Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

82 - 457
والملح وکل شیء نص علی تحریم التفاضل فیہ وزنا فھو موزون ابدا وان ترک الناس الوزن فیہ مثل الذھب والفضة ]٩٤٠[(٩) ومالم ینص فھو محمول علی عادات الناس ]٩٤١[(١٠) وعقد الصرف ما وقع علی جنس الاثمان یعتبر فیہ قبض عوضیہ فی 

اعتبارہوگا۔اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ جس چیز کو اہل مدنیہ کیلی قرار دے وہ کیلی ہے۔اور جس چیز کو اہل مکہ وزنی قرار دے وہ وزنی ہے۔اور مکہ میں بھی آپ کا ہی حکم چلتا تھا اس لئے گویا کہ آپۖ نے جس چیز کو وزنی قرار دیا وہ وزنی ہے اور جس چیز کو کیلی قرار دیا وہ کیلی ہے۔  
فائدہ  امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ عادت بدل گئی ہو تو اب عادت کے مطابق فیصلہ ہوگا۔مثلا لوگ اب گیہوں کو کیل کے بجائے کیلو سے بیچنے لگے ہیں تو اب سود کا مدار کیلو پر ہوگا کیل پر نہیں ہوگا۔  
وجہ  حضورکے زمانے میں لوگوں کی عادت کے مطابق فیصلہ کیا گیا تھا۔اس لئے اب عادت بدل گئی تو فیصلہ بدل جائے گا۔
]٩٤٠[(٩)اور جس پر تصریح نہیں ہے تو وہ لوگوں کی عادت پر محمول ہے۔  
تشریح  جن چیزوں کے بارے میں شریعت کی تصریح نہیں ہے کہ وہ کیلی ہیں یا وزنی ہیں تو وہ لوگوںکی عادت پر محمول ہونگے۔وہ اس کو کیلی طور پر استعمال کرتے ہیں تو کیلی ہوگی اور وزنی طور پر استعمال کرتے ہیں تو وزنی ہوگی۔
]٩٤١[(١٠) عقد صرف جو ثمن کے جنس پر واقع ہوتو اس میں اعتبار ہے مجلس میں دونوں عوض کے قبضے کا ۔اور جو اس کے علاوہ ہے جن میں ربوا ہے ان میں اعتبار کیا جائے گاتعین کا اور نہیں اعتبار کیا جائے گا قبضے کا۔  
تشریح  جن جن صورتوں میں سود ہوتا ہے ان صورتوںمیں دونوں طرف سونا ہو یا چاندی ہویا ایک طرف سونا ہو اور دوسری طرف چاندی ہو تو مسئلہ گزرا کہ ادھار جائز نہیں ہے۔نقد ضروری ہے۔اور نقد میں بھی یہ ہے کہ مجلس میں دونوں پر قبضہ کر لے،صرف تعین کرنا کافی نہیں ہے۔  وجہ  کیونکہ ثمن یعنی سونا چاندی متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتے ہیں جب تک کہ قبضہ نہ کر لیاجائے۔سود اور ادھار سے بیچنے کے لئے ان دونوں پر قبضہ کرنا ضروری ہوگا۔
ان کے علاوہ جو غلہ جات ہیں جن میں سود ہوتا ہے ادھار سے بچنے کے لئے ان پر قبضہ کرنا ضروری نہیں ہے ۔مجلس میں صرف متعین ہو جائے کہ یہ گیہوں یا یہ کھجور دینا ہے اتنا ہی کافی ہے۔  
وجہ  (١) غلہ جات متعین کرنے سے متعین ہو جاتے ہیں۔اور نقد بیچنے کے لئے اتنا کافی ہے ۔مثلا گیہوں کے بدلے میں گیہوں بیچے تو برابر سرابر کے ساتھ یہ متعین کر لے کہ یہ گیہوں دینا ہے اور یہ گیہوں لینا ہے۔بس اتنا کافی ہے باضابطہ قبضہ کرنا ضروری نہیں ہے۔حدیث میں اس کا اشارہ موجود ہے  فبلغ عبادة بن صامت فقام فقال انی سمعت رسول اللہ ینھی عن بیع الذھب بالذھب والفضة بالفضة والبر بالبر والشعیر بالشعیر والتمر بالتمر والملح بالملح الا سواء بسواء عینا بعین(الف) (مسلم شریف ، 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے روکا سونا سونے کے بدلے، چاندی چاندی کے بدلے، گیہوں گیہوں کے بدلے،جو جو کے بدلے،کھجور کھجور کے بدلے،نمک نمک کے بدلے مگر برابر سرابر متعین کرکے۔

Flag Counter