Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

85 - 457
]٩٤٤[ (١٣) ویجوز بیع الرطب بالتمر مثلا بمثل عند ابی حنیفة وکذلک العنب بالزبیب ]٩٤٥[(١٤) ولا یجوز بیع الزیتون بالزیت والسمسم بالشیرج حتی یکون 

]٩٤٤[(١٣)جائز ہے تر کھجور کی بیع خشک کھجور کے بدلے برابر سرابر امام ابو حنیفہ کے نزدیک اور ایسے ہی انگور کی بیع کشمش کے بدلے۔  تشریح  تر کھجور کو خشک کے بدلے بیچنا جائز ہے بشرطیکہ دونوں کو صاع کے اعتبار سے برابر سرابر بیچے۔  
وجہ  دونوں ہی کھجور ہیں اس لئے ایک جنس ہیں۔اس لئے برتن میں بھر کر دونوں کو برابر کرکے بیچے تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔حدیث گزر چکی ہے مثلا بمثل۔اسی طرح انگور اور اس سے خشک ہوکر کشمش ایک ہی جنس ہیں اس لئے دونوں کو برتن میں بھر کر برابر کردے اور بیچے تو جائز ہے۔اور اگر دو جنس مان لیں تو کمی بیشی کرکے بھی بیچنا جائز ہو گا۔  
فائدہ  صاحبین اور امام شافعی فرماتے ہیں کہ تر کھجور کو خشک کے بدلے بیچنا جائز نہیں۔  
وجہ  وہ فرماتے ہیں کہ دونوں کی جنس ایک ہے اور برتن میں بھر کر بیچیںگے تو ابھی تو دونوں برابر ہو جائیںگے لیکن بعد میں تر کھجور خشک ہوگا تو اس کی مقدار کم ہو جائے گی تو بعد میں مساوات باقی نہیں رہے گی۔اس لئے یہ مثلا بمثل نہیں ہوئی ۔اس لئے تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا جائز نہیں (٢) حدیث میں بھی منع فرمایا ۔وقال سعد سمعت رسول اللہ سئل عمن اشتری التمر بالرطب فقال اینقض الرطب اذا یبس؟ فقالوا نعم فنھی عن ذلک (الف) (دار قطنی ، کتاب البیوع ج ثالث ص ٤٤ نمبر ٢٩٧٦ سنن للبیھقی ، باب ماجاء فی النھی عن بیع الرطب بالتمر، ج خامس ،ص٤٨٠،نمبر١٠٥٥٦) اس حدیث میں آپۖ نے پوچھا کہ کہ کیا تر کھجور خشک ہونے کے بعد کم ہو جاتا ہے؟تو لوگوں نے کہا ہاں ! پس آپ نے تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنے سے منع فرمایا۔اس لئے صاحبین اور امام شافعی کے نزدیک تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا ممنوع ہے۔  
لغت  الرطب  :  تر کھجور۔  العنب  :  انگور۔  الزبیب  :  کشمش،سوکھے ہوئے انگور کو کشمش کہتے ہیں۔
]٩٤٥[(١٤) اور نہیں جائز ہے زیتون کی بیع زیتون کے تیل کے ساتھ اور تل کی بیع تل کے تیل کے ساتھ یہاں تک کہ زیتون کا تیل اور تل کا تیل زیادہ ہو اس سے جو زیتون اور تل میں ہے۔تاکہ تیل اس کے مثل کے بدلے ہو جائے اور زیادہ تیل کھلی کے بدلے میں ہو جائے۔  تشریح  مثلادو کیلو زیتون کا خالص تیل ہے اس کو چھ کیلو زیتون پھل کے بدلے میں بیچنا چاہتا ہے ۔اور چھ کیلو زیتون میں ڈیڑھ کیلو تیل موجود ہے تو بیع جائز ہوگی۔  
وجہ  کیونکہ نکالا ہوا ڈیڑھ کیلو تیل اس تیل کے برابر ہو جائے گا جو زیتون کے پھل میں ڈیڑھ کیلو تیل ہے۔ اور باقی آدھا کیلو تیل زیتون کی کھلی کے مقابلے میں ہو جائے گا۔اس طرح ڈیڑھ کیلو تیل ڈیرھ کیلو تیل کے مقابلے میں ہو گیا اور ایک جنس ہونے کی وجہ سے مساوات اور برابری ہو گئی اس لئے جائز ہو گیا۔اور اگر زیتون کے پھل میں جتنا تیل ہے ،نکالا ہوا تیل اس سے کم ہو تو بیع جائز نہیں ہوگی ۔

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے پوچھا اس آدمی سے جس نے کھجور کو تر کھجور کے بدلے میں خریدا،فرمایا کیا تر کھجور کم ہو جاتا ہے جب خشک ہو جاتا ہے ؟ لوگوں نے فرمایا ہاں ! پس آپ نے اس بیع سے روکا۔

Flag Counter