Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

444 - 457
یستوفی الثمن جاز]١٦٩٥[(٢٣) وان اعتق المولی العبد الماذون وعلیہ دیون فعتقہ جائز والمولی ضامن بقیمتہ للغرمائ]١٦٩٦[(٢٤) وما بقی من الدیون یطالب بہ المعتق۔ 

وجہ  بیچتے وقت مولی اجنبی کی طرح ہے اس لئے اپنی مبیع کی قیمت وصول کرنے کے لئے ماذون سے مبیع روک سکتا ہے۔  
لغت  امسک  :  روک لے،  یستوفی  :  وصول کرے۔
]١٦٩٥[(٢٣)اور اگر مولی نے ماذون غلام کو آزاد کر دیا اور اس پر قرض ہو تو اس کا آزاد کرنا جائز ہے اور مولی اس کی قیمت کا ضامن ہوگا قرض خواہوں کے لئے۔  
تشریح  پہلے گزر چکا ہے کہ چاہے ماذون غلام پر اتنا قرض آ جائے کہ اس کی جان اور کمائی سب گھر جائیں پھر بھی غلام کی جان مولی کی ہے۔اگر چہ اس کی کمائی مولی کی شمار نہیں ہوگی ۔اس لئے اگر مولی اس غلام کو آزاد کرنا چاہے تو جائز ہے۔البتہ غلام کی جتنی قیمت ہے قرض خواہوں کے لئے اتنے کا ذمہ دار مولی ہوگا۔اور اتنی رقم مولی کو ادا کرنی ہوگی تا کہ وہ قرض والوں کے درمیان فیصد کے مطابق تقسیم کردی جائے۔مثلا غلام پر چھ ہزار درہم قرض تھے اور غلام پانچ ہزار کا تھا تو مولی پانچ ہزار قرض والوں کو دے گا۔   
وجہ  اس لئے کے مولی نے غلام آزاد کر کے قرض والوں کو اتنا نقصان دیا ہے(٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے ۔قال اصحابنا حماد وغیرہ فقالوا اذا اعتقہ وعلیہ دین فقیمة العبد علی السید و یبیعہ غرماء ہ فیما زاد علی القیمة (الف) مصنف عبد الرزاق ، باب ھل یباع العبد فی دینہ اذا اذن لہ او الحر ج ثامن ص ٢٨٦ نمبر ١٥٢٤٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مولی آزاد کرے تو غلام کی جتنی قیمت ہے اتنے کا ذمہ دار مولی ہوگا ۔
 اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ مولی نے جتنا نقصان کیا ہے اتنے ہی کا ذمہ دار ہوگا۔
]١٦٩٦[(٢٤)اور جو باقی قرض میں سے اس کا مطالبہ کیا جائے گا آزاد سے۔  
تشریح  غلام کی قیمت کے علاوہ جتنا زیادہ قرض ہو ۔اوپر کی مثال میں ایک ہزار تھا تو وہ غلام کے آزاد ہونے کے بعد اس سے ہی مطالبہ کیا جائے گا۔  
وجہ  اصل میں اس نے ہی لوگوں سے قرض لیا تھا اس لئے قیمت کے علاوہ جو کچھ ہے وہ مولی کے بجائے غلام سے وصول کیا جائے گا(٢) اوپر کے اثر میں اس کا ثبوت ہے۔اوپر کے اثر میں یہ جملہ زیادہ ہے  قال اصحابنا حماد وغیرہ فان فضل شیء عن قیمة العبد ابتع بہ العبد (ب)  ( مصنف عبد الرزاق ، باب ھل یباع العبد فی دینہ اذا اذن لہ او الحر ج ثامن ص ٢٨٦ نمبر ١٥٢٤٣) اس اثر میں ہے قیمت سے زیادہ آزاد کردہ غلام سے وصول کیا جائے گا۔

حاشیہ  :  (الف) ہمارے اصحاب حضرت حماد وغیرہ نے فرمایا اگر ماذون کو آزاد کرے اور اس پر دین ہو تو غلام کی قیمت آقا پر ہوگی اور قرض خواہ اس کو بیچیںگے اس کے بدلے جو قیمت سے زیادہ ہو۔(ب) حضرت حماد وغیرہ نے فرمایا غلام کی قیمت سے دین کچھ زیادہ ہو تو غلام سے وصول کیا جائے گا۔

Flag Counter