Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

96 - 457
الذی یوفیہ اذا کان لہ حمل و مؤنة]٩٦٠[ (٩) وقال ابو یسف و محمد رحمھما اللہ لا یحتاج الی تسمیة رأس المال اذا کان معینا ولا الی مکان التسلیم ویسلمہ فی موضع العقد]٩٦١[ (١٠) ولا یصح السلم حتی یقبض رأس المال قبل ان یفارقہ]٩٦٢[ (١١) 

لغت  حمل و مؤنة  :  اٹھانا اور اس کی اجرت۔
]٩٦٠[(٩) اور امام ابو یوسف اور امام محمد نے فرمایا کہ رأس المال کے متعین کرنے کی ضرورت نہیں ہے اگر وہ معین ہو اور نہ سپرد کرنے کی جگہ متعین کرنے کی ضرورت ہے۔اور مبیع کو سپرد کرے گا عقد کی جگہ میں ۔
 تشریح  صاحیبین فرماتے ہیں کہ رأس المال یعنی ثمن سامنے ہے تو عام بیوع میں اس کی مقدار معلوم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔صرف اشارہ کرنے سے ثمن متعین ہو جاتا ہے۔اس لئے بیع سلم میں بھی صرف اس کی طرف اشارہ کرنے سے ثمن متعین ہو جائے گا۔ اس کی تعداد یعنی کتنے کیلو ہیں یا کتنے صاع ہیں معلوم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسی طرح مبیع ادا کرنے کی جگہ متعین کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
 وجہ  کیونکہ جس جگہ بیع کی بات ہوئی وہی جگہ مبیع دینے کے لئے خود بخود متعین ہو جائے گی۔اس لئے الگ سے جگہ متعین کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔البتہ کر لے تو اچھا ہے ۔
 لغت  موضع العقد  :  عقد کرنے کی جگہ۔
]٩٦١[(١٠) اور نہیں صحیح ہے سلم یہاں تک کہ رأس المال پر قبضہ کرے جدا ہونے سے پہلے۔  
تشریح  بیع سلم طے ہونے کے بعد بائع اور مشتری کے جدا ہونے سے پہلے ثمن پر قبضہ کرنا ضروری ہے۔اگر ثمن پر قبضہ نہیں کیا تو بیع سلم صحیح نہیں ہوگی ۔
 وجہ  مبیع اور ثمن دونوں ادھار ہوں تو حدیث میں ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔عام بیوع میں مجلس میں مبیع پر قبضہ ہو جاتا ہے اس لئے ثمن پر قبضہ نہ بھی ہو تو چل جائے گا۔ لیکن بیع سلم میں مبیع لازمی طور پر بعد میں دے گا اس لئے کم از کم ثمن پر قبضہ ضروری ہے۔ورنہ تو مبیع بھی ادھار ہوگی اور ثمن بھی ادھار ہوگا۔حالانکہ دونوں ہی شرطیہ طور پر ادھار ہوں تو حدیث میں اس سے منع فرمایا ہے۔عن ابن عمر عن النبی ۖ انہ نھی عن بیع الکالی بالکالی قال اللغویون ھو النسیئة بالنسیئة (الف) (دار قطنی ، کتاب البیوع ج ثالث ص ٦٠ نمبر ٣٠٤٢ سنن للبیھقی ،باب ماجاء عن بیع الدین بالدین ،ج خامس ،ص ٤٧٤،نمبر١٠٥٣٦) اس حدیث میں ادھار کی بیع ادھار سے منع فرمایا ہے۔اس لئے امام حنفیہ کے نزدیک بیع سلم میں مجلس میں رأس المال پر قبضہ کرنا ضروری ہے۔
]٩٦٢[(١١)اور نہیں جائز ہے رأس المال میں تصرف کرنا اور نہ مسلم فیہ میں تصرف کرنا قبضہ کرنے سے پہلے۔  
تشریح  بیع سلم میں ثمن پر قبضہ کرنے سے پہلے تصرف کرنا جائز نہیں۔ اسی طرح اس کی مبیع پر قبضہ کرنے سے پہلے اس میں تصرف کرنا جائز 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے ادھار کی بیع ادھار کے ساتھ کرنے سے منع فرمایا۔لغویوں نے کہا کہ کالی بالکالی کا ترجمہ ادھار کی بیع ادھار کے ساتھ ہے۔

Flag Counter