Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

87 - 457
]٩٤٨[ا (١٧) وخل الدقل بخل العنب متفاضلا]٩٤٩[ (١٨) ویجوز بیع الخبز بالحنطة والدقیق متفاضلا ]٩٥٠[(١٩) ولا ربوا بین المولی وعبدہ ]٩٥١[(٢٠) ولا 

ماجاء ان الحنطة بالحنطة مثلا بمثل وکراہیة التفاضل فیہ ص ٢٣٥ نمبر ١٢٤٠) اس حدیث میں ہے کہ دو جنس ہوں تو کمی بیشی کرکے جیسے چاہو بیچو۔
]٩٤٨[(١٧)اور جائز ہے کھجور کا سرکہ انگور کے سرکہ کے ساتھ کمی بیشی کرکے۔  
وجہ  کھجور کا سرکہ الگ جنس ہے اور انگور کا سرکہ الگ جنس ہے۔کیونکہ دونوں الگ الگ جنس سے نکلے ہیں اس لئے کمی بیشی کے ساتھ بیچنا جائز ہے۔اگرچہ دونوں کا نام سرکہ ہے۔
]٩٤٩[(١٨) اور جائز ہے روٹی کی بیع گیہوں سے اور آٹے سے کمی بیشی کرکے۔  
وجہ  روٹی اگر چہ گیہوں کے آٹے کی ہو پھر بھی اس کو الگ جنس قرار دیا گیا ہے۔کیونکہ روٹی عدد سے گن کر بکتی ہے اور گیہوں اور آٹا کیلی ہیں ۔ اسی طرح روٹی کا مصرف الگ ہے اور گیہوں کا مصرف الگ ہے۔اس لئے دونوں دو جنس ہوگئے۔اس لئے کمی بیشی کے ساتھ بیچنا جائز ہوگیا  لغت  الخبز  :  روٹی۔  الدقیق  :  آٹا۔
]٩٥٠[(١٩) مولی اور اس کے غلام کے درمیان ربوا نہیں ہے۔  
تشریح  مولی اپنے غلام سے سود لے ایک درہم کے بدلے دو درہم لے تو یہ سود نہیں ہے۔لے سکتا ہے۔لیکن اس کے لئے شرط یہ ہے کہ غلام پر قرض نہ ہو۔کیونکہ غلام پر قرض ہوگا تو غلام کا روپیہ صرف غلام کا نہیں ہے بلکہ قرض دینے والے کا ہے۔  
وجہ  (١) غلام کے پاس جو روپیہ ہے وہ سب مولی کا ہے۔اس لئے ایک درہم دیکر دو درہم لے تو گویا کہ مولی نے اپنا ہی روپیہ لیا اس لئے یہ سود ہی نہیں ہوا(٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔کان ابن عباس یبیع عبدا لہ الثمرة قبل ان یبدو صلاحھا و کان یقول لیس بین العبد وسیدہ ربا (الف) ّمصنف عبد الرزاق، باب لیس بین عبد وسیدہ والمکاتب وسیدہ ربا، ج ثامن ،ص ٧٦ نمبر ١٤٣٧٨ مصنف ابن ابی شیبة ٨ من قال لیس بین العبد وسیدہ ربا ،ج رابع، ص٢٧٨،نمبر٢٠٠٣٤ ) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مولی اور اس کے غلام کے درمیان سود نہیں ہوتا۔
]٩٥١[(٢٠)اور نہیں ہے سود مسلمان اور حربی کے درمیاں دار الحرب میں۔  
تشریح  دار الحرب میں جو حربی ہیں مسلمان اس کے مال کو سودی کارو بار کرکے لیلے تو یہ سود نہیں ہے۔  
وجہ  (١)حربی کا مال مال غنیمت کے درجہ میں ہے۔اور مال غنیمت کا لینا جائز ہے۔اس لئے حربی کا مال اس کی رضامندی سے لینا بدرجہ اولی جائز ہوگا (٢) اس کے لئے ایک حدیث مرسل بھی ہے۔عن مکحول ان رسول اللہ ۖ قال لا ربوا بین اھل الحرب واظنہ قال وبین اھل الاسلام(ب) درایة ص١٨٧ علاء السنن ،باب فی الربا فی دار الحرب بین المسلم والحربی ج اربع عشر ص ٣٨٦ نمبر ٤٧٤٤) 

حاشیہ  :  (الف) عبد اللہ بن عباس اپنے غلام سے پھل کار آمد ہونے سے پہلے بیع کرتے اور فرماتے کہ غلام اور اس کے سید کے درمیان سود نہیں ہے(ب)تابعی مکحول سے منقول ہے کہ حضورۖ نے فرمایا اہل حرب کے درمیان ربوا نہیں اور گمان ہے کہ یوں بھی فرمایا اور اہل اسلام کے درمیان۔یعنی حربی اور (باقی اگلی صفحہ پر) 

Flag Counter