( کتاب الشرکة )
]١٣٠٣[(١)الشرکة علی ضربین شرکة املاک و شرکة عقود فشرکة الاملاک العین یرثھا رجلان او یشتریانھا۔
( کتاب الشرکة )
ضروری نوٹ کسی چیز میں چند آدمیوں کے شریک ہونے کو شرکت کہتے ہیں۔شرکت کا ثبوت اس آیت میں ہے۔فان کانوا اکثر من ذلک فھم شرکاء فی الثلث(الف) (آیت ١٢ سورة النساء ٤) اس آیت میں زیادہ وارثین کو تہائی وراثت میں شریک کیا گیا ہے۔جس سے شرکت کا پتہ چلتا ہے (٢) حدیث میں ہے۔عن ابی ھریرة رفعہ قال ان اللہ تعالی یقول انا ثالث الشریکین مالم یخن احدھما صاحبہ فاذا خانہ خرجت من بینھم (ب)(ابو داؤد شریف ، باب فی الشرکة ص ١٢٤ نمبر ٣٣٨٣) اس سے بھی شرکت کا پتہ چلتاہے اس لئے شرکت جائز ہے۔
]١٣٠٣[(١)شرکت دو طرح کی ہیں (١) شرکت املاک (٢) اور شرکت عقود۔پس شرکت املاک یہ ہے کہ ایک چیز کے دو وارث ہوں جائیں یا دونوں ملکر ایک چیز خریدیں۔
تشریح شرکت دو طرح کی ہوتی ہیں۔ایک کو شرکت املاک کہتے ہیں اور دوسری کو شرکت عقود کہتے ہیں۔ شرکت املاک کا مطلب یہ ہے کہ با ضابطہ ایجاب اور قبول کرکے کسی چیز میں شریک نہ ہو ئے ہوں،بلکہ ناگہانی طور پر دونوں ایک چیز میں شریک ہو گئے۔ مثلا والد کا انتقال ہوا اور ایک چیز دو بیٹوں کے درمیان وراثت میں آگئی۔اور دونوں بیٹے اس چیز میں وراثت کے طور پر شریک ہو گئے تو دونوں ایجاب و قبول کرکے شریک نہیں ہوئے ہیں بلکہ وراثت کے طور پر شریک ہوئے ہیں۔چونکہ دونوں ملکیت کے طور پر شریک ہوئے اس لئے اس کو شرکت املاک کہتے ہیں۔ یا دو آدمیوں نے ایک چیز کو خرید لیا اور دونوں ایک چیز کے مالک بن گئے تو چونکہ ملکیت کے اعتبار سے شرکت ہوئی اس لئے اس کو شرکت املاک کہتے ہیں ۔
وجہ شرکت وراثت کا ثبوت اوپر کی آیت ہے۔فان کانوا اکثر من ژلک فھم شرکاء فی الثلث (آیت ١٢ سورة النساء ٤)اور خریدنے میں شرکت کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن زھرة بن معبد انہ کان یخرج بہ جدہ عبد اللہ بن ھشام الی السوق فیشتری الطعام فیلقاہ ابن عمر وابن الزبیر فیقولان لہ اشرکنا فان النبی ۖ قد دعا لک بالبرکة فیشرکھم (ج) (بخاری شریف ، باب الشرکة فی الطعام وغیرہ ص ٣٤٠ نمبر ٢٥٠٢ سنن للبیھقی ، باب الشرکة فی البیع، ج سادس ،ص ٣٠،نمبر١١٤٢٦ ) اس اثر میں خریدی ہوئی چیزمیں صحابی شریک ہوئے۔جس سے پتہ چلتا ہے کہ خریدی ہوئی چیز میں شریک کرنا جائز ہے۔
حاشیہ : (الف) اگر اس سے زیادہ بھائی ہوں تو وہ تہائی میں شریک ہوںگے (ب)میں دو شریکوں میں تیسرا ہوتا ہوںجب تک ان میں سے ایک ساتھی کے ساتھ خیانت نہ کرے۔پس جب خیانت کی تو میں ان کے درمیان سے نکل جاتا ہوں(ج) عبد اللہ بن ہشام بازار جاتے اور غلہ خریدتے تو ان سے ابن عمر اور ابن زبیر فرماتے مجھے بھی بیع میں شریک کر لیجئے۔اس لئے کہ حضورۖ نے آپ کے لئے برکت کی دعا کی ہے تو وہ ان کو بیع میں شریک کر لیتے۔