Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

83 - 457
المجلس وماسواہ مما فیہ الربوا یعتبر فیہ التعیین ولا یعتبر فیہ التقابض ]٩٤٢[(١١) ولا یجوز بیع الحنطة بالدقیق ولا بالسویق وکذلک الدقیق بالسویق۔

باب الصرف و نیع الذھب بالورق نقدا ص ٢٤ نمبر ١٥٨٧)اس حدیث میں  یدا بید کے بجائے عینا بعین ہے ۔جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چیز متعین ہوجائے اور عین شی ہو جائے۔ اس لئے حنفیہ اس حدیث کو غلہ جات پر محمول کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ غلہ جات میں صرف تعین ہو جائے تو ادھا ر سے بچنے کے لئے کافی ہے۔اور   یدا بید   کو ثمن پر محمول کرتے ہیں ۔
 فائدہ  امام شافعی غلہ جات میں بھی ادھار سے بچنے کے لئے قبضہ کرنا ضروری قرار دیتے ہیں۔ان کی دلیل احادیث  یدا بید  والی ہے۔جس کامطلب یہ ہے کہ قبضہ کرنا ضروری ہے۔  
اصول  اثمان یعنی درہم اور دنانیر متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتے جب تک کہ قبضہ نہ کر لئے جائیں (٢) غلہ جات اور سامان متعین کرنے سے متعین ہو جاتے ہیں۔
]٩٤٢[(١١)اور نہیں جائز ہے گیہوں کی بیع آٹے سے اور نہ ستو سے اور ایسے ہی آٹے کی بیع ستو سے۔   
تشریح  گیہوں کو گیہوں کے آٹے کے بدلے میں بیچے یا اس کے ستو کے بدلے میں بیچے تو جائز نہیں ہے۔  
وجہ  کسی برتن میں ناپنے کے لئے گیہوں ڈالے گا تو مثلا ایک کیلو گیہوں آئے لیکن اسی برتن میں اس کا آٹا ڈالے گا تو سوا کیلو آئے گا۔کیونکہ گیہوں ہلکے ہوتے ہیں اور بڑے بڑے دانے ہوتے ہیں۔اور آٹا باریک ہونے کی وجہ سے دب جائے گا اور زیادہ آئے گا۔تو برتن کے بھرنے کے اعتبار سے برابر ہے لیکن وزن کے اعتبار سے بہت فرق ہوگا ۔اس لئے مساوات نہیں ہوئی اور دونوں ایک ہی قسم کی چیز اور جنس ہیں اس لئے مساوات اور برابری ضروری تھی اور وہ ہوئی نہیں اس لئے گیہوں کو آٹے کے بدلے یا ستو کے بدلے بیچنا جائز نہیں ہے۔بیچنا ہی ہو تو درہم اور پونڈ کے بدلے بیچے(٢) حدیث میں ایسی بیع سے منع فرمایا ہے  قال سعد سمعت رسول اللہ سئل عمن اشتری التمر بالرطب فقال اینقض الرطب اذا یبس فقالوا نعم فھی عن ذلک (الف) (دار قطنی ، کتاب البیوع ج ثالث ص ٤٤ نمبر ٢٩٧٦ سنن للبیھقی ، باب ماجاء فی النھی عن بیع الرطب بالتمر ج خامس ص ٢٩٤) اس حدیث میں تر کھجور اور خشک کھجور ایک جنس ہیں لیکن صاع اور برتن میں تر کھجور کم آئے گا اور اسی برتن میں خشک کھجور زیادہ آئے گا۔اس لئے کیلوکے اعتبار سے مساوات نہیں ہوگی اس لئے آپۖ نے منع فرمایا۔بلکہ پوچھا کیا تر کھجور بعد میں کم ہوجائے گا ؟ تو صحابہ نے فرمایا کہ ہاں ! بعد میں کم ہو گاتو آپۖ نے تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنے کو منع فرمایا۔یہی حال گیہوں اور اس کے آٹے کا اور گیہوں اور اس کے ستو کا ہے (٢)اثر میں ہے ۔عن سعید بن مسیب فی البر بالدقیق قال ہو ربا (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٣٢ فی السویق بالحنطة واشباھہ من اجازہ ج خامس ص ٣٤)
گیہوں کا آٹا ہو اور گیہوں ہی کا ستو ہو تو بھی دونوں کو بیچنا جائز نہیں ۔  

حاشیہ  :  (الف)حضورۖ نے پوچھا اس آدمی سے جس نے کھجور کو تر کھجور کے بدلے میں خریدا،فرمایا کیا تر کھجور کم ہو جاتا ہے جب خشک ہو جاتا ہے ؟ لوگوں نے فرمایا ہاں ! پس آپ نے اس بیع سے روکا(ب) حضرت سعید بن مسیب سے گیہوں کو آٹے کے بدلے میں بیچنے کے بارے میں پوچھا تو فرمایا یہ ربوا ہے۔

Flag Counter