Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

54 - 457
]٨٩١[(١٠) ولا یجوز البیع بالقاء الحجر والملامسة]٨٩٢[(١١) ولا یجوز بیع ثوب 

نوٹ  امام ابو حنیفہ کی نظر اس بات کی طرف گئی ہے کہ اٹکل سے کھجور کے بدلے کھجور بیچنا سود ہے اس لئے پانچ وسق سے کم میں بھی جائز نہیں ہے۔ حدیث میں ہے  فقال لہ معمر لم فعلت ذلک انطلق فردہ ولا تأخذن الا مثلا بمثل فانی کنت اسمع رسول اللہ ۖ یقول الطعام بالطعام مثلا بمثل (الف) (مسلم شریف ، باب بیع الطعام مثلا بمثل ص ٢٦ نمبر ١٥٩٢ بخاری شریف ، باب بیع الشعیر بالشعیر ص ٢٩٠ نمبر ٢١٧٤) اس حدیث میں ایک جنس کی کوئی چیز کیلی یا وزنی ہو ان کو کمی زیادتی کے ساتھ بیچنا منع فرمایا ہے۔ اس لئے ٹوٹے ہوئے کھجور کے بدلے لگے ہوئے کھجور کو کمی زیادتی کے ساتھ خریدنا جائز نہیں ہوگا۔چاہے پانچ وسق سے کم ہویا چاہے عرایا کی دوسری شکل ہو۔  اصول  کیلی اور وزنی چیزوں کو کمی زیادتی کے ساتھ بیچنا جائز نہیں ہے۔  
نوٹ  درخت پر لگے ہوئے کھجور کو کھجور کے علاوہ کسی اور چیز سے خریدے تو جائز ہے۔کیونکہ خلاف جنس ہونے کی وجہ سے سود نہیں ہوگا۔  لغت  خرص  :  اندازہ کرکے،اٹکل سے
]٨٩١[(١٠)نہیں جائز ہے پتھر ڈالنے کی بیع اور چھونے کی بیع۔  
تشریح  یہ سب بیع زمانۂ جاہلیت کی تھیں۔کسی جگہ مبیع رکھی ہوئی ہے،مشتری نے پتھر پھینکا اور ایک مبیع پر لگ گیا ،جس مبیع پر پتھر لگا وہ مشتری کی ہو گئی اور گویا کہ ایجاب و قبول ہو گئے۔یہ القائے حجر کی بیع ہے۔اور ملامسہ کی صورت یہ ہے کہ کئی قسم کی مبیع رکھی ہوئی ہیں مشتری نے ایک کو چھو دیا تو وہ مبیع مشتری کی ہو گئی ۔یا کئی مشتری کھڑے ہیں بائع نے ایک مشتری کو چھو لیا تو اس مشتری کو مبیع کا لینا ضروری ہو گیا یہ ملامسہ کی بیع ہوئی۔یہ دونوں بیع ناجائز ہیں۔  
وجہ  ان دونوں بیوع میں دھوکہ ہے اور پہلے گزر چکا ہے کہ دھوکہ کی بیع جائز نہیں (٢) حدیث میں ان دونوں بیعوں سے منع فرمایا ہے۔ان ابا سعید اخبرہ ان رسول اللہ نھی عن المنابذة وہی طرح الرجل ثوبہ بالبیع الی رجل قبل ان یقلبہ او ینظر الیہ ونھی عن الملامسة ،والملامسة لمس الثبو لا ینظر الیہ   (ب)  (بخاری شریف ، باب بیع الملامسة ص ٢٨٧ نمبر ٢١٤٤   مسلم شریف ، باب ابطال بیع الملامسة والمنابذة ج ثانی ص ٢ نمبر ١٥١٢)اس حدیث میں ملامسہ اور منابذہ کی تفسیر کی گئی ہے ۔اور دونوں بیعوں سے حضورۖ نے منع فرمایا ہے۔  
اصول  جہاں دھوکہ ہو کہ کون سی مبیع ہے اور کیسی ہے تو اس کی بیع جائز نہیں ہے۔  
نوٹ  جوا میں یہی ساری شکلیں ہوتی ہیں اس لئے جوا حرام ہے۔
]٨٩٢[(١١) اور نہیں جائز ہے دو کپڑوں میں سے ایک کپڑے کی بیع۔  

حاشیہ  :  (الف) معمر نے اس سے کہا کیوں کیا یہ ؟ جاؤ اس کو لوٹا دو اور مت لو مگر برابر سرابر اس لئے کہ میں حضورۖ سے سنا کرتا تھا کہ آب فرمایا کرتے تھے کہ غلہ غلے کے بدلے میں بیچو برابر سرابر(ب) آپۖ نے منع فرمایا بیع منابذہ سے اور وہ یہ ہے کہ آدمی کپڑا بیع کے لئے پھینکے آدمی کی طرف اس سے پہلے کے اس کو پلٹے یا اس کو دیکھے ۔ اور منع فرمایا بیع ملامسہ سے اور ملامسہ یہ ہے کہ کپڑا چھوئے اور اس کو دیکھے نہیں اور بیع لازم ہو جائے۔

Flag Counter