Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

9 - 457
( کتاب البیوع )
]٨٢٠[(١) البیع ینعقد بالایجاب والقبول اذا کانا بلفظ الماضی۔

(  کتاب البیوع  )
ضروری نوٹ  بیع  :  باع  یبیع بیعا سے مشتق ہے،بیچنا۔مال کو مال کے بدلے میں دینا ۔ماخذ اشتقاق باع ہے۔بیع ایجاب اور قبول سے منعقد ہوتی ہے چاہے خریدنے والا پہلے ایجاب کرے چاہے بیچنے والا پہلے ایجاب کرے۔ بیع جائز ہونے کی دلیل یہ آیت ہے  واحل اللہ البیع وحرم الربوا (الف) (آیت ٢٧٥ سورة البقرة٢) اس آیت سے معلوم ہوا کہ بیع جائز ہے۔
نوٹ  کتاب البیوع معاملات میں سے ہے۔اس لئے ان میں بہت سے مسئلے تعامل الناس پر مبنی ہیں۔اس لئے ان مسائل کے لئے حدیث یا قول صحابی کا ہونا ضروری نہیں ہے۔ وہ مسائل صرف اصول پر متفرع ہیں۔البتہ اصول متیعن ہونے کے لئے حدیث یا قول صحابی پیش کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
]٨٢٠[(١)بیع ایجاب اور قبول سے منعقد ہوتی ہے جبکہ دونوں فعل ماضی کے صیغے سے ہوں۔  
تشریح  بیع ایجاب اور قبول سے منعقد ہوتی ہے یعنی ایک آدمی کہے کہ میں نے خریدا اور دوسراآدمی کہے کہ میں نے بیچ دیا تو اس ایجاب اور قبول سے بیع منعقد ہو جائے گی لیکن شرط یہ ہے کہ یہ دونوں الفاظ فعل ماضی کے ہوں۔  
وجہ  (ا) فعل ماضی کے استعمال کرنے سے بات پکی ہوتی ہے ۔کیونکہ عربی زبان میں یا فعل ماضی ہے یا فعل مضارع ہے اور فعل مضارع کا ترجمہ حال ہے یا استقبال، پس اگر استقبال کے معنی لے لے تو بیچنے یا خریدنے کا صرف وعدہ ہوگا،با ضابطہ بیچنا اور خریدنا نہیں ہوگا اس لئے بات پکی کرنے کے لئے فعل ماضی ہی کا صیغہ استعمال کرنا ہوگا (٢) حدیث میں ہے  قال لی العداء بن خالد بن ھوذہ الا اقرئک کتابا کتبہ لی رسول اللہ قال قلت بلی فاخرج لی کتابا ھذا ما اشتری العداء بن خالد بن ھوذہ من محمد رسول اللہ ۖ اشتری منہ عبدا او امة لاداء ولا غائلة ولا خبثة (ب) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی کتابة الشروط ص ٢٣٠ نمبر ١٢١٦) اس حدیث میں اشتری فعل ماضی کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے تاکہ بات پکی ہو۔ پھر خریدو فروخت کو لکھ لیا گیا تاکہ اور پکے ہو جائیں (٣) اور ایک حدیث میں فعل ماضی کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے  عن انس بن مالک ان رسول اللہ باع حلسا و قدحا وقال من یشتری ھذا الحلس والقدح؟ فقال رجل اخذتھما بدرھم (ج) (ترمذی شریف ،باب ماجاء فی بیع من یزید ص ٢٣٠ نمبر ١٢١٨) اس حدیث میں خریدنے والے نے اخذتہما بدرھم کہا ہے اور فعل ماضی کا صیغہ استعمال کیا ہے۔اس لئے بیع میں فعل ماضی استعمال کرنا ضروری ہے  اصول  معاملات میں بات پکی ہونا ضروری ہے (٢)بیع اور شراء فعل ماضی کے صیغے سے ادا کرے ،اور ایجاب اور قبول ہو اس کی وجہ  یہ ہے

حاشیہ  :  (الف) اللہ تعالی نے بیع کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا ہے (ب) مجھے عداء بن خالد بن ھوذہ نے فرمایا کیا میں آپ کے سامنے ایسا خط نہ پڑھوں جس کو میرے لئے لکھوایا ہے۔میں نے کہا ہاں ! تو ایک خط نکالا (جس میں یہ لکھا تھا) یہ وہ ہے کہ عداء بن خالد بن ھوذہ نے محمد سے غلام یا باندی خریدی جس میں بیماری نہیں،دھوکہ نہیں اور خباثت نہیں(ج)حضورۖ نے جھول اور پیالہ بیچا ،فرمایا اس جھول اور پیالے کو کون خریدے گا ؟ ایک نے کہا ان دونوں کو ایک درہم کے بدلے میں نے خریدا۔

Flag Counter