قال قضی رسول اللہ فی العبد الآبق یوجد فی الحرم بعشرة دراہم (ب) (سنن للبیہقی ،باب الجعالة، ص ٣٢٩، نمبر ١٢١٢٣) اور چالیس درہم کے لئے یہ اثر ہے۔عن ابی عمرو والشیبانی قال اصبت غلمانا اباقا بالعین فأتیت عبد اللہ بن مسعود فذکرت ذلک لہ فقال الاجر والغنیمة قلت ھذا الاجر فما الغنیمة ؟ قال اربعون درھما من کل رأس (ج) سنن للبیہقی ، باب الجعالة ،ج سادس، ص٣٣٠،نمبر١٢١٢٥ مصنف عبد الرزاق ، باب الجعل فی الآبق ج ثامن ص ٢٠٨ نمبر ١٤٩١١) اس اثر میں چالیس درہم دینے کا تذکرہ ہے۔اور حساب سے دینے کا ذکر اس اثر میں ہے۔ان عمر بن عبد العزیز قضی فی یوم بدینار وفی یومین دینارین وفی ثلاثة ایام ثلاثة دنانیر فمازاد علی الاربعة فلیس لہ الا اربعة (مصنف عبد الرزاق ، باب الجعل فی الآبق ج ثامن ص ٢٠٨ نمبر ١٤٩١٢) اس اثر میں ایک دن کی مسافت سے لایا تو ایک دینار دینے کا فیصلہ کیا اور ایک دینار دس درہم کا ہوتا ہے۔اس لئے چار دینار چالیس درہم کے ہوئے۔اوردو دن کی مسافت سے لایا تو دو دینار ملیںگے۔اور تین دن کی مسافت سے لایا تو تین دینار ملیں گے۔جس سے معلوم ہوا کہ تین سے کم کی مسافت سے لایا تو اسی کے حساب سے انعام دیا جائے گا۔
]١٦٥٨[(٢) اگر غلام کی قیمت چالیس درہم سے کم ہو تو لوٹانے والے کے لئے فیصلہ کریںگے اس کی قیمت کا مگر ایک درہم ۔
تشریح مثلا غلام کی قیمت تیس درہم تھی اور واپس لانے والے نے تین دن کی مسافت سے واپس لایا ہے اس لئے اس کو چالیس درہم ملنے
حاشیہ : (الف)آپۖ نے فیصلہ کیا کہ بھاگا ہوا غلام حرم میں پائے تو اس کے لئے دس درہم ہیں (ب) حضورۖ نے فیصلہ کیا کہ بھاگا ہوا غلام حرم میں پایا جائے تو دس درہم ہوگا (ج) ابی عمرو شیبانی نے فرمایا مقام عین پر بھاگا ہوا غلام پایا ۔پس عبد اللہ بن مسعود کے پاس آیا اور اس کا تذکرہ کیا تو فرمایا کہ اجر اور غنیمت ہوںگے۔میں نے کہا یہ اجر ہے تو غنیمت کیا ہے ؟ فرمایا چالیس درہم ہر آدمی کا۔