Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

445 - 457
]١٦٩٧[(٢٥) واذا ولدت الماذونة من مولٰیھا فذلک حجر علیھا]١٦٩٨[(٢٦) وان اذن ولی الصبی للصبی فی التجارة فھو فی الشراء والبیع کالعبد الماذون اذا کان یعقل البیع والشرائ۔

]١٦٩٧[(٢٥) اگر ماذونہ باندی نے بچہ دیا اپنے مولی سے تو اس پر حجر ہے۔  
تشریح  آقا نے باندی کو تجارت کرنے کی اجازت دی تھی۔ اس درمیان مولی سے باندی کو بچہ پیدا ہو گیا اور باندی اب مولی کی ام ولد بن گئی ۔ اور اس میں آزادگی کا شائبہ آ گیا کہ مولی کے مرنے کے بعد ام ولد آزاد ہو جائے گی۔اس لئے ام ولد بننا اس بات کی دلیل ہے کہ اب تجارت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔اور دلالةً مولی کی جانب سے تجارت کرنے سے حجر ہو گیا ۔
 وجہ  ایک وجہ تو یہ ہے کہ اب مولی اس کو پردہ میں رکھنا چاہے گا عام باندی کی طرح اختلاط پسند نہیں کرے گا۔ اس لئے گویا کہ حجر ہو گیا (٢) اگر ام ولد پر قرض ہو گیا تو چونکہ اس میں آزادگی کا شائبہ آ چکا ہے اس لئے وہ بیچی نہیں جائے گی تو قرض کی ادائیگی کیسے ہو گی۔ اس کی وجہ سے قرض والوں کو نقصان ہوگا۔اور مولی دے گا نہیں کیونکہ اس نے قرض دینے کی ذمہ داری نہیں لی ہے۔اس لئے ام ولد ہونا حجر شمار ہوگا۔  
نوٹ  مولی ام ولد بننے کے بعد دو بارہ تجارت کرنے کی اجازت دے تو ماذون ہو جائے گی۔ اور اس صورت میں ام ولد پر جو قرض ہوگا وہ مولی اپنی جیب سے اداکرے گا۔کیونکہ اس نے دوبارہ اجازت دی ہے۔ اور ام ولد تو بک نہیں سکتی ہے اس لئے مولی ہی قرض کا ذمہ دار ہوگا۔عن الزھری قال اذن لہ سیدہ فی الشراء فھو ضامن لدینہ (الف) (مصنف عبد الرزاق ،نمبر ١٥٢٣٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مولی ام ولد کے قرض کا ضامن ہوگا۔
]١٦٩٨[(٢٦)اگر بچے کے ولی نے بچے کو تجارت کی اجازت دی تو وہ خریدنے اور بیچنے میں ماذون غلام کی طرح ہوگا جبکہ وہ خرید و فروخت سمجھتا ہو ۔
 تشریح  بچہ اس عمر میں ہے کہ خرید و فروخت کو اچھی طرح سمجھتا ہے کہ وہ کیا ہیں اور کتنے مفید ہیں ۔ایسی صورت میں بچے کے ولی نے اس کو تجارت کی اجازت دی تو وہ غلام کی طرح ماذون ہو جائے گا۔اور ہر چیز کی تجارت کی اہلیت اس میں سمجھی جائے گی۔ خرید و فروخت نافذ ہوںگے۔اور اگر وہ کسی چیز کے غصب کرنے کا یا امانت ہونے کا یا دین ہونے کا اقرار کرے تو وہ چیز غصب ،امانت یا دین سمجھی جائے گی۔ البتہ چونکہ بچہ آزاد ہے اس لئے وہ دین کے لئے بیچا نہیں جائے گا۔بلکہ اس کے ولی کے ذمے قرض کا ادا کرنا ہوگا۔جیسے پہلے غلام کے بارے میں اثر وغیرہ گزر چکا ہے۔  
نوٹ  بچے کو صرف سودا سلف خریدنے کے لئے بھیجا تو یہ خدمت ہے اس سے تجارت کی اجازت نہیں ہوگی۔تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔بچے کو تجارت کی اجازت دینے کے بارے میں اس حدیث میں اشارہ ہے کہ حضرت ام سلمہ نے اپنے نکاح کا وکیل اپنے بچے عمر کو بنایا۔فقال لابنھا یا عمر قم فزوج رسول اللہ فزوجہ (ب) (نسائی شریف ، باب انکاح الابن امہ، ص ٤٥٠، نمبر٣٢٥٦)

حاشیہ  :  (الف) حضرت زہری نے فرمایا آقا نے خریدنے کی اجازت دی تو وہ غلام کے دین کا ضامن ہوگا(ب) حضرت ام سلمہ نے اپنے بیٹے عمر سے فرمایا اے عمر کھڑے ہو جاؤ اور حضورۖ سے شادی کرادو۔پس اس نے حضورۖ سے شادی کرادی۔

Flag Counter