Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

451 - 457
فلا شیء  للعامل]١٧١٠[(١٢) واذا فسدت المزارعة فالخارج لصاحب البذر ]١٧١١[(١٣) فان کان البذر من قبل رب الارض فللعامل اجر مثلہ لا یزاد علی مقدار ما شرط لہ من الخارج وقال محمد لہ اجر مثلہ بالغا ما بلغ۔

]١٧١٠[(١٢)اور اگر مزارعت فاسد ہو جائے تو پیداوار بیج والے کی ہوگی۔  
وجہ  پہلے حدیث گزر چکی ہے جس سے معلوم ہوا کہ پیداوار اصل میں بیج والے کی ہوتی ہے۔اور دوسرے لوگ گویا کہ کام کی اجرت لیتے ہیں۔عن رافع بن خدیج ... قالوا بلی ولکنہ زرع فلان قال فخذوا زرعکم وردوا علیہ النفقة قال رافع فاخذنا زرعنا ورددنا الیہ النفقة (الف) (ابو داؤد شریف، باب فی التشدید فی ذلک ای فی المزارعة ص ١٢٥ نمبر ٣٣٩٩) اس حدیث میں بیج حضرت رافع کا تھا اس لئے غلہ حضرت رافع کو دلوایا اور زمین والے کو اس کی اجرت دی۔اور اثر میں ہے ۔عن مجاھد قال اشترک اربعة نفر ... والحق الزرع کلہ بصاحب البذر (ب) (کتاب الآثار لامام محمد ، باب المزارعة بالثلث والربع ص ١٧٢) اس اثر میں ہے کہ غلہ تمام کا تمام بیج والے کا ہوگا۔اس لئے جب مزارعت فاسد ہو تو غلہ بیج والے کا ہوگا(٢) یوں بھی غلہ کی بڑھوتری بیج سے ہے اس لئے بھی غلہ بیج والے کو دیا جائے گا۔
]١٧١١[(١٣)پس اگر بیج زمین والے کی جانب سے ہو تو کام کرنے والے کے لئے اجرت مثل ہوگی جو نہیں زیادہ ہو اس تعداد سے جو شرط کی گئی ہو پیداوار سے ۔اور امام محمد نے فرمایا اس کے لئے اجرت مثل ہوگی جتنی پہنچ جائے ۔
 تشریح  پس اگر بیج زمین والے کی طرف سے ہو اور مزارعت فاسد ہو گئی ہو تو پورا غلہ زمین والے کا ہوگا اور کام والے کو اس کی وہ اجرت ملے گی جو اس جیسے کام کی اجرت بازار میں مل سکتی ہے۔البتہ اگر بازار کی اجرت مثل زیادہ ہو اور پیداوار میں جو حصہ مل سکتا تھا وہ کم ہو تو پیداوار کے حصے سے زیادہ نہیں دیا جائے گا۔  
وجہ  کیونکہ وہ کم حصے پر خود راضی ہو گیا ہے۔اس لئے بازار کی اجرت زیادہ بھی ہو توپیداوار کے حصے سے زیادہ نہیں دیا جائے گا۔یہ امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کی رائے ہے۔
فائدہ  امام محمد فرماتے ہیں کہ بازار کی اجرت مثل پیداوار کے حصہ سے زیادہ ہو تو زیادہ بھی دی جائے گی۔  
وجہ  جب مزارعت فاسد ہو گئی تو اجرت مثل اصل بن گئی اس لئے اجرت مثل جتنی ہو وہ دی جائے گی چاہے پیداوار کے حصے سے زیادہ کیوں نہ ہو۔  
لغت  الخارج  :  نکلنے والی چیز،پیداوار،

حاشیہ  :  (الف) رافع بن خدیج سے مروی ہے ... لوگوں نے کہا کہ ہاں زمین حضرت ظہیر کی ہے لیکن کھیتی فلاں کی ہے۔آپۖ نے فرمایا اپنی کھیتی لو اور اس کو زمین کی اجرت دے دو۔حضرت رافع نے فرمایا میں نے اپنی کھیتی لی اور زمین والے کو اس کی اجرت دے دی(ب) حضرت مجاہد نے فرمایا چار آدمی بٹائی میں شریک ہوئے ... غلہ تمام کا تمام بیج والے کو دیا۔

Flag Counter