Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

60 - 457
فی البیع الفاسد بامر البائع وفی العقد عوضان کل واحد منھما مال ملک المبیع ولزمتہ قیمتہ ولکل واحد من المتعاقدین فسخہ فان باعہ المشتری نفذ بیعہ]٩٠١[(٢٠) ومن 

تشریح  تین شرطیں پائی جائیں تو بیع فاسد میں مشتری مبیع کا مالک بنتا ہے (١)مشتری نے مبیع پر قبضہ کیا ہو (٢) بائع کی رضامندی سے قبضہ کیا۔ ہو (٣) مبیع اور ثمن دونوں ہی مال ہوں۔یہ تینوں شرطیں پائی جائیں تو مشتری مبیع کا مالک بنتا ہے۔ اور اس پر مبیع کی بازاری قیمت لازم ہو گی  وجہ  (١)بیع فاسد میں صلب عقد اور اصل عقد میں خامی نہیں ہے ۔کیونکہ دونوں جانب مال ہیں ۔اس لئے مالک ہو جائیںگے۔یہاں خامی تو شرط میں ہے کہ کہیں مدت مجہول ہے ۔کسی بیع میں بائع کا فائدہ تو کسی بیع میں مشتری کا فائدہ ہے۔اور کسی بیع میں مبیع بائع کی ملکیت سے علیحدہ نہیں ہے جس کی وجہ سے بیع فاسد کی گئی ہے۔کیونکہ کسی میں دھوکہ ہے اور کہیں جھگڑا ہونے کا خطرہ ہے۔اس کی پیش بندی کی وجہ سے بیع فاسد کی گئی۔ لیکن اگر جھگڑا نہیں ہوا اور آخر مشتری نے قبضہ کر ہی لیا تو آخر بیع جائز قرار دیدی جائے گی(٢) اس کا ثبوت حدیث میں ہے کہ آپۖ جنازے سے واپس آ رہے تھے ۔ایک عورت نے دعوت کی ۔انہوں نے بکری خریدنے کے لئے آدمی بھیجا لیکن نہیں ملی ۔آخر ایک عورت نے اپنے شوہر کی بکری بغیر اس کی اجازت کے بیچ دی۔اور دعوت کرنے والی نے ذبح کرکے حضور کو کھلانے کے لئے پیش کی ۔آپ کو وحی کے ذریعہ معلوم ہوا کہ اس بکری کے خریدنے میں خامی ہے۔عورت کو پوچھنے پر معلوم ہوا مالک کی اجازت کے بغیر بکری دی گئی ہے۔اور بیع فاسد ہے۔لیکن آپۖ نے یہ نہیں فرمایا کہ عورت کی ملکیت نہیں ہوئی بلکہ یوں فرمایا کہ یہ کھانا قیدیوں کو کھلا دو۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ قبضہ کے بعد عورت کی ملکیت تو ہو گئی اس لئے قیدیوں کو کھلا دو۔لیکن اس میں کراہیت ضرور ہے اس لئے خود آپۖ نے نوش نہیں فرمایا۔عن رجل من الانصار قال خرجنا مع رسول اللہ ۖ فی جنازة ... فارسلت الی امرأتہ فارسلت الی بھا فقال رسول اللہ ۖ اطعمیہ الاساری (الف) (ابوداؤد شریف ، باب فی اجتناب الشبہات ص ١١٦ نمبر ٣٣٣٢) اس حدیث میں اشارہ ہے کہ بیع فاسد میں قبضہ کے بعد مشتری مبیع کا مالک بن جائے گا۔
بیع فاسد میں مشتری نے قبضہ کی ہوئی مبیع کو دوسرے کے ہاتھ میں بیچ دیا تو دوسری بیع نافذ ہو گئی ۔کیونکہ پہلی بیع کے اصل عقد میں خامی نہیں تھی۔صرف اس کے وصف اور شرط میں خامی تھی اور وہ بھی جھگڑا اٹھے بغیر نمٹ گئی تو پہلی بیع بھی نافذ ہو گئی(٢) پہلی بیع کی خامی میں شریعت کا حق تھا اور دوسری بیع میں بندے کا حق ہے ۔اور بندے کا حق مقدم ہے اس لئے بندے کے حق کی وجہ سے شریعت کا چھوٹا موٹا حق ساقط ہو جائے گا۔ اس لئے مشتری کی بیع نافذ ہو جائے گی۔  
نوٹ  اور صلب عقد اور اصل عقد میں خامی ہو تو بیع باطل ہوگی۔اس صورت میں بائع اور مشتری کی رضامندی کے باوجود بھی مشتری مبیع کا مالک نہیں ہوگا۔بلکہ بیع ہوئی ہی نہیں ۔
]٩٠١[(٢٠)کسی نے بیع میں آزاد اور غلام کو جمع کیا یا ذبح شدہ بکری اور مردہ بکری کو جمع کیا تو بیع دونوں میں باطل ہے۔  

حاشیہ  :  (الف) فرمایا ہم حضور کے ساتھ ایک جنازے میں نکلے ... میں نے اس کی بیوی کے پاس خبر بھیجی کہ بکری دے دو تو انہوں نے بکری میرے پاس بھیج دی۔پس آپۖ نے فرمایا یہ کھانا قیدیوں کو کھلا دو۔

Flag Counter