Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

49 - 457
الولد والمدبر والمکاتب فاسد۔

(بخاری شریف ، باب اثم من باع حرا ص ٢٩٧ نمبر ٢٢٢٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آزاد آدمی کو بیچنا حرام ہے۔اور اس کا ثمن کھانا بھی حرام ہے۔بلکہ آزاد آدمی تو مال ہی نہیں ہے۔ام ولد اور مدبر اور مکاتب کے بارے میں اختلاف ہے۔امام شافعیکے نزدیک ان کا بیچنا جائز ہے۔ اس لئے کہ ان کے یہاں یہ مال ہیں۔اس لئے اس کی بیع فاسد نہیں ہوگی بلکہ جائز ہوگی۔حنفیہ کے نزدیک یہ مال نہیں ہیں۔اس لئے ان کی بیع باطل ہے۔  
وجہ  (١)ام ولد میں آزادگی کا شائبہ آچکا ہے وہ مولی کے مرتے ہی آزاد ہو جائے گی۔اب اگر اس کو بیچنا جائز قرار دیں تو بکنے کے بعد اس کی آزادگی کا شائبہ ختم ہو جائے گا۔حالانکہ قاعدہ یہ ہے کہ جس غلام یا باندی میں آزادگی کا شائبہ آ جائے وہ ختم نہیں ہوتا۔ اس لئے ام ولد یا مدبر کا بیچنا جائز نہیں ہے۔وہ گویا کہ مال ہی نہیں ہے۔ام ولد کے لئے حدیث یہ ہے  عن ابن عباس قال قال رسول اللہ ایما رجل ولدت امتہ منہ فھی معتقة عن دبر منہ (الف) (ابن ماجہ شریف، باب امھات الاولاد ص ٣٦١ نمبر ٢٥١٥ ابو داؤد شریف، باب عتق امھات الاولاد ج ثانی ص ١٩٤ نمبر ٣٩٥٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ام ولد مولی کے مرنے کے بعد آزاد ہو جائے گی۔اس لئے اس میں آزادگی کا شائبہ آ چکا ہے۔اور آزاد عورت مال ہی نہیں ہے اس لئے اس کی بیع باطل ہوگی (٢)دوسری حدیث میں اس کی بیع کو منع فرمایا ہے ۔حدیث میں ہے  عن ابن عمر ان النبی ۖ نھی عن بیع امھات الاولاد وقال لا یبعن ولا یوھبن ولا یورثن یستمتع بھا سیدھا مادام حیا فاذا مات فھی حرة (ب) (دار قطنی ، کتاب المکاتب ج رابع ص ٧٥ نمبر ٤٢٠٣) اس حدیث میں ام ولد کو بیچنے سے منع فرمایا گیا ہے۔مدبر کی بیع ممنوع ہونے کی ۔
 وجہ  (١) یہ ہے کہ وہ بھی مولی کے مرنے کے بعد آزاد ہے۔اس لئے اس میں آزادگی کا شائبہ آ چکا ہے ۔اس لئے اس کی بیع باطل ہوگی(٢) حدیث میں ہے  عن ابن عمر ان النبی ۖ قال المدبر لا یباع ولا یوھب وھو حر من الثلث (ج) (دار قطنی ، کتاب المکاتب ج رابع ص ٧٨ نمبر ٤٢٢٠ موطا امام مالک ، باب بیع المدبر ص ٥٦٦)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مدبر غلام بیچا نہیں جائے گا۔کیونکہ مرنے کے بعد وہ آزاد ہوگا۔  
نوٹ  اگرمدبر مقید ہے مثلا مولی نے یوں کہا کہ اس بیماری میں مر گیا تو تو میرے مرنے کے بعد آزاد ہے تو یہ مدبر مقید ہے۔ ایسا مدبر حنفیہ کے نزدیک بیچا جائے گا۔  
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک مدبر غلام بیچا جا سکتا ہے ۔ ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔سمعت جابر بن عبد اللہ قال اعتق رجل منا عبدا لہ عن دبر فدعا النبی ۖ فباعہ (الف) ( بخاری شریف ، باب بیع المدبر ص ٢٩٧ نمبر٢٥٣٤ ابو داؤد شریف ، باب فی بیع المدبر ج 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا کوئی بھی آدمی اس سے اس کی باندی بچہ جنے تو وہ باندی اس کے مرنے کے بعد آزاد ہے(ب) آپۖ نے ام ولد کو بیچنے سے منع فرمایا اور فرمایا نہ وہ بیچی جا سکتی ہے،نہ ہبہ کی جا سکتی ہے،اور نہ کوئی اس کا وارث بن سکتا ہے۔اس کا مولی اس سے فائدہ اٹھائے گا جب تک وہ زندہ رہے۔پس جب مولی مر جائے تو ام ولد آزاد ہوگی(ج) آپۖ نے فرمایا مدبر نہ بیچا جا سکتا ہے نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے ۔وہ تہائی مال سے آزاد ہوگا(د) ایک آدمی نے مدبر غلام(باقی اگلے صفحہ پر)   

Flag Counter