Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

94 - 457
]٩٥٩[(٨) ولا یصح السلم عند ابی حنیفة رحمہ اللہ الا بسبع شرائط تذکر فی العقد جنس معلوم ونوع معلوم وصفة معلومة و مقدار معلوم واجل معلوم ومعرفة مقدار رأس 

باب لا یجوز السلف حتی یکون بصفة معلومة لا تتعلق بعین، ج سادس، ص٤٠،نمبر١١١١٤ ) اس حدیث میںزید بن سعنہ نے خاص فلاں کے باغ کے کھجور کی بیع سلم کرنا چاہا تھا لیکن آپۖ نے انکار فرمایا۔اور فرمایا کسی باغ کے کھجور کی بیع کروںگا۔ خاص بنی فلاں کے باغ کے کھجور کی بیع سلم نہیں کرتا۔ جس سے معلوم ہوا کہ خاص باغ یا خاص درخت کے پھل کی بیع سلم جائز نہیں۔  
اصول  جس مبیع کے نہ ملنے کا خطرہ ہو اس کی بیع سلم جائز نہیں۔
]٩٥٩[(٨) اور نہیں صحیح ہے سلم امام ابو حنیفہ کے نزدیک مگر سات شرطوں کے ساتھ جو ذکر کی جائے عقد میں (١) جنس معلوم ہو (٢) نوع معلوم ہو (٣) صفت معلوم ہو (٤) مبیع کی مقدار معلوم ہو (٥) مدت معلوم ہو (٦) ثمن کی مقدار معلوم ہواگر ثمن اس میں سے ہو کہ اگر تعلق رکھتا ہو اس کی مقدار پر جیسے کیلی ہو یا وزنی ہو یا عددی ہو (٧) اور اس جگہ کا متعین کرنا جس میں مبیع سپرد کرے گا اگر مبیع کو اٹھانے کی زحمت ہو اور اجرت لگتی ہو۔  
تشریح  امام ابو حنیفہ کے نزدیک یہ سات شرطیں پائی جائیں تو بیع سلم درست ہوگی ورنہ نہیں۔  
وجہ  سلم میں مبیع بعد میں دیگا اس لئے یہ چیزیں ابھی سے متعین ہو جائے تو نزاع نہیں ہوگا۔اور مبیع کافی حد تک متعین ہو جائے گی۔  
نوٹ  یہ ساری شرطیں کچھ تو حدیث من اسلف فی شیء ففی کیل معلوم ووزن معلوم الی اجل معلوم (الف) (بخاری شریف نمبر ٢٢٤٠) سے مستنبط ہے اور کچھ شرطیں اس لئے لگائی گئی ہیں تاکہ مبیع میں دھوکہ نہ رہے۔عن ابی ھریرة قال نھی رسول اللہ ۖ عن بیع الغرر وبیع الحصاة (ب) ( ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراہیة بیع الغرر ص ٢٣٢ نمبر١٢٣٠) اور حدیث فقال رسول اللہ ۖ لیس منا من غش (ج) (ابو داؤد شریف ، باب النھی عن الغش ص ١٣٣ نمبر ٣٤٥٢) کا خلاصہ ہے۔تاکہ بائع کو اور مشتری کو کسی قسم کا دھوکہ نہ رہے۔اس لئے یہ سات شرطیں لگائی گئی ہیں۔ اس میں ایک بات یہ بھی ہے کہ یہ بیع خلاف قیاس ہے اس لئے بھی کچھ شرطیں لگی ہیں۔
ہر شرط کی تفصیل اس طرح ہے۔   
شرط  ١  جنس معلوم ہو  :  یعنی یہ معلوم ہو کہ کس چیز کی بیع کر رہا ہے۔گیہوں کی ، چاول کی یا کھجور کی۔ اس سے چیز کا پتہ چلے گا کہ کیا چیز ہے ؟ اثر میں اس کا اشارہ ہے۔فقال (ابن ابی اوفی) انا کنا نسلف علی عہد رسول اللہ ۖ وابی بکر وعمر فی الحنطة والشعیر والزبیب والتمر وسألت ابن ابزی فقال مثل ذلک(د) (بخاری شریف، باب السلم فی وزن معلوم ص ٢٩٨ نمبر ٢٢٤٢) اس اثر میں گیہوں ، جو ، کشمش اور کھجور الگ الگ جنس کا نام لیا ہے کہ ہم لوگ ان میں بیع سلم کرتے تھے۔اس لئے جنس معلوم ہونا ضروری ہے۔ 

حاشیہ  :  (الف) کسی نے کسی چیز میں بیع سلم کی تو کیل معلوم ہو،وزن معلوم ہو اور اجل معلوم ہو (ب) حضورۖ نے روکا دھوکے کی بیع سے اور کنکری والی بیع سے (ج) آپۖ نے فرمایا ہم میں سے وہ نہیں ہے جو دھوکہ دیتا ہو(د) ابن ابی اوفی نے فرمایا ہم حضور کے زمانے میں بیع سلم کرتے تھے اور ابوبکر اور عمر کے زمانے میں گیہوں میں ، جو میں، کشمش میں اور کھجور میں ۔اور ابن ابزی سے پوچھا تو انہوں نے بھی اسی طرح فرمایا ۔

Flag Counter