Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

46 - 457
لم یسم جملة العیوب ولم یعدھا۔

گنایا ہو اور نہ تمام عیوب کا نام لیا ہو پھر بھی وہ تمام عیوب سے بری ہوگا۔اور مشتری کسی بھی عیب کی وجہ سے بائع کے پاس واپس نہیں کر سکے گا  وجہ  (١)عیب سے براء ت کے ساتھ خریدنے کی دلیل یہ حدیث ہے  قال لی العداء بن خالد بن ھوذة الا اقرئک کتابا کتبہ لی رسول اللہ ۖ؟ قال قلت بلی! فاخرج لی کتابا ،ھذاما اشتری العداء بن خالد بن ھوذة من محمد رسول اللہ ۖ اشتری منی عبدا او امة لا داء ولا غائلة ولا خبثة بیع المسلم المسلم (الف) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کتابة الشروط ص ٢٣٠ نمبر ١٢١٦) اس حدیث میں آپۖ نے  لا داء ولا غائلة ولا خبثة  کی برا ء ت لکھ کر صحابی کو دی ہے کہ یہ عیوب نہیں ہوںگے۔جس سے معلوم ہوا کہ عیب سے براء ت کی شرط کے ساتھ بیع کی جا سکتی ہے۔اور چاہے تمام عیوب نہ گنوائے ہو تب بھی تمام عیوب سے بری ہو جائے گا۔بشرطیکہ عیب کو جانتے ہوئے جھوٹ نہ بولا ہو۔ اس کی دلیل یہ اثر ہے۔ ان عبد اللہ بن عمر باع غلاما لہ بثمانی مائة درھم فباعہ بالبراء ة فقال الذی ابتاعہ لعبد اللہ بن عمر بالغلام داء لم تسمہ لی فاختصما الی عثمان بن عفان فقال الرجل باعنی عبدا وبہ داء لم یسمہ لی وقال عبد اللہ بعتہ بالبراء ةفقضی عثمان علی عبد اللہ بن عمر ان یحلف لہ لقد باعہ العبد وما بہ داء یعلمہ فابی عبد اللہ ان یحلف وارتجع العبد (ب) (موطا امام مالک ، باب العیب فی الرقیق ص ٥٧١)اس اثر میں حضرت عبد اللہ بن عمر نے تمام عیوب سے براء ت کی شرط سے غلام بیچا تھا اور ہر ہر عیب کا نام نہیں گنوایا تھا۔اس لئے حضرت عثمان نے اس کو مان لیا ۔صرف یہ قسم کھلائی کہ آپ کو بیچتے وقت اس عیب کا علم نہیں تھااس پر قسم کھائیں۔ تاہم حضرت عبد اللہ نے اس پر بھی قسم نہیں کھائی جس کی وجہ سے غلام حضرت عبد اللہ کی طرف واپس کر دیا گیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ تمام عیوب سے براء ت کا نام لیا اور ہر ہر عیب کا نام نہیں لیا تب بھی تمام عیوب سے براء ت ہو جائے گی (٣)یہ اثر بھی اس کی دلیل ہے  عن عبد اللہ بن عامر عن زید بن ثابت انہ کان یری البراء ة من کل عیب جائزا (سنن للبیھقی ، باب بیع البراء ة ج خامس ص ٥٣٦،نمبر١٠٧٨٤) اس اثر میں حضرت عبد اللہ تمام عیوب سے براء ت کو جائز سمجھتے تھے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیںکہ عیب سے بری ہونا گویا کہ اچھی مبیع کا مالک بنانا ہے اس لئے اس میں جہالت نہیں چلے گی۔اس لئے جن جن عیوب کا نام لے گاانہیں عیوب سے بری ہوگا۔ اور جن عیوب کا نام نہیں لے گا ان عیوب سے بائع بری نہیں ہوگا۔ ان عیوب کی وجہ سے مشتری کو مبیع لوٹانے کا حق ہوگا ۔

حاشیہ  :  (الف)خالد بن ھوذہ نے مجھ سے کہا ،کیا میں ایسا خط پڑھوں جو مجھ کو حضورۖ نے لکھوا کر دیا ہے ؟ میں نے کہا ہاں ! تو میرے لئے ایک خط نکالا ۔یہ وہ ہے کہ عداء بن خالد بن ھوذہ نے محمد رسول اللہ سے خریدا ہے غلام یا باندی۔نہ اس میں بیماری ہو،نہ ہلاکت کی ہو اور نہ خباثت ہو،مسلمان کی بیع مسلمان سے ہے(ب) عبد اللہ بن عمر نے غلام بیچا آٹھ سو درہم میں تو بیچا اس کو براء ت کے ساتھ ۔جس نے خریدا تھا اس نے عبد اللہ بن عمر سے کہا غلام میں بیماری ہے جس کی آپ نے اطلاع نہیں دی۔دونوں عثمان کے پاس جھگڑا لے گئے۔آدمی نے کہا مجھ سے غلام بیچا اور اس میں بیماری ہے جس کی اطلاع نہیں دی۔حضرت عبد اللہ نے فرمایا میں نے اس کو براء ت کے ساتھ بیچا ہے۔حضرت عثمان نے عبد اللہ بن عمر پر فیصلہ کیا کہ وہ قسم کھائیں کہ غلام کو بیچا ہے اور اس کو بیماری کا علم نہیں تھا۔حضرت عبد اللہ بن عمر نے قسم کھانے سے انکار کیاتو ان کو غلام واپس لوٹا دیا گیا۔

Flag Counter