Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

80 - 457
عدم الوصفان الجنس والمعنی المضموم الیہ حل اتفاضل والنَّساء ]٩٣٧[(٦) و اذا وجدا حرم التفاضل والنساء ]٩٣٨[(٧) واذا وجد احدھما وعدم الآخر حل التفاضل 

تشریح  سود کی دو علتیں تھیں۔یہ دونوں علتیں نہ ہوں تو کمی بیشی بھی حلال ہوگی اور ادھار لینا بھی حلال ہوگا۔مجلس میں مبیع اور ثمن پر قبضہ کرنا ضروری نہیں ہوگا ۔سود کی ایک علت تھی کہ دونوں مبیع اور ثمن ایک ہی چیز ہوں،مثلا دونوں گیہوں ہوں یا دونوں چاول ہوں۔اور دوسری علت تھی کہ دونوں کیلی ہوں یا دونوں وزنی ہوں ۔پس اگر گیہوں کو جو کے بدلے بیچے تو کمی زیادتی کرکے بیچ سکتا ہے۔اسی طرح سونا کو چاندی کے بدلے بیچے تو کمی بیشی کرکے بیچ سکتا ہے۔ حدیث میں ہے  عن ابی بکرة قال نھی النبی ۖ عن الفضة بالفضة والذھب بالذھب الا سواء بسواء وامرنا ان نبتاع الذھب بالفضة کیف شئنا والفضة فی الذھب کیف شئنا(الف) (بخاری شریف ، باب بیع الذھب بالورق یدا بید ص ٢٩١ نمبر ٢١٨٢ ) مسلم شریف میں یہ جملہ زیادہ ہے  فاذا اختلفت ھذہ الاوصاف فبیعوا کیف شئتم اذا کان یدا بید (ب) (مسلم شریف ، باب الصرف وبیع الذھب بالورق نقدا ص ٢٤ نمبر ١٥٨٧ ترمذی شریف ، باب ماجاء ان الحنطة بالحنطة مثلا بمثل ص ٢٣٥ نمبر ١٢٤٠) اس حدیث میں ہے کہ جنس بدل جائے یعنی دونوں ایک ہی قسم کی چیز نہ ہوں اور کیلی اور وزنی بھی نہ ہوں تو ادھار بھی جائز ہے۔
]٩٣٧[(٦)اوراگر دونوں علتیں پائی جائیںتو کمی بیشی بھی حرام اور ادھار بھی حرام۔ 
تشریح  دونوں ایک جنس کے ہوں اور دونوں کیلی اور وزنی ہوں تو کمی بیشی بھی حرام اور ادھار بھی حرام ہوگا۔ دلیل اوپر گزر چکی ہے۔مثلابمثل اور یدا بید۔
]٩٣٨[(٧) اور اگر دو علتوں میں سے ایک پائی جائے اور دوسری نہ پائی جائے تو کمی بیشی حلال ہے اور ادھار حرام ہے۔  
تشریح  مثلامبیع اور ثمن دونوں ایک جنس کے نہیں ہیں لیکن دونوں کیلی ہیں یا دونوں وزنی ہیں ۔مثلا گیہوں کے بدلے چاول ہے یا سونے کے بدلے چاندی ہے تو کمی بیشی حلال ہے لیکن ادھار حرام ہوگا۔دونوں پر مجلس میں قبضہ کرنا ضروری ہے۔  
وجہ  حدیث میں ہے ،عن عبادة بن سامت قال قال رسول اللہ ۖ ... فاذا اختلفت ھذہ الاصناف فبیعوا کیف شئتم اذا کان یدا بید (ج) (مسلم شریف،باب الصرف و بیع الذھب بالورق نقدا ،ص ٤٤ نمبر١٥٨٧ ٤٠٦٣ ترمذی شریف ،نمبر ١٢٤٠) بخاری شریف میں ہے  نھی رسول اللہ ۖ عن بیع الذھب بالورق دینا (د) (بخاری شریف ، باب بیع الورق بالذھب نسیة ص ٢٩١ نمبر ٢١٨٠) اس حدیث میں سونا اور چاندی دونوں وزنی ہیں اس لئے ادھار حرام قرار دیا گیا ہے۔اگرچہ کمی زیادت کو جائز قرار دیا۔
اور اگر بیع اور ثمن کیلی اور وزنی نہ ہوں البتہ ایک ہی قسم کی دونوں چیزیں ہوں تو کمی زیادتی جائز ہے۔لیکن اس صورت میں ادھار حرام ہوگا۔ مثلا 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے روکا بیچنے سے چاندی کو چاندی کے بدلے،سونا کو سونا کے بدلے مگر برابرسرابراور حکم دیا کہ ہم بیچیں سونے کو چاندی کے بدلے جیسا چاہیں،اور چاندی کو سونے کے بدلے جیسا چاہیں(ب)پس جب یہ صنف الگ الگ ہو جائیں تو بیچو جیسے تم چاہو جبکہ ہاتھوں ہاتھ ہو(ج) آپۖ نے فرمایا ... پس جب یہ صنف الگ الگ ہو جائیں تو بیچو جیسے چاہو بشرطیکہ ہاتھوں ہاتھ ہو(ج) آپۖ نے سونا کو چاندی کے بدلے ادھار بیچنے سے روکا۔

Flag Counter