Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

62 - 457
]٩٠٣[(٢٢) ونھی رسول اللہ ۖ عن النجش ]٩٠٤[ (٢٣) وعن السوم علی سوم 

نوٹ  مسئلہ نمبر ٢٠ کا اصول یہ تھا کہ از سر نو آزاد کی بیع ہی نہیں ہوئی تھی اس لئے اس کے ساتھ غلام کی بیع فاسد ہوئی۔اور یہاں یہ ہے کہ مدبر من وجہ مال ہو نے کی وجہ سے بیع ہو گئی اور بعد میں قیمت کی تقسیم ہوئی۔
]٩٠٣[(٢٢) اور روکا حضورۖ نے نجش کرنے سے۔  
تشریح  نجش کا مطلب یہ ہے کہ خود کو خریدنا نہیں ہے لیکن قیمت لگا کر خواہ مخواہ اس کی قیمت بڑھا رہا ہے تاکہ دوسرا آدمی مہنگا خریدے۔اس کو دلالی کرنا کہتے ہیں ایسا کرنا مکروہ ہے۔  
وجہ  (١)اس میں دوسرے کو نقصان دینا ہے اس لئے مکروہ ہے(٢) حدیث میں ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے  عن ابن عمر قال نھی النبی ۖ عن النجش (الف) (بخاری شریف، باب النجش و من قال لایجوز ذلک البیع ص ٢٨٧ نمبر ٢١٤٢ مسلم شریف ، باب تحریم بیع الرجل علی بیع اخیہ وسومہ علی سومہ وتحریم النجش وتحریم التصریة ص ٣ نمبر ١٥١٦ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراہیة النجش ص ٢٤٤ نمبر ١٣٠٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دلالی کرنا ممنوع ہے تاہم بیع ہو جائے گی۔کیونکہ صلب عقد میں خامی نہیں ہے۔
]٩٠٤[(٢٣)اور روکا دوسرے کے بھاؤ پر بھاؤ کرنے سے۔  
تشریح  دوسرا آدمی بیع کے لئے بھاؤ کر رہا ہے ۔اب وہ خریدنے کے قریب ہے کہ آپ نے بھاؤ کر دیا یہ مکروہ ہے۔  
وجہ  پہلے بھاؤ کرنے والے کو متوحش کرنا ہے اور نقصان دینا ہے اس لئے مکروہ ہے (٢) حدیث میں ایسا کرنے سے منع فرمایا گیا ہے۔عن ابی ھریرة قال نھی رسول اللہ ۖ ان یبیع حاضر لباد ولا تناجشوا ولا یبیع الرجل علی بیع اخیہ (ب) (بخاری شریف ، باب لا یبیع علی بیع اخیہ ولا یسوم علی سوم اخیہ حتی یأذن لہ او یترک ص ٢٨٧ نمبر ٢١٤٠ مسلم شریف ، باب تحریم بیع الرجل علی بیع اخیہ وسومہ علی سومہ ص ٣ نمبر ١٥١٥)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی بھاؤ کر رہا ہو اور مائل ہو چکا ہو تو اس پر بھاؤ کرنا مکروہ ہے۔  
نوٹ  اگر ابھی مائل نہ ہوا ہو تو دوسرا آدمی بھاؤ کر سکتا ہے۔اس لئے کہ یہ بیع من یزید ہے ۔اور حدیث میں اس کی اجازت ہے۔عن انس بن مالک ان رسول اللہ باع حلسا وقدحا وقال من یشتری ھذا الحلس والقدح فقال رجل اخذ تھما بدرھم فقال النبی ۖ من یزید علی درھم ؟من یزید علی درھم ؟ فاعطاہ رجل درھمین فباعھما منہ (ج) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی بیع من یزید ص ٢٣٠ نمبر ١٢١٨)  اس حدیث میں آپۖ نے بیع من یزید کی اور کئی آدمیوں نے بھاؤ پر بھاؤ کئے لیکن چونکہ کوئی آدمی بالکل خرید لینے پر مائل نہیں تھا اس لئے دوسرے کے لئے بھاؤ کرنا جائز تھا۔  

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے نجش یعنی دلالی کرنے سے منع فرمایا(ب) آپۖ نے منع فرمایا اس بات سے کہ شہر والے دیہات والے سے بیچے اور نہ دلالی کرے۔اور نہ آدمی بھائی کے بھاؤ پر بھاؤ کرے(ج)آپۖ نے جھول اور پیالہ بیچا اور فرمایااس جھول اور پیالے کو کون خریدے گا؟ ایک آدمی نے کہا میں نے ان دونوں کو ایک درہم میں لیا۔ آپۖ نے پھر فرمایا ایک درہم سے زیادہ کون دے گا؟ ایک درہم سے زیادہ کون دے گا ؟تو ایک آدمی نے آپ کو دو درہم دیئے تو آپۖ نے ان دونوں کو اس آدمی سے بیچ دیا۔

Flag Counter