Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

455 - 457
( کتاب المساقاة )
]١٧١٩[(١)قال ابو حنیفة رحمہ اللہ تعالی المساقاة بجزء من الثمرة باطلة]١٧٢٠[ (٢) وقالا جائزة اذا ذکرا مدة معلومة وسمیا جزء من الثمرة مشاعا۔

(  کتاب المساقاة  )
ضروری نوٹ  مساقاة  کے معنی ہیں پانی سے سیراب کرنا۔یہاں مطلب یہ ہے کہ پھل کے درخت لگے ہوئے ہوں ان کو پانی سے سیراب کرے اور دو تین ماہ میں جو پھل نکلے وہ درخت والے اور سیراب کرنے والے اور اس کے لئے کام کرنے والے حصے کے اعتبار سے تقسیم کر لیں۔اس سے قبل کے باب میں کھیتی اور کاشتکاری میں شرکت کے مسئلے تھے اور اس باب میں پھل کے شرکت کے مسئلے ہیںاس کے جائز اور ناجائز ہونے کے سلسلے میں۔امام ابو حنیفہ اور صاحبین کے درمیان وہی اختلاف ہے جو کتاب المزارعت میں گزرا اور دونوں کے دلائل بھی وہی ہیں جو اس باب میں گزرے۔
]١٧١٩[(١)امام ابو حنیفہ نے فرمایا مساقات کچھ پھل دے کر باطل ہے۔  
تشریح  ایک شکل یہ ہے کہ سیراب کرنے والا سیراب کرے اور اس کو اجرت کا درہم یا دینار دے دے یا کچھ ٹوٹا ہوا پھل دے دے یہ تو جائز ہے۔اور دوسری شکل یہ ہے کہ سیراب کرنے کی وجہ سے درخت میں جو پھل آئے گا اس میں تہائی یا چوتھائی دے دے تو یہ صورت امام ابو حنیفہ کے نزدیک مزارعت کی طرح باطل ہے (پہلے گزرا کہ مکروہ ہے)   
وجہ  حدیث پہلے گزری۔زعم ثابت ان رسول اللہ نھی عن المزارعة وامر بالمواجرة وقال لا بأس بھا (الف) (مسلم شریف، باب فی المزارعة والمواجرة ص ١٠ نمبر ١٥٤٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مزارعت اور مساقات سے حضورۖ نے منع فرمایا۔اور ابو داؤد کی حدیث میں ہے۔عن جابر بن عبد اللہ قال سمعت رسول اللہ یقول من لم یذر المخابرة فلیوذن بحرب من اللہ ورسولہ(ب) ابو داؤد شریف ،نمبر ٣٤٠٦) اور اسی کے آگے والی حدیث میں ہے۔عن زید بن ثابت قال نھی رسول اللہ ۖ عن المخابرة قلت وما المخابرة ؟ قال ان تأخذ الارض بنصف او ثلث او ربع (ج) (ابو داؤد شریف ، باب المخابرة ص ١٢٧ نبر ٣٤٠٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مخابرہ سے آپۖ نے شدت کے ساتھ منع فرمایا۔اور مخابرہ کا مطلب ہے آدھے،تہائی اور چوتھائی کاشت پر زمین کو لینا،چاہے کاشتکاری کے لئے چاہے مساقات کے لئے لے۔
]١٧٢٠[(٢)اور صاحبین فرماتے ہیں جائز ہے جبکہ مدت معلوم ذکر کرے اور دونوں پھل کا کچھ حصہ متعین کرے مشترک طور پر۔  
تشریح  صاحبین فرماتے ہیں کہ دو شرطوں کے ساتھ مساقات جائز ہے۔ایک تو یہ کہ مساقات کی مدت متعین ہو کہ کتنے مہینے کے لئے درخت 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے بٹائی پر دینے سے روکا اور اجرت پر دینے کا حکم دیا۔اور فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں ہے (ب) میں نے حضورۖ سے کہتے سنا جو مخابرہ یعنی بٹائی نہ چھوڑے ان کے لئے اللہ اور رسول کی جانب سے اعلان جنگ کردو (ج) آپۖ نے مخابرہ سے روکا۔میں نے پوچھا مخابرہ کیا ہے؟ فرمایا زمین آدھے یا تہائی یا چوتھائی پر بٹائی کے لئے دے۔

Flag Counter