Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

79 - 457
]٩٣٥[ (٤) ولا یجوز بیع الجید بالردی مما فیہ الربوا الا مثلا بمثل]٩٣٦[(٥) واذا 

استزاد فقد اربی الاخذ والمعطی فیہ سوائ(الف)مسلم شریف ، باب الصرف و بیع الذھب بالورق نقدا ص ٢٤ نمبر ١٥٨٧ ترمذی شریف، باب ماجاء ان الحنطة بالحنطة مثلا بمثل وکراہیة التفاضل فیہ ص ٢٣٥ نمبر ١٢٤٠ ابو داؤد شریف ، باب فی الصرف ص ١١٩ نمبر ٣٣٤٩) اس حدیث میں ہے کہ برابر سرابر بیچو تو ٹھیک ہے اور جائز ہے۔اور کمی بیشی کی تو جائز نہیں ہے۔اسی طرح نقد ہو تو جائز ہے اور ادھار ہو تو جائز نہیں ہے۔
]٩٣٥[(٤)اور نہیں ہے عمدہ کی بیع ردی کے ساتھ جس میں ربوا ہے مگر برابر سرابر۔  
تشریح  جن چیزوں میں ربوا جاری ہوتا ہے مثلا گیہوں تو چاہے عمدہ گیہوں کو گھٹیا گیہوں کے بدلے میں بیچے پھر بھی برابر سرابر ہی بیچنا پڑے گا ورنہ سود ہو جائے گا۔  
وجہ  ان چیزوں میں عمدہ اور گھٹیا تو ہوتا ہی ہے۔اسی لئے تو بیع کرتا ہے ۔پس اگر کمی بیشی جائز قرار دیدے تو ربوا کا دروازہ کھل جائے گا۔ اس لئے ان میں صفت کے اعلی اور ادنی کا اعتبار نہیں ہے۔برابر سرابر ہی بیچنا پڑے گا۔اور اگر برابر سرابر نہیں بیچنا چاہتا ہے تو یوں کرے کہ مثلا گھٹیا کھجور ایک پونڈ کے دو کیلو مشتری کے ہاتھ بیچ دے اور اسی مشتری سے ایک پونڈ کا ایک کیلو عمدہ کھجور خرید لے۔ اس صورت میں کھجور کھجورکے بدلے میں نہیں ہوا بلکہ دوکیلوگھٹیا کھجور کے بدلے ایک پونڈ آیا اور ایک کیلو عمدہ کھجور ایک پونڈ کے بدلے لیا گیا۔ اس لئے پونڈ سے کھجور کی قیمت لگی اس لئے جائز ہو جائے گی (٢) حدیث میں عمدہ کھجور کو گھٹیا کھجور کے بدلے کمی بیشی کرکے بیچنے سے منع فرمایا ہے۔اور کھجور کو درہم کے بدلے بیچنے کی صورت بتلائی ہے۔عن ابی ھریرة ان رسول اللہۖ استعمل رجلا علی خیبر فجائہ بتمر جنیب فقال رسول اللہ اکل تمر خیبر ھکذا؟قال لا واللہ یا رسول اللہ انا لنأخذ الصاع من ھذا بالصاعین والصاعین بالثلاث فقال رسول اللہ لا تفعل بع الجمع بالدراھم ثم ابتع بالدراھم جنیبا (ب)( بخاری شریف ، باب اذا اراد بیع تمر بتمر خیر منہ ص ٢٩٣ نمبر ٢٢٠١ مسلم شریف ، باب بیع الطعام مثلا بمثل ص ٢٤ نمبر ١٥٩٣ ٤٠٨٢) اس حدیث میں خیبر کے جنیب کھجور کو جمع کھجور کے بدلے کمی بیشی کرکے خریدا اور حضور کے سامنے لایا توآپۖ نے منع فرمایا اور فرمایا کہ کھجور کو درہم کے بدلے بیچو پھر اس درہم سے عمدہ کھجور خرید لو۔چاہے اسی مشتری سے کیوں نہ خریدو۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ربوی چیزوں میں عمدہ اور گھٹیا کا اعتبار نہیں ہے۔برابر سرابر ہی بیچنا ہوگا ورنہ سود ہوگا۔
]٩٣٦[(٥) اگر دونوں وصف نہ ہوں یعنی جنس اور وہ معنی جو اس کے ساتھ ملائی گئی ہو تو کمی بیشی حلال ہے اور ادھار بھی حلال ہے۔  

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا سونا سونے کے بدلے،چاندی چاندی کے بدلے،گیہوں گیہوں کے بدلے،جو جو کے بدلے،کھجور کھجور کے بدلے،نمک نمک کے بدلے برابر سرابر ہاتھوں ہاتھ، پس جس نے زیادہ دیا یا زیادہ مانگا تو ربوا کا کام کیا۔لینے والا اور دینے والا گناہ میں برابر ہیں(ب) آپۖ نے ایک آدمی کو خیبر کا عامل بنایا پس وہ عمدہ کھجور لے کر آیا ۔پس آپۖ نے فرمایا کیا خیبر کے تمام کھجور ایسے ہی ہیں ؟ انہوں نے کہا نہیں ! خدا کی قسم یا رسول اللہ ! لیکن ہم لوگ ایک صاع کو دو صاع کے بدلے میں لیتے ہیں۔اور دو صاع کو تین صاع کے بدلے میں۔آپۖ نے فرمایا ایسا مت کرو۔جمع کھجور کو درہم کے بدلے بیچو پھر درہم کے بدلے جنیب کھجور خریدو۔

Flag Counter