Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

64 - 457
]٩٠٧[ (٢٦) والبیع عند اذان الجمعة]٩٠٨[ (٢٧) وکل ذلک یکرہ ولا یفسد بہ البیع]٩٠٩[ (٢٨) ومن ملک مملوکین صغیرین احدھما ذو رحم محرم من الآخر لم 

تحریم بیع الحاضر للبادی ص ٤ نمبر ١٥٢١)اس اثر میں عبد اللہ بن عباس نے فرمایا کہ بیچنے والا تاجر دلال نہ بنے کہ زیادہ قیمت میں بیچے،پس اگر دلال نہین بنتا ہے تو شہر والے دیہات والوں سے سامان بیچے تو جائز ہوگا مکروہ نہیں ہوگا۔  
لغت  حاضر  :  شہروالے جو حاضر رہتے ہیں۔   باد  :  دیہات والے۔
]٩٠٧[(٢٦)اور منع کیا جمعہ کی اذان کے وقت بیع کرنے سے۔  
تشریح  جمعہ کی اذان ہو گئی ہو اس وقت بیع کرنا مکروہ ہے۔  
وجہ  آیت میں کہا گیا ہے کہ جمعہ کی اذان کے وقت بیع چھوڑ دینا چاہئے اور جمعہ کی طرف دوڑ پڑنا چاہئے۔یا ایھا الذین آمنوا اذا نودی للصلوة من یوم الجمعة فاسعوا الی ذکر اللہ وذروا البیع (الف) (آیت ٩ سورة الجمعة ٦٢) اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ جمعہ کی اذان کے وقت بیع چھوڑ دے ۔اس لئے اسوقت بیع مکروہ ہے۔ 
]٩٠٨[(٢٧) یہ سب مکروہ ہیں لیکن ان سے بیع فاسد نہیں ہوگی۔  
تشریح  اوپر پانچ صورتیں بیان کی گئی ہیں جن سے بیع مکروہ ہوگی لیکن بیع فاسد نہیں ہوگی۔  
وجہ  اوپر کی پانچوں صورتوں میں خامی صلب عقد اور اصل عقد میں نہیں ہے بلکہ شرائط اور دیگر چیزوں میں ہے اس لئے بیع فاسد نہیں ہوگی بلکہ صرف مکروہ ہوگی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ مشتری مبیع پر قبضہ کر لے تو مشتری مبیع کا مالک ہو جائے گاالبتہ ایسا کرنا مکروہ ہے نہیں کرنا چاہئے۔ ہر ایک مسئلے کی وجہ اور تشریح گزر چکی ہے۔
]٩٠٩[(٢٨) کوئی دو چھوٹے مملوک کا مالک بنا ،ان میں سے ایک دوسرے کا ذی رحم محرم ہے تو دونوں کے درمیان تفریق نہ کی جائے۔ایسے ہی جبکہ ان میں سے ایک بڑا ہو اور دوسرا چھوٹا ہو۔پس اگر دونوں کو علیحدہ کیا تو یہ مکروہ ہے۔اور بیع جائز ہوگی۔اور دونوں بڑے ہوں تودونوں کو جدا کرنے میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔  
تشریح  دونوں مملوک چھوٹے ہوں،یا ایک چھوٹا ہو اور دوسرا بڑا ہو اور دونوں ذی رحم محرم ہوں تو ان کو بیچ کر یا ہبہ کرکے جدا کرنا مکروہ ہے۔  وجہ  (١)چھوٹا دوسرے سے انسیت حاصل کرتا ہے مثلا ماں اور بیٹا ہے تو ماں کو بیٹے سے انسیت ہوتی ہے اور پرورش کرتی ہے،اب اگر جدا کر دیں تو دونوں پریشان ہوںگے اور پرورش میں بھی کمی آئے گی۔اس لئے دونوں کو جدا کرنا مکروہ ہے،تاہم دونوں مولی کے مملوک ہیں اس لئے بیچا اور ہبہ کیا تو جائز ہو جائے گا (٢) اس میں مملوک کو ضرر ہے اس لئے مکروہ ہے (٣) حدیث میں ہے  عن ابی ایوب قال سمعت رسول اللہ ۖ یقول من فرق بین الوالدة وولدھا فرق اللہ بینہ وبین احبتہ یوم القیامة (نمبر ١٢٨٣)دوسری حدیث میں ہے  عن علی قال وھب لی رسول اللہ ۖ غلامین اخوین فبعت احدھما فقال لی رسول اللہ ۖ یا علی ما فعل 

حاشیہ  :  (الف) اے ایمان والو جب جمعہ کے دن نماز کے لئے اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ و اور بیع چھوڑ دو۔

Flag Counter