Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

364 - 457
( کتاب الوقف )
]١٥٣٠[(١) لا یزول ملک الواقف عن الوقف عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی الا ان 

(  کتاب الوقف  )
ضروری نوٹ  وقف کا معنی روکنا ہے۔وقف میں زمین،جائداد غریبوں کے لئے روکتے ہیں اس کئے اس کو روکنا کہتے ہیں ۔ وقف کا اشارہ آیت میں ہے۔یا ایھا الذین آمنوا شھادة بینکم اذا حضر احدکم الموت حین الوصیة اثنان ذوا عدل منکم (آیت ١٠٦ سورة المائدة ٥) اس آیت میں ۖوصیت کرنے کی طرف اشارہ ہے اور اس میں وقف کرنا بھی ہے اس لئے یہ آیت وقف کی طرف اشارہ ہے۔اور حدیث میں یہ ہے۔عن ابن عمر ان عمر بن الخطاب اصاب ارضا بخیبر فاتی النبی ۖ یستامرہ فیھا فقال یا رسول اللہ انی اصبت ارضا بخیبر لم اصب مالا قط انفس عندی منہ فماتأمرنی؟ بہ قال ان شئت حبست اصلھا وتصدقت بھا قال فتصدق بھا عمر انہ لا یباع ولا یوھب ولا یورث وتصدق بھا فی الفقراء وفی القربی وفی الرقاب وفی سبیل اللہ وابن السبیل والضیف لا جناح علی من ولیھا ان یأکل منھا بالمعروف ویطعم غیر متمول (الف) (بخاری شریف ، باب الشروط فی الوقف ،کتاب الشرط ص ٣٨٢ نمبر ٢٧٣٧ مسلم شریف ، باب الوقف ص ٤١ نمبر ١٦٣٢) اس حدیث سے وقف جائز ہونے کا پتہ چلا۔ اور یہ بھی پتہ چلاکہ کن کن شرطوں کے ساتھ وقف کیا جا سکتا ہے۔
]١٥٣٠[(١)نہیں زائل ہوگی واقف کی ملک وقف سے ابو حنیفہ کے نزدیک مگر یہ کہ حاکم اس کا فیصلہ کردے یا اپنی موت پر معلق کردے اور یوں کہے کہ جب میں مر جاؤں تو اپنا گھر فلاں پر وقف کر دیا۔  
تشریح  وقف کرنا امام ابو حنیفہ کے نزدیک جائز ہے۔اور وقف کرنے سے وقف ہو جائے گا۔لیکن چونکہ یہ جائداد ہے اس لئے واقف کی ملکیت اس وقت ختم ہوگی جب وقف کرنے پر حاکم کا فیصلہ ہو جائے،یا وقف کو موت پر معلق کردے ،یوں کہے کہ اگر میں مر گیا تو میرا گھر فلاں کے لئے وقف ہے۔  
وجہ  موت پر آدمی کی ملکیت تمام چیز سے ختم ہو جاتی ہے اس لئے واقف کی ملکیت موت سے ختم ہو گئی۔اب چونکہ موقوف علیہ کے لئے دے چکا ہے اس لئے ورثہ کے بجائے موقف علیہ مالک بن جائے گا (٢) اسی طرح قاضی کے فیصلے سے کسی کی بھی ملکیت ختم ہو جاتی ہے۔اس لئے وقف کے مال سے بھی ملکیت ختم ہو جائے گی (٣) اس حدیث میں اس کا اشارہ ہے۔ ان سعد بن عبادة اخا بنی ساعدة توفیت امہ وھو غائب فاتی النبی ۖ فقال یا رسول اللہ ان امی تفویت وانا غائب عنھا فھل ینفعھا شیء ان تصدقت بہ عنھا 

حاشیہ  :  (الف) عمر ابن خطاب نے خیبر میں زمین حاصل کی تو حضورۖ کے پاس مشورہ کے لئے آئے۔پس کہا یارسول اللہ مجھے خیبر میں زمین ملی ہے،اتنی اچھی زمین کبھی نہیں ملی تھی تو آپۖ کیا حکم دیتے ہیں ؟ آپۖ نے فرمایا اگر چاہو تو اصل کو روک لو اور اس کا نفع صدقہ کر دو۔فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے اس کو صدقہ کیا اس طرح کہ نہ بیچی جائے گی نہ ہبہ کی جائے گی نہ وارث بنائی جائے گی۔ اور نفع فقراء ،رشتہ دار،غلام آزاد کرنے،اللہ کے راستے میں،مسافر کے لئے ،مہمانوں کے لئے خرچ کیا جائے۔کوئی حرج نہیں ہے اس پر جو نگرانی کرے کہ اس سے مناسب انداز میں کھائے۔اور بغیر مالدار بنائے کھلائے۔

Flag Counter