Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

84 - 457
]٩٤٣[(١٢) ویجوز بیع اللحم بالحیوان عند ابی حنیفة وابی یوسف رحمھما اللہ تعالی وقال محمد لا یجوز الا علی وجہ الاعتبار حتی یکون اللحم اکثر مما فی الحیوان فیکون اللحم بمثل والزیادة بالسقط۔

وجہ  ستو بھننے کے بعد ہلکا ہو جاتا ہے وہ برتن میں کم آئے گا اور آٹا بھونا ہوا نہیں ہوتا ہے اس لئے اس میں دباؤ ہوتا ہے اور وزنی ہوتا ہے ۔اس لئے ان دونوں میں بھی مساوات نہیں ہوگی، اور جنس ایک ہے۔اس لئے بیع جائز نہیں ہوگی۔  
اصول  جنس ایک ہو اور وزن میں برابری نہ ہو پاتی ہو تب بھی جائز نہیں ہوگی کیونکہ مثلا بمثل نہیں ہوا۔  
نوٹ  ایک اگر جنس بدل جائے۔مثلا گیہوں کا آٹا ہو اور جو کے ستو ہو تو جائز ہوگا کیونکہ جنس بدل گئی۔  
فائدہ  صاحبین کے نزدیک ستو اور آٹا دو جنس ہیں۔ایک کا مقصد روٹی پکانا ہے اور دوسرے کا مقصد گھول کر کھانا ہے اس لئے ستو کو آٹے کے بدلے بیچنا جائز ہے۔  
لغت  الدقیق  :  آٹا۔  السویق  :  ستو۔
]٩٤٣[(١٢)جائز ہے گوشت کی بیع حیوان کے بدلے امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے نزدیک اور فرمایا امام محمد نے نہیں ضائز ہے مگر اس اعتبار سے کہ گوشت زیادہ ہو اس سے جو حیوان میں ہے تو گوشت گوشت کے بدلے میں اور زیادہ سقط کے بدلے میں۔  
تشریح  مثلا گائے کا گوشت ہو اور زندہ گائے کے بدلے میں بیچنا چاہتا ہے تو شیخین کے نزدیک جائز ہے چاہے گائے میں گوشت ساٹھ کیلو ہو اور کٹا ہوا گوشت تیس کیلو ہو۔  
وجہ  گوشت وزنی ہے اس کو وزن سے ناپتے ہیں اور گائے عددی ہے اس کو وزن سے نہیں ناپتے ہیں بلکہ عدد سے بیچتے ہیں ۔تو یہ دو جنس ہوئے ایک جنس نہیں ہوئے اس لئے کمی زیادتی کے ساتھ بیچنا جائز ہے۔امام محمد فرماتے ہیں کہ جو کٹا ہوا گوشت ہے وہ اس گوشت سے زیادہ ہونا چاہئے جو زندہ گائے میں ہے تب بیچنا جائز ہوگا۔مثلا زندہ گائے میں گوشت ساٹھ کیلو ہے تو کٹا ہوا گوشت ستر کیلو ہونا چاہئے ۔تاکہ ساٹھ کیلو ساٹھ کیلو کے برابر ہو جائے اور دس کیلو کٹا ہوا گوشت گائے کی کلیجی ،گردہ اور سقط کے بدلے ہو جائے ۔
 وجہ  وہ فرماتے ہیں کہ گائے کا کٹا ہوا گوشت اور زندہ گائے دونوں ایک جنس ہیں اس لئے مساوات اور برابری ضروری ہے(٢) ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن سھل بن سعید قال نھی رسول اللہ ۖ عن بیع اللحم بالحیوان (الف) (دار قطنی ، کتاب البیوع ج ثالث ص ٥٩ نمبر ٣٠٣٧ سنن للبیھقی ،باب بیع اللحم بالحیوان، ج خامس ،ص٤٨٣،نمبر١٠٥٦٩ ) اس حدیث میں گوشت کو حیوان کے بدلے میں بیچنے سے منع فرمایا گیا ہے۔اس کی وجہ یہی ہے کہ دونوں ایک جنس ہیں۔تاہم گوشت زیادہ ہو اور مساوات کا اعتبار کریں تو جائز ہو جائیگی۔  
لغت  السقط  :  ناکارہ چیز جیسے ہڈی اور سینگ وغیرہ۔

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے روکا گوشت کو حیوان کے بدلے بیچنے سے۔

Flag Counter