Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

405 - 457
( کتاب اللقیط )
]١٦٠٨[(١)اللقیط حر ونفقتہ من بیت المال]١٦٠٩[(٢) وان التقطہ رجل لم یکن لغیرہ ان یأخذہ من یدہ ]١٦١٠[(٣)فان ادعی مدع انہ ابنہ فالقول قولہ مع یمینہ۔

ضروری نوٹ  لقیط اس بچے کو کہتے ہیں جس کے ماں باپ نے اس کو ویسے ہی چھوڑ دیا ہو اور اس کی جان بچانے کے لئے کوئی اس کو اٹھالے اور اس کی پرورش کرنے لگے۔لقیط کا ثبوت اس آیت میں ہے۔فالتقطہ آل فرعون لیکون لھم عدوا وحزنا (الف) (آیت ٨ سورة القصص ٢٨)اور اس آیت میں بھی ہے۔قال قائل منھم لاتقتلوا یوسف والقوہ فی غیابت الجب یلتقطہ بعض السیارة ان کنتم فاعلین (ب) (آیت ١٠ سورۂ یوسف ١٢) ان دونوں آیتوں میں دو عظیم نبیوں کے لقطے اور اٹھانے کا ذکر ہے۔
]١٦٠٨[(١)لقیط آزادہے اور اس کا خرچ بیت المال سے ہوگا۔  
وجہ  دار الاسلام ہے اس لئے گمان یہی کیا جائے گا کہ یہ بچہ کسی آزاد ہی کا بچہ ہوگا۔اس لئے یہ بچہ آزاد شمار ہوگا (٢) یوں بھی اس پر غلامیت کی کوئی علامت نہیں ہے اس لئے اس کو آزاد ہی شمار کیا جائے گا۔کیونکہ بنی آدم آزاد ہوتا ہے (٣) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔حدثنی ابو جمیلة انہ وجد منبوذا علی عھد عمر بن الخطاب فاتاہ بہ فاتمھہ عمر فاثنی علیہ خیرا فقال عمر فھو حر وولاؤہ لک ونفقتہ من بیت المال (ج) (مصنف عبد الرزاق ، باب ولاء اللقیط ج تاسع ص ١٤ نمبر ١٦١٨٢ ) (٤) ان علیا سئل عن لقیط فقال ھو حر عقلہ علیھم وولاؤہ لھم (مصنف عبد الرزاق،ج تاسع ص ١٥ نمبر ١٦١٨٤ سنن للبیہقی ، باب التقاط المنبوذوانہ لایجوز ترکہ ضائعا، ج سادس، ص ٣٣٢،نمبر ١٢١٣٣)اس اثر سے معلوم ہوا کہ لقیط آزاد ہے اور اس کا خرچ بیت المال سے ہوگا۔  
وجہ  کیونکہ اس کے پاس مال نہیں ہے تو بیت المال ایسے آدمی کے نفقے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔
]١٦٠٩[(٢)اگر بچے کو کسی آدمی نے اٹھا لیا تو دوسرے کے لئے جائز نہیں ہے کہ اس کو اس کے ہاتھ سے لے لے۔  
وجہ  جب ایک کا قبضہ ہو گیا تو دوسرے کا قبضہ ساقط ہوگیا اس لئے بغیر کسی وجہ اور بغیر اٹھانے والے کی اجازت کے دوسرا اس کے ہاتھ سے نہیں لے سکتا (٢) اوپر حضرت عمر کے قول میں اس کا اشارہ موجود ہے۔کیونکہ انہوں نے فرمایا وولاؤہ لک کہ جس نے اٹھایا ہے بچے کا ولاء اسی کے لئے ہے۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ اٹھانے والے کو ہی حق ہے دوسرے کو نہیں۔
]١٦١٠[(٣) پس اگر کسی نے دعوی کیا کہ وہ اس کا بیٹا ہے تو اس کی بات مان لی جائے گی قسم کے ساتھ۔  
تشریح  اگر کسی نے دعوی کیا کہ یہ بچہ اس کا بیٹا ہے تو اگرچہ اس میں اٹھانے والے کا حق مارا جائے گا لیکن بیٹا بننے میں بچے کا فائدہ ہے اس لئے 

حاشیہ  :  (الف) آل فرعون نے حضرت موسی کو اٹھا لیا تاکہ اس کے لئے دشمن اور غمگینی کی چیز بن جائے (ب) کہنے والے نے کہا کہ حضرت یوسف  کو قتل مت کرو ،ان کو گہرے کنویں میں ڈال دو ،کوئی مسافر ان کو اٹھا لے جائے گا اگر تم کرنے والے ہو(ج) ابو جمیلہ نے حضرت عمر کے زمانے میں پھینکے ہوئے بچے کو پایا ۔اس کو حضرت عمر کے پاس لیکر آیا ۔پس حضرت عمرنے اس کو متہم کیا تو لوگوں نے اس کی تعریف کی ۔پس حضرت عمر نے فرمایا بچہ آزاد ہے اور تم کو اس کی ولاء ملے گی۔ اور اس کا خرچ بیت المال سے ہوگا۔

Flag Counter