Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

52 - 457
]٨٨٨[ (٧) ولا یجوز بیع ذراع من ثوب ولا بیع جذع من سقف ]٨٨٩[(٨) وضربة

وجہ  تھن میں دودھ ہے، ابھی اس کو نکالا نہیں ہے اور بیچ رہا ہے تو دودھ مجہول ہے اور مبیع مستور ہے اس لئے اس کی بیع جائز نہیں ۔البتہ اگر اس کو نکال دے اور دو بارہ سکوتی طور پر ایجاب و قبول کر لے یعنی بائع دے اور مشتری لے لے تو بیع پلٹ کر جائز ہو جائے گی(٢) حدیث مسئلہ نمبر ٥ میں گزر چکی ہے  او لبن فی الضرع  (دار قطنی نمبر ٢٨١١سنن للبیہقی،نمبر١٠٨٥٧)   
اصول  مجہول مبیع کی بیع جائز نہیں ہے۔  
لغت  الضرع  :  تھن  
]٨٨٨[(٧) اور نہیں جائز ہے گز کی بیع تھان میں سے اور نہ شہتیر کی بیع چھت میں سے۔  
تشریح  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ مبیع بائع کے مال کے ساتھ ملی ہوئی ہو اس لئے مبیع کو اس سے الگ کرنے میں بائع کے مال کا نقصان ہوتا ہو۔ اب اس مبیع میں بائع کے مال کا بلا وجہ نقصان ہے اس لئے یہ بیع فاسد ہے۔مثلا ایک گز کو تھان سے کاٹنے میں باقی تھان کا نقصان ہے کیونکہ وہ کسی کام کا نہیں رہے گا تو تھان میں سے ایک گز کی بیع جائز نہیں ہوگی۔لیکن اگر گز کو الگ کرنے سے تھان کا نقصان نہیں ہے جیسا کہ اس زمانے میں ہوتا ہے تو ایک دو گز کی بیع جائز ہوگی۔اسی طرح شہتیر چھت میں لگا ہوا ہے اس کو نکالنے سے پوری چھت کے گرنے کا یا کمزور ہونے کا خطرہ ہے تو ایسے شہتیر کی بیع جائز نہیں ہوگی ۔
 وجہ  حدیث میں  لا ضرر ولا ضرار  ہے۔(دار قطنی نمبر ٣٠٦٠) اس میں ہے کہ نہ نقصان دو اور نہ کسی سے نقصان اٹھاؤ۔اور اس بیع میں بائع کا نقصان ہے اس لئے بیع فاسد ہوگی۔  
لغت  جذع  :  شہتیرجو چھت میں لگی ہوتی ہے اور ایک قسم کی لکڑی ہوتی ہے۔  سقف  :  چھت۔
]٨٨٩[(٨)اور نہیں جائز ہے جال کا ایک پھینک۔  
تشریح  یوں کہا کہ ایک مرتبہ پانی میں جال پھینکتا ہوں اس میں جتنی مچھلی آجائے اس کی قیمت مثلا پانچ پونڈ ہوگی تو اس طرح کی بیع جائز نہیں ہے۔  
وجہ  اس میں مبیع مجہول ہے معلوم نہیں کتنی مچھلی آئے گی اور نہیں آئے گی۔اور یہ بھی یہ ہو سکتا ہے کہ تھوڑی سی مچھلی آئے اور مفت میں پانچ پونڈ دینا پڑے اس لئے یہ بیع جائز نہیں  عن ابی ھریرة قال نھی رسول اللہ ۖ عن بیع الغرر وبیع الحصاة (الف) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراہیة بیع الغرر ص ٢٣٢ نمبر ١٢٣٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دھوکے کی بیع جائز نہیں ہے۔عن ابی سعید الخدری قال رسول اللہ ۖ ... وعن شراء ضربة الغائص (دار قطنی ، کتاب البیوع ج ثالث ص ١٢ نمبر ٢٨١٥) اس حدیث میں ضربة الغائص کو باضابطہ منع فرمایا ہے۔  
اصول  جس بیع میں دھوکہ ہو وہ جائز نہیں ہے۔  

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے دھوکہ کی بیع سے روکا اور کنکری مارنے کی بیع سے روکا۔

Flag Counter