Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

456 - 457
]١٧٢١[(٣) وتجوز المساقاة فی النخل والشجرة والکرم والرطاب واصول الباذنجان]١٧٢٢[(٤) فان دفع نخلا فیہ ثمرة مساقاة والثمرة تزید بالعمل جاز وان 

مساقات پر لے رہا ہے۔اور دوسری یہ کہ جو پھل پیدا ہو اس میں دونوں مشترک طور پر حصہ کریں ۔کوئی ایک کی خاص مقدار مخصوص نہ ہو۔  
وجہ  دونوں شرطوں کے دلائل کتاب المزارعت میں گزر چکے ہیں ۔جائز ہونے کی دلیل یہ حدیث ہے۔ان عبد اللہ بن عمر اخبرہ ان النبی ۖ عامل خیبر بشطر ما یخرج منھا من ثمر او زرع (الف) (بخاری شریف ، باب المزارعة بالشطر ونحوہ ص ٣١٣ نمبر ٢٣٢٨ مسلم شریف ، باب المساقاة والمعاملة بجزء من الثمر والزرع ص ١٤ نمبر ١٥٥١ ابو داؤد شریف ، باب فی المساقاة ص ١٢٨ نمبر ٣٤٠٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مساقاة جائز ہے۔
]١٧٢١[(٣)مساقات جائز ہے کھجور کے درخت میں،درخت میں، انگور میں اور ترکاریوں میں اور بیگنوں میں۔   
تشریح  جو جو درخت بھی پھل یا ترکاری دیتے ہوں ان تمام میں مساقات جائز ہے۔  
وجہ  اوپر کی حدیث میں  من ثمر او زرع  کا لفظ ہے جو پھل اور ترکاریوں کے لئے عام ہے۔ اس لئے پھل اور ترکاریوں سب میں مساقات جائز ہے (٢) ایک اور حدیث ہے  عن ابن عمر ان رسول اللہ ۖ اعطی خیبر الیھود علی ان یعملوھا ویزرعوھا ولھم شطر ما یخرج منھا (ب) (بخاری شریف ، باب المزارعة مع الیھود ص ٣١٣ نمبر ٢٣٣١ مسلم شریف ، باب المساقات والمعاملة بجزء من الثمر والزرع ص ١٤ نمبر ١٥٥١) اس حدیث میں ہے کہ جو کچھ یہود کاشت کرے اس میں حضورکو آدھا دیتے تھے۔ جس سے معلوم ہوا کہ کھجور کا درخت ،عام درخت، انگور کے درخت،ترکاری اور بیگنوں سب میں مساقات جائز ہیں (٢) یوں بھی تمام چیزوں میں مساقات کی ضرورت ہے اس لئے تمام درختوں میں مساقات جائز ہوگی۔   
لغت  الکرم  :  انگورکا درخت،  الرطاب  :  رطبة کی جمع ہے، ترکاری،  باذنجان  :  بیگن،اور اصول باذنجان کے معنی ہیں بیگن کا درخت۔
]١٧٢٢[(٤) اگر کھجور کا پھل دار درخت دیا مساقات کے طور پر اور پھل بڑھ سکتا ہو عمل سے تو جائز ہے۔اور اگر بڑھنا پورا ہو چکا ہو تو جائز نہیں ہے۔  
تشریح  درخت میں پھل آچکا تھا لیکن اس اندازے میں تھا کہ اس کو سیراب کیا جائے اور اس کی نگہبانی کی جائے تو ابھی پھل مزید بڑھ سکتا ہے۔تب تو مساقات پر دینا جائز ہے۔اور اگر پھل کا بڑھنا اب پورا ہو چکا تھا ۔سیراب کرنے سے اب مزید نہیں بڑھ سکتا ایسی حالت میں مساقات پر درخت دینا جائز نہیں ہے۔اب جو کچھ بھی عامل کرے گا وہ اجرت پر شمار ہوگا۔  
وجہ  مساقات میں سیراب کرنے سے عامل پھل کا حقدار ہوتا ہے۔اور سیراب کرنا اس وقت شمار کیا جائے گا جب کہ اس سے پھل بڑھے۔اور جب سیراب کرنے سے پھل ہی نہ بڑھے تو وہ مساقات نہیں ہے اجرت ہے۔اس لئے سیراب کرنے سے پھل بڑھے تو مساقات ہوگی اور 

حاشیہ  :  (الف)حضورۖ نے خیبروالوں کو بٹائی پر دیا کچھ حصے کے بدلے میں جو زمین سے پھل یا غلہ پیدا ہو(ب) حضورۖ نے یہود کو خیبر دیا اس شرط پر کہ وہ کام کریں اور اس میں کاشتکاری کریں ۔اور ان کے لئے جو پیدا وار ہو اس میں سے کچھ حصہ ہوگا۔

Flag Counter