Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

78 - 457
فالعلة فیہ الکیل مع الجنس والوزن مع الجنس]٩٣٤[ (٣) فاذا بیع المکیل بجنسہ او الموزون بجنسہ مثلا بمثل جاز البیع وان تفاضلا لم یجز۔

دے کر دو ہاتھ کپڑا لے سکتا ہے۔یا ایک اخروٹ دے کر دو اخروٹ لے سکتا ہے۔ اس لئے کہ احادیث میں عددی یا ذراعی کے ربوا کے سلسلے میں کچھ وارد نہیں ہوا ہے۔ اوپر جو ابو سعید خدری کی حدیث گزری اس میں درہم و دنانیر کا ذکر ہے جو وزنی ہیں اور گیہوں ،جو،کھجور اور نمک کو برابر سرابر لینے کا تذکرہ ہے جو کیلی ہیں۔ اس لئے حنفیہ کے نزدیک چیز یا وزنی ہو یا کیل ہو تب سود ہوگا ۔ 
وجہ  (١) وزن کو علت بنانے کی وجہ اس حدیث کا اشارہ بھی ہے۔عن فضالة بن عبید قال کنا مع رسول اللہ یوم خیبر نبایع الیھود الاوقیة الذھب بالدینارین والثلاثة فقال رسول اللہ لا تبیعوا الذھب بالذھب الا وزنا بوزن (الف) (مسلم شریف ، باب بیع القلادة فیھا خرز و ذھب ص ٢٥ نمبر ١٥٩١ ٤٠٧٨) اس حدیث میں ہے وزنا بوزن،اس سے بھی اس علت کا اشارہ ملتا ہے کہ چیز وزنی ہو تب سود ہوگا (٢)دار قطنی کی حدیث میں وزنی اور کیلی چیزیں سود ہونے کی صراحت ہے ۔عن سعید بن المسیب ان رسول اللہ ۖ قال لا ربوا الا فی ذھب او فضة او مما یکال او یوزن و یؤکل و یشرب (ب) (دار قطنی ،کتاب البیوع، ج ثالث، ص ١١ ،نمبر ٢٨١٠) اس حدیث مرسل میں صراحت ہے کہ سونا ،چاندی یا کیلی اور وزنی چیزیں سود ہیں جو کھائی اور پی جاتی ہوں۔  
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک سود کی علت کیلی اور وزنی نہیں ہے بلکہ ایک جنس ہو اور ثمنیت ہو یا کھانے کی چیز ہو تو اس میں ربوا ہوگا۔  
وجہ  وہ فرماتے ہیں کہ ضروری نوٹ میں حضرت ابو سعید خدری کی حدیث میں سونا اور چاندی ہیں جن میں ثمنیت ہے یعنی ثمن اور قیمت بننے کی صلاحیت ہے۔اور گیہوں،جو ،کھجور اور نمک کھانے کی چیزیں ہیں اس لئے ثمنیت اور کھانا سود کی علت ہوگی (٢) دار قطنی کی حدیث جو اوپر گزری اس میں سونا اور چاندی کے ساتھ یؤکل و یشرب کی تصریح ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ کھانا سود کی علت ہے۔ اس لئے ان کے یہاں مبیع اور ثمن ایک ہی چیز ہوں اور وہ چیز یا ثمن میں سے ہو یا کھانے میں سے ہو تب سود ہوگا۔ اس لئے چونا اور لوہے مین ان کے یہاں سود نہیں ہوگا۔کیونکہ وہ نہ ثمن ہیں اور نہ کھائے جاتے ہیں۔
اصول  سود کی علت (١) جنس ایک ہو (٢) اور ثمن بننے کی یا کھانے کی چیز ہو۔
]٩٣٤[(٣)پس اگر کیلی چیز اس کے جنس کے ساتھ بیچی جائے،یا وزنی چیز اس کے جنس کے ساتھ بیچی جائے برابر سرابر تو بیع جائز ہے اور اگر کمی بیشی کرے تو جائز نہیں ہے ۔
 تشریح  مبیع او ثمن دونوں ایک قسم کی چیزیں ہوں مثلا دونوں طرف گیہوں ہوں یا دونوں طرف وزنی چیز سونا ہوں تو دونوں کو برابر سرابر بیچے تو جائز ہے اور کمی بیشی سے بیچے تو جائز نہیں ہے۔حدیث گزر چکی ہے۔ عن ابی سعید الخدری قال قال رسول اللہ ۖ الذھب بالذھب والفضة بالفضة والبر بالبر والشعیر بالشعیر والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثل یدا بید فمن زاد او 

حاشیہ  :  (الف) ہم حضور کے ساتھ خیبر میں تھے ،یہود کے ساتھ بیع کرتے تھے سونے کو دو دینار اور تین دینار کے بدلے تو حضورۖ نے فرمایا مت بیچو سونے کو سونے کے بدلے مگر برابر سرابر وزن کرکے(ب) آپۖ نے فرمایا نہیں ربوا ہے مگر سونے میں اور چاندی میں یا جو کیل کیاجاتا ہو یا وزن کیاجاتا ہے یا کھایا جاتا ہو یا پیا جاتا ہو۔ 

Flag Counter