Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

48 - 457
( باب البیع الفاسد )
]٨٨٢[(١)اذا کان احد العوضین او کلاھما محرما فالبیع فاسد کالبیع بالمیتة او بالدم او بالخمر او بالخنزیر]٨٨٣[(٢) وکذلک اذا کان المبیع غیر مملوک کالحر وبیع ام 

(  باب البیع الفاسد  )
ضروری نوٹ  اس باب میں بیع باطل اور بیع فاسد دونوں کو بیان کیا ہے۔اور دونوں کے احکام الگ الگ ہیں۔  
بیع باطل   جس بیع میں مبیع مال ہی نہ ہو یا ثمن مال نہ ہو تو وہ بیع باطل ہے۔یعنی اس بیع کا وجود ہی نہیں ہے۔جیسے کوئی آزاد کو بیچ دے تو آزاد مال نہیں ہے اس لئے یہ بیع ہوگی ہی نہیں۔ اس کا حکم یہ ہے کہ نہ بائع اس ثمن کا مالک ہوگا جو مشتری سے لیا ہے،اور نہ مشتری مبیع کا مالک ہوگا۔کیونکہ یہ بیع سرے سے ہے ہی نہیں۔  
بیع فاسد  جس بیع میں مبیع مال ہو اور ثمن بھی مال ہو لیکن کسی غلط شرط لگانے کی وجہ سے بیع خراب ہوئی ہو تو اس کو بیع فاسد کہتے ہیں۔ جیسے گھر بیچے اور کہے کہ دو ماہ تک میں اس میں رہوں گا تو یہ بیع شرط فاسد لگانے کی وجہ سے فاسد ہو گی۔اس کا حکم یہ ہے کہ حتی الامکان اس بیع کو توڑ دینا چاہئے ۔لیکن بائع نے ثمن پر قبضہ کرلیا اور مشتری نے مبیع پر قبضہ کر لیا اور بیع کو بحال رکھا اور کوئی جھگڑا نہیں ہوا تو کراہیت کے ساتھ اس بیع کو جائز قرار دیںگے۔اور مبیع مشتری کا مالک بن جائے گااور بائع ثمن کا مالک ہو جائے گا۔بیع باطل اور بیع فاسد کی دلیل یہ حدیث ہے  عن جابر بن عبد اللہ انہ سمع رسول اللہ ۖ یقول عام الفتح وھو بمکة ان اللہ و رسول اللہ ۖ حرم بیع الخمر والمیتة والخنزیر والاصنام (الف) (مسلم شریف، باب تحریم بیع الخمر والمیتة والخنزیر والاصنام ص ٢٣ نمبر ١٥٨١ بخاری شریف، باب بیع المیتة والاصنام،ص ٢٩٨ ، نمبر٢٢٣٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شراب،مردہ،سور اور بت کی بیع حرام ہے اور باطل ہے۔
]٨٨٢[(١)جب دونوں عوض میں سے ایک یا دونوں حرام ہوں تو بیع فاسد ہے جیسے مردے کی بیع یاخون کی بیع یاشراب کی بیع یا سور کی بیع  تشریح  مردہ اور خون اور شراب اور سور شریعت کے نزدیک مال نہیں ہے اس لئے ان چیزوں کی بیع باطل ہے۔اگر درہم ، دنانیر یا روپے کے عوض بیچا تو مشتری ان چیزوں کا مالک نہیں ہوگا۔کیونکہ جو چیزیں مال نہیں ہیں ان کو بیچنے سے بیع باطل ہوتی ہے۔ ان چیزوں کے مال نہ ہونے کی دلیل اوپر مسلم شریف کی حدیث گزر چکی ہے۔
]٨٨٣[(٢) ایسے ہی بیع باطل ہے اگر مبیع مملوک نہ ہو جیسے آزاد کی بیع،ام ولداورمدبر اور مکاتب کی بیع فاسد ہے۔   
تشریح  آزاد آدمی کی بیع کرے تو آزاد آدمی مملوک ہی نہیں ہے اس لئے اس کی بیع باطل ہے۔اس کی دلیل یہ حدیث ہے   عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال اللہ ثلاثا انا خصمھم یوم القیامة رجل اعطی بی ثم غدر ورجل باع حرا فاکل ثمنہ (الف) 

حاشیہ  :  (الف)آپۖ سے سنا اس حال میں کہ وہ فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں تھے کہ آپۖ نے شراب، مردار ،سور اور بت کو بیچنے کو حرام فرمایا(ب) آپۖ نے فرمایا کہ اللہ نے کہا قیامت کے دن تین آدمیوں کا خصم ہوںگا۔ایک آدمی جس نے مجھے عہد دیا اور دھوکہ دیا۔دوسرا جس نے آزاد آدمی کو بیچا اور اس کی قیمت کھائی۔

Flag Counter