Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

223 - 457
( کتاب الشفعة )
]١٢٣٥[(١) الشفعة واجبة للخلیط فی نفس المبیع ثم للخلیط فی حق المبیع کالشرب 

(  کتاب الشفعة  )
ضروری نوٹ  شفعہ کے معنی ہیں ملانا،چونکہ اپنی زمین کے ساتھ دوسرے کی زمین کو ملانا ہوتا ہے اس لئے اس کو حق شفعہ کہتے ہیں۔کسی کی زمین یا غیر منقول جائداد بک رہی ہو اور دوسروں کو نہ خریدنے دے اور شریک یا پڑوس خود خرید لے اس کو حق شفعہ کہتے ہیں۔اس حق کا ثبوت اس حدیث میںہے۔سمع ابا رافع سمع النبی ۖ یقول الجار احق بسقبہ (الف) (ابو داؤد شریف ، باب فی الشفعة ص ١٤٠ نمبر ٣٥١٦ بخاری شریف ، باب عرض الشفعة علی صاحبھا قبل البیع ص ٣٠٠ نمبر ٢٢٥٨ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الشفعة للغائب ص ٢٥٣ نمبر ١٣٦٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پڑوس کو حق شفعہ ہے۔
]١٢٣٥[(١)شفعہ واجب ہے نفس مبیع میں شریک کے لئے،پھر حق مبیع مثلا پانی اور راستے میں شریک کے لئے،پھر پڑوس کے لئے۔  
تشریح  زمین اور جائداد کے ساتھ تین قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ایک تو وہ جو خود زمین میں شریک ہو کہ مثلا آدھی اس کی زمین ہے اور آدھی اس کی زمین ہے۔اس کو 'مبیع میں شریک' کہتے ہیں۔زمین بکے تو اس کو خریدنے کا زیادہ حق ہے ورنہ دوسراکوئی خراب شریک آئے گا تو اس کو نقصان ہوگا۔دوسرے وہ لوگ ہیں جو خود زمین میں تو شریک نہیں ہیں لیکن زمین کا جو حق ہے مثلا زمین پر آنے کا راستہ یا زمین میں پانی آنے کی نالی اس میں لوگ شریک ہیں ان کو 'حق مبیع میں شریک 'کہتے ہیں۔ان کو دوسرے نمبر ہر حق شفعہ ملتا ہے کہ مبیع میں شریک نہ لے تو حق مبیع میں شریک کو شفعہ کا حق ہوگا۔تیسرے وہ لوگ ہیں جو نہ مبیع میں شریک ہیں اور نہ مبیع کے راستے یا پانی میں شریک ہیں ۔البتہ مبیع سے سٹی ہوئی اس کی زمین ہے جس کو پڑوس کہتے ہیں ان کو تیسرے نمبر پر حق شفعہ ملے گا۔مبیع میں شریک اور حق مبیع میں شریک نہ لیں تو اب مبیع کے پڑوس والوں کو شفعہ کا حق ملے گا کہ وہ لوگ اس بکنے والی زمین کو حق شفعہ کے ماتحت خریدیں۔اور یہ تینوں قسم کے لوگ نہ خریدیں تب باہر کے لوگوں کو خریدنے کا حق ہوگا ۔
 وجہ  (١)اگر ان لوگوں کو حق شفعہ نہ ملے اور دوسرے لوگ بیچ میں آجائیں تو ان لوگوں کو تکلیف ہوگی اس لئے شریعت نے مناسب قیمت میں ان لوگوں کو پہلے خریدنے کا حقدیا ہے۔ترتیب کی دلیل یہ حدیث مرسل ہے۔سمعت الشعبی یقول قال رسول اللہ ۖ الشفیع اولی من الجار والجار اولی من الجنب (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب الشفعة بالجواز او الخلیط احق ،ج ثامن ،ص ٧٩، نمبر ١٤٣٩٠ مصنف ابن ابی شیبة ٤٠٢ من کان یقضی بالشفعة للجار، ج رابع، ص٥٢١ نمبر ٢٢٧١٧)اس حدیث میں شفیع سے مراد شریک ہے کیونکہ دوسرے اثر میں  الخلیط احق من الشفیع والشفیع احق ممن سواہ (ج) (مصنف عبد الرزاق ج، ثامن ،ص ٧٨، نمبر ١٤٣٨٦)کی عبارت ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ پہلا حق شریک فی نفس المبیع کا،دوسرا حق شریک فی حق المبیع کا اور تیسرا حق پڑوس کا ہے۔ اور 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا پڑوس شفعہ کا زیادہ حقدار ہے(ب) آپۖ نے فرمایا شفیع یعنی شریک زیادہ حقدار ہے پڑوس سے اور پڑوس زیادہ حقدار ہے قریب والے سے (ج) شریک زیادہ حقدار ہے شفیع سے اور شفیع زیادہ حقدار ہے اس کے علاوہ ہے۔

Flag Counter