Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

158 - 457
( کتاب الاقرار)
]١١٠٠[(١) اذا اقر الحر البالغ العاقل بحق لزمہ اقرارہ مجھولا کان ما اقر بہ او معلوما 

(  کتاب الاقرار  )
ضروری نوٹ  اپنے اوپر کسی حد ، قصاص یا مال کے اقرار کرنے کو اقرار کہتے ہیں۔ اس کا ثبوت اس حدیث میں ہے۔عن ابی ھریرة قال اتی رجل رسول اللہ وھو فی المسجد فناداہ فقال یا رسول اللہ انی زنیت فاعرض عنہ حتی ردد علیہ اربع مرات فلما شہد علی نفسہ اربع شہادات دعا ہ النبی ۖ فقال ابک جنون؟ قال لا قال فھل احصنت ؟قال نعم فقال النبی ۖ اذھبوا بہ فارجموہ (الف) (بخاری شریف ، باب لا یرحجم المجنون والمجنونة ص ١٠٠٦ نمبر ٦٨١٥ مسلم شریف ، باب من اعترف علی نفسہ بالزنی ج ثانی ص ٦٦ نمبر ١٦٩٥) اس حدیث میں حضرت ماعز نے اپنے اوپر زنا کا اقرار کیا پھر ان پر حد زنا جاری کی گئی۔ اس سے اقرار کا ثبوت ہوا (٢) اس آیت میں اقرار کا ثبوت ہے۔قال ااقرتم واخذتم علی ذلکم اصری قالوا اقررنا (آیت ٨١ سورۂ آل عمران) 
]١١٠٠[(١) اگر آزاد بالغ اور عاقل آدمی کسی حق کا اقرار کرے تو وہ اس پر لازم ہو جائے گا۔چاہے جس چیز کا اقرار کیا وہ مجہول ہو یا معلوم۔  تشریح  کوئی عاقل، بالغ اور آزاد آدمی اپنے اوپر کسی کے حق کا اقرار کرتا ہے تو وہ حق لازم ہو جائے گا۔ اقرار معلوم ہو مثلا یوں کہے کہ مجھ پر فلاں کے بیس پونڈ ہیں یا اقرار مجہول ہو مثلا یوں کہے کہ مجھ پر فلاں کے کچھ پونڈ ہیں۔دونوں صورتوں میں اقرار لازم ہو جائے گااور اقرار صحیح ہوگا۔   
وجہ  آزاد کی قید اس لئے لگائی کہ غلام مال کا اقرار کرے تو وہ مال مولی پر لازم ہوگا اور مولی کا نقصان ہوگا۔اس لئے اگر تجارت کی اجازت نہ دی ہو تو غلام اپنے اوپر مال کا اقرار نہیں کر سکتا۔ ہاں ! اپنے اوپر حد اور قصاص کا اقرار کر سکتا ہے۔ کیونکہ اس میں اس کی جان کا نقصان ہے۔ اور اس کا یہ ذاتی حق ہے۔ بالغ اور عاقل کی قید اس لئے لگائی کہ بچے اور مجنون کی باتوں کا اور اس کے اقرار کا اعتبار نہیں ہے۔پہلے گزر چکا ہے ۔عن عائشة ان رسول اللہ ۖ قال رفع القلم عن ثلاثة عن النائم حتی یستیقظ وعن المبتلی حتی یبرأ وعن الصبی حتی یکبر (ب) (ابو داؤد شریف ، باب  فی المجنون یسرق او یصیب حدا ص ٢٥٦ نمبر ٤٣٩٨) کہ سونے والے اور مجنون اور بچے سے قلم اٹھا لیا گیا ہے (٢) ضروری نوٹ کی حدیث میں حضورۖ نے حضرت ماعز سے پوچھا ہے ابک جنون ؟ کیا آپ کو جنونیت تو نہیں ہے ؟ جس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر جنونیت کی حالت میں اقرار کر رہے ہیں تو اس کا اعتبار نہیں ہے۔اس سے حد لازم نہیں ہوگی۔ مجہول اقرار کا اعتبار اس لئے ہے کہ 

حاشیہ  :  (الف)فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضور کے پاس آیا اس حال میں کہ آپ مسجد میں تھے تو آواز دے کر فرمایا یا رسول اللہ ! میں نے زنا کیا ہے۔پس آپۖ نے اس سے اعراض کر لیا یہاں تک کہ چار مرتبہ لوٹایا۔پس جب اپنی ذات پر چار مرتبہ گواہی دی تو آپۖ نے اس کوبلایا اور پوچھا کیا تم کو جنون ہے ؟ کہا نہیں ۔آپۖ نے پوچھا کیا تم محصن ہو ؟  کہا ہاں ! آپۖ نے فرمایا اس کو لے جاؤ اور رجم کرو (ب) آپۖ نے فرمایا تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے،سونے والے سے یہاں تک کہ بیدا ر ہو جائے ۔مجنون سے یہاں تک کہ تندرست ہو جائے اور بچے سے یہاں تک کہ بڑا ہو جائے۔

Flag Counter