Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

446 - 457
 (کتاب المزارعة ) 
]١٦٩٩[(١)قال ابو حنیفة رحمہ اللہ تعالی المزراعة بالثلث والربع باطلة وقالا جائزة 

(  کتاب المزارعة  )
ضروری نوٹ  مزارعة ،زراعت سے مشتق ہے۔جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک آدمی کی جانب سے زمین ہو اور دوسرے کی جانب سے بیل یا بیج ہو۔اور جو پیداوار ہو وہ دونوں میں آدھا آدھا یا ایک تہائی اور دو تہائی ہو تو اس کو مزارعت یا مخابرہ کہتے ہیں۔ مخابرہ خیبر سے مشتق ہے۔ اہل خیبر کو آپۖ نے زمین بٹائی پر دی ہے اس لئے اسی سے مشتق ہو کر بٹائی کو مخابرہ کہتے ہیں۔ حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔عن ابن عمر اخبرہ ان النبی ۖ عامل خیبر بشطر ما یخرج منھا من ثمر او زرع (الف) (بخاری شریف ، باب المزارعة بالشطر ونحوہ ص ٣١٣ نمبر ٢٣٢٨ مسلم شریف ، باب المساقات والمعاملة بجزاء من الثمر والزرع ص ١٤ نمبر ١٥٥١ ابو داؤد شریف ، باب فی المساقاة ص ١٢٨ نمبر ٣٤٠٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بٹائی پر زمین دینا جائز ہے۔
]١٦٩٩[(١)امام ابوحنیفہ نے فرمایا تہائی یا چوتھائی پر کھیتی کرنا باطل ہے اور صاحبین نے فرمایا جائز ہے۔  
تشریح  کھیت کو تہائی غلہ یا چوتھائی غلہ پر بٹائی پر دے کہ جو کچھ غلہ نکلے گا اس میں سے دو تہائی تمہارے لئے اور ایک تہائی میرے لئے۔یا تین چوتھائی تمہارے لئے اور ایک چوتھائی میرے لئے ،اس طرح بٹائی پر دینا امام ابو حنیفہ کے نزدیک باطل ہے۔  
وجہ  ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔زعم ثابت ان رسول اللہ نہی عن المزارعة وامر بالمواجرة وقال لابأس بھا (ب) (مسلم شریف ، باب المزارعة والمواجرة ص ١٤ نمبر ١٥٤٩) اور ابو داؤد میں اس طرح ہے۔عن زید بن ثابت قال نھی رسول اللہ ۖ عن المخابرة قلت وما المخابرة قال ان تأخذ الارض بنصف او ثلث او ربع (ج) (ابو داؤد شریف، باب فی المخابرة ص ١٢٧ نمبر ٣٤٠٧) اس حدیث سے معلوم ہوا حضورۖ نے تہائی یا چوتھائی وغیرہ پر بٹائی دینے سے منع فرمایا ہے (٣) ابو داؤد میں اس طرح وعید ہے ۔عن جابر بن عبد اللہ سمعت رسول اللہ ۖ یقول من لم یذر المخابرة فلیوذن بحرب من اللہ و رسولہ (د) (ابو داؤد شریف، باب المخابرة ص ١٢٧ نمبر ٣٤٠٦) اس حدیث میں ہے مخابرہ نہ چھوڑے تو اللہ اور رسول کی جانب سے اعلان جنگ کردو۔اور مخابرہ کے معنی بٹائی ہے اس لئے بٹائی ناجائز ہوگی۔
فائدہ  صاحبین فرماتے ہیں کہ تہائی،چوتھائی وغیرہ پر بٹائی پر دینا جائز ہے۔ ان کی دلیل ایک تو اوپر کی حدیث ہے۔عن ابن عمر قال عامل النبی ۖ خیبر بشطر ما یخرج منھا من ثمر وزرع (ہ) (بخاری شریف،نمبر ٢٣٢٨مسلم شریف ،نمبر ١٥٥١ ابو داؤد شریف ، نمبر 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے خیبر کو بٹائی پر دیا کچھ حصے کے بدلے میں جو پھل یا غلہ پیدا ہو(ب) آپۖ نے مزارعت سے روکا اور اجرت کا حکم دیا اور کہا اس میں کچھ حرج کی بات نہیں ہے (ج)آپۖ نے منع فرمایا مخابرہ سے ۔میںنے کہا مخابرہ کیا ہے ؟ آپۖ نے فرمایا کہ زمین آدھے یا تہائی یا چوتھائی کے بدلے لے (د) حضورۖ نے فرمایا جو بٹائی کو نہ چھوڑے اس کو اللہ اور رسول کی جانب سے اعلان جنگ سنا دو(ہ) حضورۖ نے خیبر کو بٹائی پر دیا آدھے حصے کے بدلے میں جو اس سے پیدا ہو پھل اور کھیتی ۔

Flag Counter