Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

77 - 457
( باب الربوا )
]٩٣٢[(١)الربوا محرم فی کل مکیل او موزون اذا بیع بجنسہ متفاضلا ]٩٣٣[(٢) 

(  باب الربوا  )
ضروری نوٹ  ایسی زیادتی جو عوض سے خالی ہو اس کو ربوا کہتے ہیں۔یہاں مخصوص زیادتی کو ربوا اور سود کہا ہے جو حرام ہے۔ اس کے حرام ہونے کی دلیل یہ آیت ہے  واحل اللہ البیع وحرم الربوا (آیت ٢٧٥ سورة البقرة ٢) اس آیت میں سود کو حرام کہا گیا ہے۔اور اس کا اصول اس حدیث میں ہے  عن ابی سعید الخدری قال قال رسول اللہ ۖ الذھب بالذھب والفضة بالفضة والبر بالبر والشعیر بالشعیر والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثل یدا بید فمن زاد او استزاد فقد اربی الآخذ والمعطی فیہ سواء (الف) (مسلم شریف ، باب الصرف وبیع الذھب بالورق ص ٢٤ نمبر ١٥٨٧ ٤٠٦٤ بخاری شریف ، باب بیع الفضة بالفضة ص ٢٩٠ نمبر ٢١٧٠٢١٧٦ ابو داؤد شریف ، باب فی الصرف ص ١١٩ نمبر ٣٣٤٩ ترمذی شریف، باب ماجاء ان الحنطة بالحنطة مثلا بمثل وکراہیة التفاضل فیہ ص ٢٣٥ نمبر ١٢٤٠)ان احادیث میں ایک جنس کی چیز ہو اور کیلی یا وزنی ہو تو کمی بیشی کرکے بیچنا حرام قرار دیا ہے۔
]٩٣٢[(١)ربوا حرام ہے کیلی یا وزنی چیز میں جبکہ بیچا جائے اسی جنس سے کمی بیشی کرکے۔  
تشریح  کیلی چیز وہ ہے جو پچھلے زمانے میں کیلی اور صاع میں رکھ کر بیچتے تھے۔جیسے گیہوں،چاول اور غلہ وغیرہ۔اور وزنی جو ترازو سے وزن کیا جاتا ہے جیسے درہم اور دنانیر اور لوہا وغیرہ ۔پس کیلی چیز ہو اور مبیع اور ثمن ایک جنس کے ہو مثلا دونوں طرف گیہوں ہو کہ گیہوں کے بدلے گیہوں لے رہا ہو یا چاول کے بدلے چاول لے رہا ہو یا درہم کے بدلے درہم لے رہا ہو یا دینار کے بدلے دینار لے رہا ہو تو چونکہ ان بیوع میں دونوں طرف ایک ہی قسم کی چیز ہے اس لئے برابر سرابر لینا ہوگا۔کمی بیشی کرے گا تو سود ہوگا اور حرام ہوگا۔ اور نقد قبضہ کرنا ہوگا۔دونوں میں سے ایک بھی ادھار ہوگاتو سود ہو جائے گا۔ حرام ہونے کی وجہ اوپر کی حدیث ہے۔  
لغت  بجنسہ  :  ایک ہی قسم کی چیز دونوں طرف ہوں،مثلا مبیع میں بھی گیہوں اور ثمن بھی گیہوں ہو۔
]٩٣٣[(٢) پس علت ربوا میں کیل ہے جنس کے ساتھ اور وزن ہے جنس کے ساتھ۔  
تشریح  ربوا ہونے کے لئے دو علتیں ہیں(١) دونوں طرف ایک ہی قسم کی چیز ہو تب کمی بیشی حرام ہے پس اگر ایک طرف گیہوں ہو اور دوسری طرف چاول ہو تو کمی بیشی جائز ہے۔ایک کیلو گیہوں دیکر دو کیلو چاول لے سکتا ہے (٢) اور دوسری علت یہ ہے کہ وہ چیز کیل سے ناپی جاتی ہو جیسے تمام غلے کہ پچھلے زمانے میں ان کو کیل سے ناپتے تھے۔اس زمانے مین ان کو ترازو سے وزن کرتے ہیں ۔یا وزن کئے جاتے ہوں جیسے درہم اور دنانیر ۔پس اگر ایسی چیز ہو جو نہ کیل کی جاتی ہے اور نہ وزن کی جاتی ہومثلا عددی ہو یا ذراعی ہو کہ ہاتھ سے ناپی جاتی ہو تو ایک ہاتھ کپڑا

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا (١) سونا سونے کے بدلے میں(٢) چاندی چاندی کے بدلے میں (٣) گیہوں گیہوں کے بدلے میں (٤) جو جو کے بدلے میں (٥) کھجور کھجور کے بدلے میں (٦) اور نمک نمک کے بدلے برابر سرابر،ہاتھوں ہاتھ،پس جس نے زیادہ دیا یا زیادہ مانگا تو تو سود لینے والا اور دینے والا گناہ میں برابر ہے۔

Flag Counter