Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

86 - 457
الزیت والشیرج اکثر مما فی الزیتون والسمسم فیکون الدھن بمثلہ والزیادة بالثجیر]٩٤٦[ (١٥) ویجوز بیع اللحمان المختلفة بعضھا ببعض متفاضلا]٩٤٧[ (١٦) وکذلک البان الابل والبقر والغنم بعضھا ببعض متفاضل۔

وجہ  تقریبا ایک جنس ہے اس لئے مثلا بمثل کے بغیر جائز نہیں (٢)حدیث میں اشارہ موجود ہے۔عن سہل بن سعید قال نھی رسول اللہ ۖ عن بیع اللحم بالحیوان (الف) (دار قطنی،کتاب البیوع ص ٥٩ نمبر ٣٠٣٧ سنن للبیھقی ، باب بیع اللحم بالحیوان، ج خامس ،ص٤٨٣، نمبر ١٠٥٦٩) اس حدیث میں گوشت کے حیوان کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا۔کیونکہ دونوں ایک ہی جنس ہیں۔اسی طرح زیتون کا تیل اور زیتون کا پھل ایک ہی جنس ہیں اس لئے جائز نہیںجب تک کہ تیل زیتون کے اندر کے تیل سے زیادہ نہ ہو ۔
 اصول  ایک جنس ہوں تو مبیع اور ثمن کا برابر سرابر ہونا ضروری ہے ورنہ ربوا ہو جائے گا۔  
لغت  الزیت  :  زیتون کا تیل۔  السمسم  :  تل۔  الشیرج  :  تل کا تل۔  الدھن  :  تیل۔  الثجیر  :  کھلی۔
]٩٤٦[(١٥)جائز ہے بیع مختلف گوشت کی بعض کو بعض کے ساتھ کمی بیشی کرکے۔  
تشریح  مثلا بکری کا گوشت گائے کے گوشت کے بدلے بیچے تو کمی بیشی کرکے بیچنا بھی جائز ہے۔  
وجہ  (١)بکری الگ جنس ہے اور گائے الگ جنس ہے۔اور بکری کا گوشت بکری کی جنس سے ہوگا اسی طرح گائے کا گوشت گائے کی جنس سے ہوگا۔اس لئے بکری کا گوشت گائے کے گوشت کے ساتھ کمی بیشی کرکے بیچنا جائز ہوگا۔کیونکہ دو الگ الگ جنس ہوئے (٢) اثر میں ہے  قال مالک ولا بأس بلحم الحیتان بلحم الابل والبقر والغنم وما اشبہ ذلک من الوحوش کلھا اثنین بواحد واکثر من ذلک یدا بید فان دخل فی ذلک الاجل فلا خیر فیہ (ب) (موطا امام مالک ، باب بیع اللحم باللحم ص ٥٩٣) اس اثر میں مچھلی کے گوشت کو بکری گائے کے گوشت کے ساتھ کمی بیشی کرکے بیچنا جائز قرار دیا بشرطیکہ نقد ہو ادھار نہ ہو اس لئے کہ دونوں وزنی ہیں۔  
اصول  مختلف جنس ہوں تو کمی بیشی کے ساتھ بیچنا جائز ہے۔  
لغت  اللحمان  :  لحم کی جمع ہے گوشت۔
]٩٤٧[(١٦) ایسے ہی اونٹنی کا دودھ ،گائے کا دودھ اور بکری کا دودھ بعض کا بعض کے ساتھ کمی بیشی کرکے بیچنا جائز ہے۔  
تشریح  اونٹنی کا دودھ اونٹنی کی جنس ہے اس لئے بکری کے دودھ کے ساتھ کمی بیشی کرکے بیچنا جائز ہے۔کیونکہ بکری کا دودھ بکری کے جنس سے ہے اور اونٹنی کے دعدھ سے الگ ہے۔اس لئے جائز ہوگا۔  
وجہ  اوپر موطا امام مالک کا اثر گزر چکااور حدیث بھی گزر چکی۔وبیعوا الشعیر بالتمر کیف شئتم یدا بید (ج)(ترمذی شریف، باب 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے گوشت کو حیوان کے بدلے میں بیچنے سے منع فرمایا(ب) حضرت امام مالک نے فرمایا کوئی حرج کی بات نہیں ہے کہ مچھلی کے گوشت کو اونٹ، گائے اور بکری کے گوشت کے بدلے بیچے یا جو اس کے مشابہ ہو وحشی جانور میں سے دو ایک کے بدلے میں یا اس سے زیادہ بشرطیکہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔پس اگر اس میں مدت آجائے تو اس میں کوئی خیر نہیں ہے(ج) آپۖ نے فرمایا جو کو کھجور کے بدلے میں بیچو جیسے چاہو بشرطیکہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔

Flag Counter